دنیا میں کتنے لوگ مستقبل سے پُرامید ہیں؟ سروے کے تشویشناک نتائج

ویب ڈیسک

حال ہی میں ایک عالمی سروے کے نتائج کے مطابق دنیا میں ہر پانچ میں سے بمشکل دو افراد کو مستقبل ميں اپنے خاندان کی بہتری کی امید ہے۔ کم آمدنی والے گھرانوں کا اداروں پر سے اعتماد اُٹھتا جا رہا ہے

ایڈلمین ٹرسٹ بیرومیٹر، جو دو دہائیوں سے زیادہ عرصے سے ہزاروں لوگوں کے معاشرتی رویوں کا جائزہ لے رہا ہے، کی حالیہ رپورٹ ميں انکشاف کيا گيا ہے کہ دنیا کے بعض ترقی یافتہ اور اعلیٰ اقدار کے حامل سمجھے جانے والے ممالک کے عوام میں مایوسی عروج پر ہے۔ مثال کے طور پر امریکہ، برطانیہ، جرمنی اور جاپان جیسی مضبوط معیشتوں میں

مذکورہ بیرومیٹر کے جائزے سے مزید اس بات کی تصدیق بھی ہوئی ہے کہ بہتر مستقبل کی امید اور معاشرتی استحکام کی عدم موجودگی ایسے معاشروں کو کس طرح توڑ رہی ہے

مہنگائی اور وبائی امراض کے اثرات کے باوجود زیادہ آمدنی والے گھرانے اب بھی بڑے پیمانے پر اداروں پر بھروسہ کرتے ہیں، لیکن کم آمدنی والے گروپوں میں معاشرتی بیگانگی اور معاشی مایوسی بڑھتی جا رہی ہے

اس سروے میں اٹھائیس ملکوں کے بتیس ہزار سے زیادہ جواب دہندگان کے جوابات شامل کیے گئے ہیں۔ ان کا گزشتہ سال یکم نومبر سے 28 نومبر تک انٹرویو لیا گیا تھا

یہ سروے رپورٹ شائع کرنے والے ’ایڈلمين کمیونیکیشنز گروپ‘ سے وابستہ رچرڈ ایڈلمین کہتے ہیں ”اس سے حقیقی معنوں میں بڑی طبقاتی تقسیم دوبارہ سے دکھائی دے رہی ہے۔‘‘

رچرڈ ایڈلمین نے کہا ”ہم نے یہ تقسیم وبائی مرض کے پھیلاؤ کے دوران دیکھی، جس کے اثرات صحت کے ادارے پر پڑے اور اب ہم اسے افراطِ زر کے تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت اور دیگر اداروں نےغریبوں پر وبائی امراض کے زیادہ نقصان کا اندازہ لگایا ہے۔ کم آمدنی والے افراد بنیادی ضروریات کی اشیاء کی مہنگائی سے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں‘‘

رچرڈ ایڈلمین کے مطابق عالمی سطح پر محض چالیس فی صد انسانوں نے اس سے اتفاق کیا کہ وہ اور ان کا خاندان آئندہ پانچ برسوں میں بہتر حالات اور صورتحال کی امید رکھتا ہے۔ اس سے ایک سال قبل اس خیال سے اتفاق کرنے والوں کی شرح پچاس فی صد تھی

ترقی یافتہ معیشتوں میں سب سے زیادہ عوامی مایوسی امریکہ میں 36 فی صد کی شرح کے ساتھ پائی گئی، جبکہ برطانیہ میں 23 فی صد، جرمنی میں 15 فی صد اور جاپان میں 9 فی صد ریکارڈ کی گئی

کم شرح ہونے کے باوجود پچھلے سال کے مقابلے میں صرف چین ہی اس رجحان کو آگے بڑھاتا دکھائی دیا۔ زيرو کووڈ پالیسیوں کی وجہ سے معاشی بدحالی کے باوجود چین میں ایسے باشندوں کی شرح بڑھ کر 65 فی صد ہو گئی ہے، جنہوں نے مستقبل میں امید نہیں کھوئی۔ واضح رہے کہ چین نے پالیسیوں میں اب نرمی پیدا کر دی ہے

ایڈلمين، جو کہ ایک پرانا ٹرسٹ ہے، کے اس سروے میں رجسٹر ہونے والے اعداد و شمار کے مطابق اعلیٰ آمدنی والے 63 فی صد افراد کا معاشرے کے کلیدی اداروں پر اعتماد قائم ہے۔ امریکہ میں محض کم آمدنی والے افراد میں ان اداروں کی طرف اعتماد کی شرح گر کر 40 فی صد پر آ گئی ہے۔ ایسا ہی کچھ سعودی عرب، چین، جاپان اور متحدہ عرب امارات ميں ہے

معاشرے میں تقسیم اور اس صورتحال کے مستقبل میں برقرار رہنے کے بارے میں کرائے جانے والے سروے کے نتائج سے پتہ چلا کہ ارجنٹائن، جنوبی افریقہ، اسپین، سویڈن اور کولمبیا جیسے معاشروں میں اس سوچ کے حامل افراد کی ایک بڑی تعداد ہے اور وہ اس بیان سے متفق ہیں

رچرڈ ایڈلمين کہتے ہیں ”مجھے لگتا ہے کہ ہمارے ڈیٹا نے سی ای اوز کو معاشرے کے اہم محرکات پر غور کرنے کا بہت زیادہ مواد فراہم کیا ہے، اور انہوں نے یہ تسلیم کیا کہ کاروبار کا سماجی مسائل کے حل میں اہم قوت کے طور پر کردار ہے۔‘‘

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close