فٹبال کی تاریخ میں وہ پندرہ مواقع، جب کھیل خون کی ہولی میں تبدیل ہوا!

ویب ڈیسک

انڈونیشیا کے علاقے مشرقی جاوا میں فٹبال میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے کم از کم 131 افراد ہلاک اور 320 سے زائد لوگ زخمی ہو گئے۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا، جب مقامی لیگ میچ میں اریما ایف سی کو ہارتے دیکھ کر اس ٹیم کے حامی میدان میں گھس آئے اور پولیس نے پچ پر حملہ کرنے والوں پر آنسو گیس کے گولے داغے

یہ پہلا موقع نہیں ہے کہ فٹبال کے میدان میں کوئی بڑا حادثہ پیش آیا ہو۔ آئیے حالیہ دہائیوں کے بڑے فٹبال حادثات پر ایک نظر ڈالتے ہیں

کیمرون، جنوری 2022

کیمرون نے رواں سال ’افریقہ کپ آف نیشنز‘ کی میزبانی کی۔ 16 ناک آؤٹ مرحلے میں کیمرون اور کوموروس آئیلینڈ کی ٹیمیں آمنے سامنے آ گئیں۔

اس میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے آٹھ افراد ہلاک اور 38 زخمی ہو گئے

مصر، فروری 2015

دارالحکومت قاہرہ کے ایک اسٹیڈیم میں پولیس اور قاہرہ کے مشہور فٹبال کلب ’زملیک فٹبال کلب‘ کے شائقین کے درمیان پرتشدد تصادم میں کم از کم بائیس افراد ہلاک ہو گئے تھے

اس حادثے کے بعد مصر کے شہر پورٹ سعید میں سنہ 2012ع کے فٹبال حادثے کی یادیں تازہ ہو گئیں

یاد رہے کہ فروری 2012 میں پورٹ سعید شہر میں المصری اور الاہلی ٹیموں کے درمیان ایک میچ کے دوران شائقین میں تصادم ہوا تھا، جس میں کم از کم 73 افراد ہلاک اور 1000 سے زائد زخمی ہوئے تھے

اس واقعے کے بعد مصر کی فٹبال لیگ کو دو سال کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔

آئیوری کوسٹ، مارچ 2009

ملاوی کے خلاف ورلڈ کپ سوکر کوالیفائنگ میچ کے دوران عابد جان کے فیلکس ہوف بوینی اسٹیڈیم میں بھگدڑ مچنے سے کم از کم 19 افراد ہلاک ہوئے تھے

گھانا، مئی 2001

افریقہ میں فٹبال کے بدترین حادثے میں کم از کم 126 افراد ہلاک ہوئے تھے۔ گھانا کے دارالحکومت اقرا کے مرکزی اسٹیڈیم میں کھیلے جانے والے میچ کے دوران شائقین شدید غصے میں آ گئے

پولیس کی فائرنگ کے بعد بھگدڑ مچ گئی، جس میں بڑی تعداد میں لوگ مارے گئے۔ پولیس پر اس حادثے کا الزام لگا

جنوبی افریقہ، اپریل 2001

جنوبی افریقن لیگ کے ایک میچ کے دوران اس وقت بھگدڑ مچنے سے 43 افراد ہلاک ہو گئے، جب شائقین نے میچ کے وسط میں گراؤنڈ میں داخل ہونے کی کوشش کی

گوئٹے مالا، اکتوبر 1996

گوئٹے مالا سٹی میں کوسٹاریکا اور میزبان گوئٹے مالا کے درمیان ورلڈ کپ کوالیفائر میچ کے دوران بھگدڑ مچنے سے 82 افراد ہلاک اور 147 زخمی ہو گئے

فرانس، مئی 1992

فرنچ کپ کے سیمی فائنل کے دوران بستیا فرانی اسٹیڈیم کا اسٹینڈ گرنے سے کم از کم 18 افراد ہلاک اور 2300 زخمی ہوگئے

فرانس کی پارلیمنٹ نے گذشتہ سال ایک قانون منظور کیا تھا، جس میں مرنے والوں کی یاد میں ہر سال 5 مئی کو کسی بھی قسم کے پروفیشنل فٹبال میچ پر پابندی عائد کر دی گئی

جنوبی افریقہ، جنوری 1991

اوپن ہائیمر اسٹیڈیم میں ہونے والے افتتاحی میچ میں بھگدڑ مچنے سے 42 افراد ہلاک ہوگئے۔ کیزر شیفس اور اورلینڈو پائریٹس کی ٹیمیں اورکنی شہر میں آمنے سامنے تھیں

’دا پائریٹس‘ کے ایک پرستار نے شیفس کے پرستار کو چاقو مار دیا، جس سے بھگدڑ مچ گئی

یوکے، اپریل 1989

شیفیلڈ کے ہلزبرو اسٹیڈیم میں لیورپول اور ناٹنگھم فاریسٹ کے درمیان ایف اے کپ کے سیمی فائنل میچ کے دوران کم از کم 96 لیورپول حامی ایک مکمل اور بند اسٹینڈ میں کچل کر ہلاک ہو گئے

پولیس کی لاپرواہی کو اس حادثہ کا ذمہ دار ٹھہرایا گیا۔ حادثے کے بعد برطانیہ کے کئی اسٹیڈیمز میں صرف بیٹھنے کی اجازت دی گئی اور گراؤنڈ اور اسٹینڈ کے درمیان کی رکاوٹیں ہٹا دی گئیں

نیپال، مارچ 1988

نیپال کے نیشنل فٹبال اسٹیڈیم میں ژالہ باری کے دوران اسٹیڈیم کے بند دروازوں سے باہر نکلنے کے لیے شائقین بھاگے تو بھگدڑ مچ گئی اور کم از کم 90 فٹبال شائقین ہلاک ہوگئے

بیلجیم، مئی 1985

برسلز کے ہیسل اسٹیڈیم میں یووینٹس اور لیور پول کے درمیان یورپی کپ کا فائنل میچ کھیلا جا رہا تھا۔ اس دوران دونوں ٹیموں کے شائقین آپس میں لڑ پڑے اور تشدد میں کم از کم 39 شائقین ہلاک اور 600 سے زائد زخمی ہو گئے

برطانیہ، مئی 1985

بریڈ فورڈ میں تھرڈ ڈویژن میچ کے دوران آگ لگنے سے 56 افراد ہلاک اور 200 زخمی ہو گئے

روس، اکتوبر 1982

ماسکو کے لوزنیکی سٹیڈیم میں روسی ٹیم سپارٹک ماسکو اور نیدرلینڈ کی ٹیم ایچ ایف سی ہارلیم کے درمیان UEFA کپ کے میچ کے دوران شائقین کچلے گئے

سوویت روس نے کئی سالوں تک اس حادثے کی معلومات نہیں دیں۔ بعد میں روس نے بتایا تھا کہ اس حادثے میں 66 افراد ہلاک ہوئے تھے

تاہم، اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق صرف ایک دروازے پر 340 افراد کچلے گئے۔ تاہم اصل تعداد کی کبھی تصدیق نہیں ہو سکی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close