مانچسٹر – زیدان اقبال نے مانچسٹر یونائیٹڈ کی سینیئر ٹیم میں جگہ بنا کر ایک نئی تاریخ رقم کر دی ہے۔ وہ اس ٹیم کے لیے کھیلنے والے پہلے جنوبی ایشیائی اور پاکستانی نژاد برطانوی فٹبالر بن گئے ہیں
یہ ٹیم چیمپیئنز لیگ کی ناک آؤٹ سٹیج تک پہنچ چکی ہے۔ لیکن مینیجر رالف ریگنک نے سوئٹزر لینڈ کی ٹیم ینگ بوائز کے خلاف اولڈ ٹریفرڈ کے میدان پر نئے کھلاڑیوں کا موقع دیا، جن میں زیدان اقبال بھی شامل تھے۔ یہ میچ ایک، ایک گول سے برابر رہا
سابق فٹبالر روبی سیویج کے اٹھارہ سالہ بیٹے چارلی بھی ٹیم میں شمولیت کے باعث سرخیوں میں رہے ، لیین میچ کے 89ویں منٹ پر اٹھارہ سالہ اقبال کی آمد نے سب کو حیرت میں مبتلا کر دیا اور سوشل میڈیا صارفین کے لیے بھی وہ توجہ کا مرکز بن گئے
مڈ فیلڈر کی حیثیت سے کھیلنے والے اقبال کا تعلق برطانوی شہر مانچسٹر کے علاقے ودنگٹن سے ہے۔ ان کے والد پاکستانی جبکہ والدہ عراقی ہیں۔ وہ کم عمری سے مانچسٹر یونائیٹڈ کے ساتھ منسلک ہیں، لیکن انہوں نے رواں اپریل اپنا پہلا پروفیشنل کنٹریکٹ حاصل کیا ہے
حالیہ اعداد و شمار کے مطابق برطانوی آبادی کا قریب سات فیصد حصہ ایشیائی نژاد لوگوں کا ہے، لیکن اس کے باوجود پروفیشنل فٹبال میں ان افراد کی تعداد صرف 0.25 ہے
یہ محض دوسری بار ہوا ہے کہ چیمپیئنز لیگ میں کسی انگلش کلب کی طرف سے ایک جنوبی ایشیائی نژاد برطانوی شخص کھیلا ہے۔ آخری بار ایسا سنہ 2002-03 کے سیزن میں ہوا تھا جب مائیکل چوپڑا نیو کاسل یونائیٹڈ کا حصہ بنے تھے
اپنے ڈیبیو پر زیدان اقبال نے ایم یو ٹی وی پر اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں بہت اچھا محسوس کر رہا ہوں۔ اس موقع کے لیے میں نے پوری زندگی محنت کی۔ میرا خواب پورا ہو گیا ہے۔ یہ صرف شروعات ہے اور امید ہے میں ایسے ہی کھیلتا رہوں گا
انہوں نے کہا کہ یہ پاگل پن جیسا ہے۔ میں بال کے باہر جانے کا انتظار کر رہا تھا اور فینز کی طرف دیکھ رہا تھا۔ جب میں میدان میں آیا تو فینز کی بلند آواز ناقابل یقین تھی
زیدان اقبال کا کہنا تھا کہ مجھے اس کا بے صبری سے انتظار تھا۔ گذشتہ رات میں مشکل سے سو پایا. مجھے امید تھی کہ مجھے کھیلنے کا موقع ملے گا۔ میں نے اس سے بھرپور لطف حاصل کیا
واضح رہے کہ 73 نمبر کی شرٹ پہننے والے زیدان اقبال مانچسٹر یونائیٹڈ کی نمائندگی انڈر 18 اور انڈر 23 میں بھی کر چکے ہیں
دلچسپ بات یہ ہے کہ اپنی کئی شناختوں کی بدولت وہ انگلینڈ، عراق یا پاکستان کے لیے انٹرنیشنل فٹبال بھی کھیل سکتے ہیں۔ گذشتہ سال انہوں نے بین الاقوامی فرینڈلی مقابلوں میں عراق انڈر 23 کی نمائندگی کی تھی
بی بی سی سپورٹ کے سائمن سٹون کہتے ہیں کہ اقبال ٹیلنٹ سے بھرپور فٹبال پلیئر ہے، جسے اس کے والد عمار نے ٹرین کیا ہے، جو خود ایف اے لیول ٹو اہلیت رکھنے والا کوچ ہے،، جبکہ ان کا چھوٹا بھائی یحییٰ بھی ایک اچھا فٹبالر ہے
زیدان اقبال پی ایف اے ایشین انکلوژن منٹورنگ سکیم کا بھی حصہ ہیں اور انہوں نے گرمیوں میں ان کے دو ایونٹس میں شرکت کی تھی۔ ان ایونٹس میں وہ اپنے جیسے نوجوان سے رابطہ کرتے ہیں اور اپنے تجربات شیئر کرتے ہیں۔ کئی لوگ ان کی گفتگو کو ’متاثرکن‘ قرار دیتے ہیں
انہوں نے حال ہی میں بی بی سی سپورٹ سے بات کرتے ہوئے اپنے مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا
ان کا نام زین الدین زیدان یا زیڈان کے نام سے مشہور سابق فرانسیسی فٹبالر اور ریال میڈرڈ کے مڈ فیلڈر سے ملتا جلتا ہے۔ اس پر ان کا کہنا تھا کہ سچ کہوں تو جب میں چھوٹا تھا تو میں نے اس بارے میں نہیں سوچا تھا، لیکن بڑا ہونے پر مجھے پتا چلا کہ زیڈان ایک عظیم کھلاڑی ہیں۔ یہ جان کر اچھا لگا کیونکہ میں بھی شاید ایک رول ماڈل بن سکتا ہوں۔ میں چاہوں گا کہ میں اچھا رول ماڈل بنوں
زیدان اقبال کی جانب سے مانچسٹر یونائیٹڈ کے لیے کھیلنا کوئی معمولی بات نہیں، اس کا اندازہ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والے ردعمل سے بھی لگایا جاسکتا ہے
مانچسٹر یونائیٹڈ کے ایک فین نے لکھا ہے کہ ’میرے نوجوان برٹش ایشیائی بھائیو اور بہنو یہ ممکن ہے۔‘
ایک دوسرے صارف نے لکھا کہ ’اگر میں اس وقت چھ، سات یا آٹھ سال کی عمر کا ہوتا تو میں ٹی وی دیکھتا اور سوچتا ’یہ بندہ تو میرے جیسا دکھتا ہے۔ اس کا پسِ منظر بھی میرے جیسا ہے اور یہ مانچسٹر یونائیٹڈ کے لیے کھیل رہا ہے‘۔ تو یہ بڑی بات ہے۔‘
ان کے والد عمار نے بھی سوشل میڈیا پر اپنی خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ ’یہ پورے خاندان کے لیے خوشی کا موقع ہے. آخر میں مجھے ان کی پہنی ہوئی شرٹ مل گئی۔‘
یہ دیکھنا یقیناً دلچسپ ہوگا کہ زیدان اقبال یہاں سے آگے کہاں تک جاتے ہیں۔ لیکن اب تک کم از کم یہ تو طے ہے کہ وہ ابھی سے تاریخ رقم کر چکے ہیں، کیونکہ مانچسٹر یونائیٹڈ کی سینیئر ٹیم میں جگہ بنا کر وہ اس ٹیم کے لیے کھیلنے والے پہلے جنوبی ایشیائی اور پاکستانی نژاد برطانوی فٹبالر بن چکے ہیں.