پن چکیوں کا شہر اور ایک بے خبر بلوچ

ذوالفقار علی زلفی

ایران کا صوبہ ”خراسان رضوی“ شیعہ مسلمانوں کے آٹھویں امام جناب امام رضا اور فارسی زبان کے شہرہِ آفاق شعرا عمر خیام اور ابوالقاسم فردوسی کے مزاروں کی وجہ سے معروف ہے، لیکن یہاں ایسی اور بھی چیزیں ہیں، جن کا دیکھنا وقت کا ضیاع ہرگز نہیں ہے.

تایباد کے جنوب کی طرف جانے والی سڑک ”خواف“ شہر جاتی ہے ـ ہمیں تایباد اور خواف کے درمیانی قصبے ”سِنگان“ جانا تھاـ سنگان بظاہر ایک چھوٹا سا قصبہ ہے لیکن معدنی لحاظ سے اس کا شمار ایران کے امیر قصبات میں ہوتا ہے ـ یہاں وسط ایشیا کی سب سے بڑی لوہے کی کان ہے.

ہمارے مقامی میزبان کے مطابق قصبے کا قدیم نام ”سنگِ آہن“ ہے، جو بگڑتے بگڑتے سنگان ہوگیا ـ سنگان ایک سنی العقیدہ قصبہ ہے.

میں نے سنگان میں جگہ جگہ بورڈ دیکھے جن پر لکھا تھا ”شہرِ آسبادھای نشتیفان خوش آمدید“ ـ میزبان سے پوچھنے پر پتہ چلا آگے قریب پانچ منٹ کی ڈرائیو پر ”نشتیفان“ نامی چھوٹا سا شہر ہے، جہاں بڑی بڑی قدیم پن چکیاں ہیں ـ میرا دل للچایا ـ میزبان نے دل رکھ لیا.

”نَشتیفان“ بھی سنی العقیدہ شہر ہے، جہاں کی زبان فارسی دری ہےـ شہر میں مٹی سے بنی متعدد بلند و بالا پن چکیاں ہیں، جنہیں فارسی دری میں ”آسیاب“ اور سرکاری فارسی میں ”آسباد“ کہا جاتا ہے ـ ”آس“ بمعنی آٹا، جبکہ ”یاب“ یا ”باد“ معنی ہَوا.

یہ پن چکیاں سولہویں صدی میں تعمیر کی گئی تھیں. گویا یہ اس دور میں گندم سے آٹا بنانے کے کارخانے تھے.

مجھے حیرت کا جھٹکا تب لگا، جب میزبان نے بتایا ہمارے اجداد نے پن چکی بنانے کا یہ طریقہ بلوچوں سے سیکھا ہےـ وضاحت طلب کرنے پر اس نے بتایا قدیم ترین پن چکیاں بلوچستان کے علاقے سیستان میں ہیں، جن میں سے بیشتر اب کھنڈر بن چکے ہیں, بلوچستان سے یہ طریقہ ہماری طرف آیاـ اس کے مطابق بلوچستان کی صرف ایک پن چکی دیکھنے کے قابل ہے، جو زابل شہر کے قریب ہےـ (ہم اپنے وطن سے اتنے بے خبر تو نہ تھے!)

نشتیفان کی پن چکیاں قدیم طرزِ تعمیر کا شہکار ہیں. ہوا کے رخ کا ماہرانہ اندازہ لگایا گیا ہے. اسی طرح آنے جانے کے راستے اس کاریگری سے بنائے گئے ہیں، کہ آٹا انسانی پیروں سے خراب نہ ہو. اسی طرح آٹا جمع کرنے کے بھی بہترین انتظامات کئے گئے ہیں. اسے بنانے والے محنت کشوں کے ہاتھ چومنے کو دل کرتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close