افغان طالبان نے کہا ہے کہ کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) ان کی تحریک کا حصہ نہیں تھی اور ٹی ٹی پی پر زور دیا ہے کہ وہ پاکستانی حکومت کے ساتھ امن قائم کرنے پر توجہ دیں
واضح رہے کہ پاکستانی طالبان اسلام آباد میں حکومت کا تختہ الٹنے اور دیگر مبہل مقاصد کے تحت برسوں سے لڑائی میں مصروف ہیں
اس گروپ نے حالیہ مہینوں میں پاکستانی سکیورٹی فورسز کے خلاف اپنی مہم تیز کر دی تھی، جس کے بعد سیکورٹی فورسز اور ٹی ٹی پی کے مابین سیز فائر کا معاہدہ ہوا تھا، لیکن گذشتہ روز ٹی ٹی پی نے یہ کہہ کر جنگبندی ختم کرنے کا اعلان کیا تھا کہ حکومت ان کے مطالبات پر سنجیدگی کے ساتھ عمل نہیں کر رہی
سوشل میڈیا پر چلنے والی ایک وڈیو میں ٹی ٹی پی کے سربراہ نور ولی محسود کو اسلامی امارات افغانستان کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ تاہم افغانستان میں طالبان کی حکومت نے اس کی تردید کی ہے
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے عرب نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک تنظیم کے طور پر اسلامی امارات افغانستان کا حصہ نہیں اور ہمارے اہداف ایک جیسے نہیں
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم ٹی ٹی پی کو مشورہ دیں گے کہ وہ اپنے ملک میں امن اور استحکام پر توجہ دیں۔ یہ بہت اہم ہے تاکہ وہ خطے اور پاکستان میں دشمنوں کی مداخلت کے کسی بھی امکان کو ختم کر سکیں
ساتھ ہی ترجمان افغان طالبان نے یہ بھی کہا کہ اسلامی امارات افغانستان، پاکستانی حکومت سے بھی درخواست کرتی ہے کہ وہ خطے اور پاکستان کی بہتری کے لیے ٹی ٹی پی کے مطالبات پر غور کریں
حکومت پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان امن کے معاہدوں کے لیے ماضی میں کئی کوششیں ہوچکی ہیں
نومبر میں پاکستانی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ وہ ٹی ٹی پی کے ساتھ ایک ماہ کی جنگ بندی پر متفق ہوگئی ہے اور فریقین کے متفق ہونے پر اس میں توسیع بھی ہوسکتی ہے
اس اتفاق کے بعد جامع امن معاہدے کی راہ ہموار اور برسوں سے جاری خونریزی ختم ہوتی نظر آنے لگی تھی
تاہم ٹی ٹی پی کے ترجمان محمد خراسانی نے جمعرات کو جنگ بندی میں توسیع سے انکار کرتے ہوئے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ حکومت پاکستان طے پانے والے معاہدے کے کچھ حصوں کی خلاف ورزی کر رہی ہے اور افغان سرحد پر صوبہ خیبر پختونخوا میں ان کے ٹھکانوں پر چھاپے جاری ہیں
افغانستان کے قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے گذشتہ ماہ اعتراف کیا تھا کہ افغان طالبان پاکستانی حکومت اور ٹی ٹی پی کے درمیان مذاکرات میں ثالث کا کردار ادا کر رہے ہیں، تاہم ذبیح اللہ مجاہد کا کہنا تھا کہ ٹی ٹی پی پاکستان کا ’اندرونی معاملہ‘ ہے
انہوں نے کہا: ’اسلامی امارات کا موقف ہے کہ ہم دوسرے ممالک کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔ ہم پاکستان کے معاملات میں مداخلت نہیں کرتے۔‘
دوسری طرف حکومت پاکستان نے فی الحال ٹی ٹی پی سے جنگ بندی کی صورت حال پر تبصرہ نہیں کیا ہے
وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف نے اس معاملے پر رد عمل ظاہر نہیں کیا، جبکہ خیبر پختونخوا حکومت کے ترجمان محمد علی سیف کا کہنا تھا کہ یہ وفاقی معاملہ ہے.