پرندے نے پارکنگ میں گھونسلہ بنالیا، پارکنگ معطل

ویب ڈیسک

ایک کمپنی کی پارکنگ میں نقلِ مکانی کرنے والے نایاب پرندے نے عین فرش پر اپنا گھونسلہ بنایا ہے، جس کے بعد جنوبی کیرولائنا کی توانائی کمپنی کے ملازمین نے ایک چھوٹے پرندے کو وی آئی پی کا درجہ دیتے ہوئے اس کے تحفظ کے لیے چاروں طرف رکاوٹیں کھڑی کر دی ہیں

کسی نہ کسی طرح، جانز آئی لینڈ میں برکلے الیکٹرک کوآپریٹو کے یوٹیلیٹی ورکرز حال ہی میں بجری کی پارکنگ میں ایک killdeer کے گھونسلے کو دیکھنے میں کامیاب ہوئے۔ یہ پرندہ بہت چھوٹا ہے، اس لیے بے خبری میں اسے کوئی نقصان پہنچنے کے خدشے کے تحت انہوں نے اسے محفوظ رکھنے کے لیے اس کے ارد گرد نارنجی ٹریفک کونز کا ایک دائرہ لگا دیا

واضح رہے کہ 1918ع کے وفاقی قانون کے تحت نقلِ مکانی کرنے والے پرندوں کو تحفظ حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ کمپنی نے اطراف میں رکاوٹیں کھڑی کر کے کاروں اور افراد کو پرندے سے دور رکھنے کی ہر ممکن کوشش کی ہے

امریکن برڈ کنزروینسی کے مطابق ، کلڈیر نامی یہ پرندہ شمالی امریکہ کی سب سے زیادہ پھیلی ہوئی پرجاتی ہے۔ اس کی افزائش کا موسم مارچ کے وسط سے اگست تک ہوتا ہے، یہ چار سے چھ انڈے زمین میں اتھلی سطح پر یا کھرچوں میں ڈالتا ہے۔ پرندے عام طور پر انڈوں کو 22 سے 28 دن تک لگاتے ہیں

کمپنی نے اپنی پوسٹ میں لکھا ہے ”عام طور پر یی ساحلی پرندہ کھلے میدان میں، عموماً پانی کے آس پاس ایک اتلی گھونسلہ بناتا ہے، یہ واضح نہیں ہے کہ اس نے اپنا گھونسلا ساحل سے بہت دور بنانے کا فیصلہ کیوں کیا، لیکن یہ فیصلہ کرنے کی ہماری جگہ نہیں ہے۔ تاہم، یہ ہماری حفاظت کی جگہ ہے“

وفاقی قانون محکمہ داخلہ یو ایس فش اینڈ وائلڈ لائف سروس کی پیشگی اجازت کے بغیر محفوظ نقل مکانی کرنے والے پرندوں کی پرجاتیوں کو ہٹانے سے منع کرتا ہے، یعنی برکلے الیکٹرک کوآپریٹو چاہتی بھی تو گھونسلے کو منتقل نہیں کر سکتی تھی، اگر کرتی تو یہ غیر قانونی ہوتا

اپنی پوسٹ کے آخر میں کمپنی نے لکھا ”مائیگرٹری برڈ ٹریٹی ایکٹ کی وجہ سے گھونسلے کو منتقل نہیں کیا جا سکتا اس لیے ہمارے عملے نے اس بات کو یقینی بنایا کہ جب تک کہ چند ہفتوں میں انڈے نکل نہ جائیں تب تک یہ محفوظ رہے، یہ صرف ایک اور طریقہ ہے، جس سے ہم اپنی ریاست کی فطری خوبصورتی کو بچانے کی کوشش کر رہے ہیں“

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close