گوادر: یوسف مستی خان ریاست مخالف تقریرکے الزام میں گرفتار

نیوز ڈیسک

گوادر – گوادر میں عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے صدر اور بلوچ متحدہ محاذ کے کنوینرل یوسف مستی خان کو ریاست مخالف  تقریر کے الزام میں گرفتار کرلیا گیا، جبکہ مولانا ہدایت الرحمان کے خلاف بھی مقدمہ درج کیا گیا ہے

یوسف مستی خان پر ریاست مخالف تقریر کرنے کا الزام ہے جبکہ مولانا ہدایت الرحمان کےخلاف بھی ریاست مخالف دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا

عوامی ورکرز پارٹی پاکستان کے صدر اور بلوچ متحدہ محاذ کے کنوینر یوسف مستی خان پر بلوچستان حق دو تحریک کے دھرنے میں بدھ کے روز ریاست مخالف تقاریر کے ردعمل میں بغاوت اور غداری کا مقدمہ درج کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا بعد ازاں مستی خان کو طبیعت کی ناسازی کی بنا پر ایک دن کے لیے ریمانڈ پر رہا کیا گیا، انہیں کل کورٹ میں حاضر پیش کیا جائے گا

بلوچ متحدہ محاذ نے کل کراچی پریس کلب کے سامنے یوسف مستی خان کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کا اعلان کیا ہے

پولیس کی مدعیت میں درج کی گئی ایف آئی آر میں بلوچستان کو حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن کا نام بھی یوسف مستی خان کو دھرنے میں بلانے کے الزام کے تحت درج کیا گیا ہے

یوسف مستی خان پر 121A ت پ، 123A ت پ، 124ت پ اور 153/34A کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ ان تمام دفعات کا تعلق ریاست کے خلاف جرائم سے ہے جو غداری یا بغاوت وغیرہ کے زمرے میں آتے ہیں اور ایسے جرائم میں کسی عام شہری کی درخواست پر ریاست کی اجازت کے بغیر ایف آئی آر درج نہیں کی جا سکتی

گوادر بار کے اراکین ایڈوکیٹ رستم بلوچ اور ایڈوکیٹ وہاب بلوچ نے گرفتاری کے وقت پولیس افسر ایس آئی عبداللہ کو انتباہ کیا کہ گورنر کی رضامندی کے بغیر ان دفعات کے تحت یوسف مستی خان پر مقدمہ قائم نہیں کیا جاسکتا۔ پولیس نے اپنے اختیارات سے تجاوز کرتے ہوئے ایف آئی آر درج کی ہے۔ اختیار کے تجاوز پر پولیس حکام کے خلاف ہی مقدمہ درج کیا جاسکتا ہے

انیوں نے کہا پولیس نے یوسف مستی خان کو غیرقانی گرفتار کیا ہے اور کورٹ ٹائم ختم ہونے کے بعد اطلاع دی ہے کہ ان کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی ہے

ایس آئی عبداللہ نے موقف دیا کہ وہ ملازمت پیشہ ہیں اور اپنے اعلیٰ حکام کی احکامات پر عمل کر رہے ہیں، جس پر انہوں نے یوسف مستی خان کو گرفتار کیا

اس موقع پر یوسف مستی خان نے پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ریاست ظالم ہے اور ظلم کے بولنے کا نتیجہ آپ دیکھ رہے ہیں۔ گوادر کی عوام پر امن طریقے سے اپنا دھرنا جاری رکھیں اور ہرحال میں پر امن رہیں

جب کہ اسی ایف آئی آر میں مولانا ہدایت الرحمن بلوچ کا نام دفعہ 109 کے تحت شامل کیا گیا ہے جو کہ اہانت جرم کی دفعہ ہے۔ ان تمام دفعات کے تحت ملزمان کو کڑی سزائیں دی جاتی ہیں جن میں سزائے موت بھی شامل ہے

گرفتاری کے ردعمل میں بلوچستان حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر یوسف مستی خان کو عصر تک رہا نہیں کیا گیا تو تھانے کا گھیراؤ کیا جائے گا

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یوسف مستی خان گوادر کے مہمان ہیں انھیں گھر سے پولیس نے گرفتار کیا ہے، انھیں فوری طور پر رہا کرکے گھر میں پہنچایا جائے۔ اگر انھیں رہا نہیں کیا گیا تو عصر کے بعد گوادر کی عوام پولیس تھانے کا گھیراؤ کرئے گی

انہوں نے کہا یوسف مستی خان ایک سیاسی رہنماء ہیں جو باتیں انھوں نے بلوچستان کو حق دو تحریک کی دھرنے میں کی ہیں یہ باتیں وہ تمام سیاسی فلیٹ فارم پر کرتے ہیں وہ چاہئے اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے جلسے ہوں یا دیگر پروگرامات۔ اظہار آزادی کا حق آئینی طور پر ہر شہری کو حاصل ہے اور وہ ہمارے مہمان ہیں۔ ہم گوادر پولیس کو کبھی اجازت نہیں دیں گے کہ وہ ہمارے مہمان کی توہین کرے

مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا اگر یوسف مستی خان کو باعزت رہا نہیں کیا گیا تو شہید لالاحمید سئے راہ سے لے کر گوادر تھانے تک ریلی نکالی جائے گی اور یوسف مستی خان کی رہائی تک تھانے کا گھیراؤ کیا جائے گا

پولیس ایس آئی عبداللہ کی مدعیت میں درج کیے گئے ایف آئی آر میں لکھا گیا ہے کہ میں (عبداللہ) پولیس اہلکار ساجن ، معراج ، سعود اور پولیس ڈرائیور مراد بخش کے ہمراہ دھرنا ڈیوٹی پر گشت پر تھا۔ دوران گشت گوادر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے بلوچ یکجا تحریک (*بلوچ متحدہ محاذ /عوامی ورکرز پارٹی) کے سربراہ یوسف مستی خان کو دھرنے سے خطاب کرنے کی دعوت دی تو یوسف مستی خان نے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا آپ کی ہمت ، طاقت اور یکجہتی اداروں کو آپ کے قدموں پر گرانے پر مجبور کریں گے۔ پاکستان نے بزور طاقت بلوچستان پر قبضہ کیا 1947 میں غوث بخش بزنجو نے پاکستان کے ساتھ بلوچستان کے الحاق کو مسترد کردیا تھا اور گورنمنٹ بلوچوں کو غلام سمجھتی ہے

ایف آئی آر میں یوسف مستی خان کی تقریر کا حوالہ دیتے ہوئے مزید لکھا گیا ہے ، یوسف مستی خان نے کہا پاکستان سے میرا کوئی واسطہ نہیں بلوچستان میری پہچان ہے۔ اگر میں را کا ایجنٹ ہوں تو تم بھی امریکا کے لیے کام کرتے ہو

پولیس کے مطابق اس مبینہ ریاست مخالف تقریر میں یوسف مستی خان نے کہا تھا آپ 153 سے ہمارا گیس استعمال کرتے ہو اگر بلوچستان آزاد ہوگیا تو ہم تم سے بہتر انداز میں اس کے چلائیں گے

پولیس نے ایف آئی آر میں دھرنے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا اس طرح پاکستان مخالف تقاریر سے گوادر میں دھرنے کی اصل حقیقت آشکار ہو رہی ہے، جس میں پاکستان مخالف نعرے اور تقاریر ہو رہے ہیں

ایس آئی عبداللہ نے اس بنیاد پر ایف آئی آر میں مزید لکھوایا پاکستان، مسلح افواج اور خفیہ اداروں کے خلاف تقاریر کرکے یوسف مستی خان بجرم زیر دفعہ A-/123-121 ، A-124 ، 153-34A اور مولانا ہدایت الرحمن حق دو تحریک کے سربراہ نے یوسف مستی خان کو طلب کرکے دھرنے میں تقاریر کراکر بجرم زیر دفعہ 109 ت پ کا مرتکب ہوئے.

دوسری جانب بلوچ متحدہ محاذ نے اعلان کیا ہے کہ یوسف مستی خان کو گوادر کی عوام کے حقوق کے لئے آواز اٹھانے گرفتار کرنے کے خلاف کل 10 دسمبر بروز جمعہ سہ پہر 3 بجے بلوچ متحدہ محاذ، بلوچ یکجہتی کمیٹی کراچی، عوامی ورکرز پارٹی، لیاری عوامی محاذ، نیشنل پارٹی، کمیونسٹ پارٹی آف پاکستان، مزدور کسان پارٹی، سندھ سجاگی فورم، پاکستان ماحولیاتی تحفظ موومنٹ، وومن ڈیموکریٹک فرنٹ اور پروگریسو اسٹوڈنٹس فیڈریشن کراچی پریس کلب پر احتجاجی مظاہرہ کریں گے۔ تمام ترقی پسند اور عوام دوست تنظیموں و افراد سے اس مظاہرہ میں شرکت کی اپیل کی گئی ہے

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close