اسلام آباد – حکومت نے نیا کاروبار شروع کرنے والوں کے لیے بڑی مراعات کا اعلان کیا ہے
ان مراعات کا اعلان وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے ”آسان فنانس اسکیم“ متعارف کراتے ہوئے کیا
اس اسکیم کے تحت نئے کاروبار کرنے والوں کو این او سیز کے چکر سے آزادی مل گئی ہے اور کاروبار کرنے والی خواتین کو ٹیکس میں 25 فیصد تک چھوٹ دی گئی ہے
وفاقی وزیرِ صنعت و پیداوار خسرو بختیار نے اس حوالے سے بتایا کہ کاروبار کرنے والوں کو اب ایک کروڑ تک بغیر ضمانت قرضہ مل سکے گا
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کے ساتھ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے صنعت و پیداوار خسرو بختیار کا کہنا تھا کہ پاکستان میں چھوٹے اور متوسط درجے کے کاروبار (ایس ایم ایز) کے فروغ کے لیے انقلابی پالیسی تیار کی گئی ہے، نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو بلاضمانت قرضے فراہم کیے جائیں گے جبکہ کاروبار میں نقصان کا بوجھ بھی حکومت اٹھائے گی
وفاقی وزیر برائےصنعت و پیداوار خسرو بختیار نے کہا کہ کل وفاقی کابینہ نے ایس ایم ای پالیسی منظور کی ہے، جس کے تحت نئے کاروبار کرنے والوں کو قرضے دیے جائیں گے
انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں دس لاکھ مینوفیکچررز کام کر رہے ہیں، جو پاکستان کی معیشت میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں، 78 فیصد نمو ایس ایم ای کا شعبہ فراہم کر رہا ہے، اس لیے ہم نے اس پر قانون سازی کی
ان کا کہنا تھا کہ اس پالیسی میں ایس ایم ایز کے ذریعے کاروبار شروع کرنے والے کے اخراجات کم کیے گئے ہیں، جس کے بعد زیرو ٹائم انویسٹمنٹ سے کاروبار شروع کیا جاسکتا ہے، یہ پالیسی پنجاب اور بلوچستان میں نافذ ہوچکی ہے اور خیبر پختونخوا میں بھی اس کا نفاذ جلد کردیا جائے گا
اس موقع پر وفاقی وزیر نے سندھ حکومت سے بھی ایس ایم ای پالیسی میں حصہ ڈالنے کی درخواست کی
وفاقی وزیر نے بتایا کہ ایس ایم ای کو تین درجوں میں تقسیم کیا گیا ہے، جس میں لو رسک، میڈیم اور ہائی رسک میں رکھا گیا ہے، لو رسک میں ٹرانسپورٹ، پبلک سروس سیکٹر، ہول سیل کو شامل کیا گیا ہے، جس کے لیے این او سی کی ضرورت نہیں ہے، میڈیم رسک میں آٹو پارٹس، کٹلری، اسپورٹس وغیرہ شامل ہیں، اس کو تیس روز کے لیے این او سی دیا جائے گا، جبکہ ہائی رسک میں بوائلرز وغیرہ سے متعلق کاروبار کو شامل کیا گیا ہے
انہوں نے کہا کہ کاروبار کے لیے این او سیز کے دفاتر سے جان چھوٹ گئی ہے، ہم نے ایک پورٹل بنایا ہے اس میں سیلف ڈیکلیئریشن کی 2 فیصد نگرانی ہوگی اور فنڈنگ کے حوالے سے تاریخ اور دفاتر کے بارے میں بھی پورٹل کو آگاہ کیا جائے گا
خسرو بختیار نے یہ بھی کہا کہ پالیسی کے ذریعے کاروبار میں رسک کے حوالے سے مختلف قوانین پر بھی نظر ثانی کی جارہی ہے، ایس ایم ای کے لیے کئی قوانین زیر غور ہیں جو ہم جنوری کے اختتام تک لے کر آئیں گے
ان کا کہنا ہے کہ رواں سال کے بجٹ میں حکومت نے مینوفیکچر سیکٹرز کے ٹیکس کے لیے ادائیگی کم کردی ہے، جس کی آمدنی دس کروڑ سے کم ہے، وہ 0.25 فیصد اور جن کی آمدنی دس سے پچیس کروڑ ہے، ان کے لیے ٹیکس 0.5 کردیا ہے، اور یہ فکس ہوگا
خسرو بختیار نے بتایا کہ ویمن انٹر پرائزز کے ٹیکس میں 25 فیصد چھوٹ دی گئی ہے
ان کا کہنا تھا کہ قرضوں کے حوالے سے آسان فنانس اسکیم لا رہے ہیں، جس میں وفاقی حکومت اور بینک بغیر ضمانت کے ایک کروڑ تک کا قرضہ دیں گے اور اگر کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو وہ حکومت اور کمرشل بینکز برداشت کریں گے
انہوں نے کہا کہ ایس ایم ایز کے لیے سب سے بڑا مسئلہ زمین کا ہے، جس کے لیے پنجاب، بلوچستان، خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومتیں آسان اقساط پر قرضے دیں گی
انہوں نے مزید کہا کہ اسی پالیسی میں پانچ ارب روپے سمیڈا فنڈز کے لیے مختص کیے گئے ہیں، جس کے تحت ایس ایم ایز سینٹرز قائم کریں گے
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار پالیسی کے ساتھ نفاذ کا میکانزم بھی تیار کیا گیا ہے، جس میں تاریخ بھی درج کی گئی ہے کہ کس محکمے نے کس تاریخ کو کیا کام کرنا ہے
خسرو بختیار نے کہا کہ اگر کاروبار میں ایک کروڑ تک کا نقصان ہوگا، تو حکومت اور کمرشل بینک کاسٹ شیئرنگ کریں گے، یہ ایک انقلابی اقدام ہے. اس سلسلے میں کاروبار کا منصوبہ کمرشل بینک سے منظور کروایا جائے گا
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کمرشل سیکٹر کو بجلی کے استعمال پر تیس فیصد چھوٹ دی جارہی ہے اور ہم صنعت کاروں کی حوصلہ افزائی کر رہے ہیں کہ وہ کمرشل سے انڈسٹریل کنکشن میں آئیں اور اس سے مستفید ہوں
ایک سوال کے جواب میں وفاقی وزیر نے کہا کہ حکومتی قرضوں پر شرح سود 9 فیصد ہوگی.