خوش باش ممالک کی نئی فہرست، پاکستانی کتنے خوش ہیں؟

ویب ڈیسک

دنیا کے خوش ترین ممالک کی نئی درجہ بندی میں کل 137 ممالک میں پاکستان 108 ویں نمبر پر موجود ہے۔ اس طرح رپورٹ کے مطابق پاکستانی عوام خطے میں بھارتی، سری لنکن، افغانی اور بنگلہ دیشی عوام کی نسب زیادہ خوش ہیں

یہ درجہ بندی گیلپ انسٹیٹیوٹ کے سرویز پر مبنی امریکی محققین کی مرتب کردہ ہے

پیر کو شائع ہونے والی ’ورلڈ ہیپینیس رپورٹ‘ میں کل ایک سو سینتیس ملکوں کی درجہ بندی کی گئی ہے، جس میں فن لینڈ نے مسلسل چھٹے سال بھی اپنی پہلی پوزیشن برقرار رکھی ہے اور گزشتہ تین سالوں کی طرح افغانستان ہنوز آخری نمبر پر ہے

پچھلے سال اس فہرست میں ایک سو چھیالیس ملکوں میں پاکستان کا نمبر ایک سو اکیسواں تھا اور جہاں اس سال اس کی رینکنگ میں قدرے بہتری آئی ہے، وہیں اس رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ اس مرتبہ پاکستان کا مطلوبہ ڈیٹا دستیاب نہیں تھا، جس کی وجہ سے اس کی درجہ بندی پرانے ڈیٹا کی بنیاد پر کی گئی ہے

رپورٹ کے مطابق افغانی باشندوں کے علاوہ پاکستانی عوام خطے میں بھارتی، سری لنکن اور بنگلہ دیشی عوام کی نسبت زیادہ خوش ہیں۔ بھارت کا رینک 126 ہے، جبکہ سری 112 اور بنگلہ دیش 118 نمبر موجود ہیں

اس درجہ بندی میں فن لینڈ کے علاوہ ڈنمارک اور آئس لینڈ کو بھی دنیا کے تین خوش ترین ممالک میں شمار کیا گیا ہے اور پانچ درجے اوپر آ کر اب اسرائیل چوتھی پوزیشن پر ہے

اس کے بعد پانچویں نمبر پر نیدرلینڈز ہے، جبکہ سن کے علاوہ دس خوش ترین ممالک میں سوئیڈن، ناروے، سوئٹزرلینڈ، لکسمبرگ اور نیوزی لینڈ بھی شامل ہیں

رپورٹ میں امریکہ پندرہویں نمبر پر ہے، جرمنی دو درجے گر کر اب سولہ نمبر پر آ گیا ہے، جبکہ برطانیہ انیسویں اور فرانس اکیسویں پوزیشن پر ہیں

137 ویں نمبر پر آنے والا افغانستان سب سے کم خوش رہنے والا ملک ہے، اس کے بعد لبنان، سیرالیون، زمبابوے، جمہوری جمہوریہ کانگو، بوٹسوانا، ملاوی، کوموروس اور تنزانیہ ہیں

اس رپورٹ کو مرتب کرنے کے لیے کیے گئے سرویز میں ان ممالک کے باشندوں سے بنیادی طور پر پوچھا گیا تھا کہ وہ اپنی زندگی سے کتنے مطمئن ہیں۔ اس کے علاوہ ہر ملک میں زندگی کے معیار کا تجزیہ کرنے کے لیے اس کے باشندوں کی آمدنی و صحت، فیصلے لینے کی آزادی، سخاوت، آیا وہ کسی پر انحصار کر سکتے اور وہاں بدعنوانی کی شرح جیسے عناصر کا جائزہ لیا گیا

رپورٹ میں ذہنی صحت کو فلاح و بہبود کے لیے اہم گردانا گیا اور اس بات پر زور دیا گیا کہ ہر شخص بغیر کسی امتیاز کے بنیادی انسانی حقوق کا حقدار ہے، جن میں زندہ رہنے اور آزادی کا حق، غلامی و تشدد سے آزادی، اظہار رائے کی آزادی اور تعلیم حاصل اور کام کرنے کا حق شامل ہیں

ایک رپورٹ کے مطابق ایک استثنا لتھوانیا ہے، جو گزشتہ چھ سالوں میں 2017 میں 52 ویں نمبر سے بڑھ کر اس سال کی رپورٹ میں 20 نمبر پر آ گیا ہے۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close