نئی دہلی – بھارتی کرکٹ ٹیم میں کپتانی کا مسئلہ اتنا ہی پرانا ہے جتنی بھارتی کرکٹ۔ ہر دور میں کپتان بنائے جانے اور ہٹائے جانے کا عمل پسند نا پسند سے مشروط رہا ہے
اب وراٹ کوہلی بھی اس تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔ کبھی وہ بھارت کے ہر فارمیٹ کے کپتان اور مطلق العنان قائد تھے۔ حتیٰ کہ وہ اپنی مرضی کے کھلاڑیوں کے ساتھ کوچ بھی تبدیل کر لیتے تھے
بھارتی کرکٹ کی تاریخ میں من مانی کرنے والے کپتان سوراو گنگولی کو سمجھا جاتا ہے، جن کی مرضی سے بورڈ قدم اٹھاتا تھا لیکن جب کوہلی کو کپتانی ملی تو وہ ان سے بھی دو ہاتھ آگے نکل گئے
اب یہی دو یعنی سوراو گنگولی اور وراٹ کوہلی آمنے سامنے ہیں، جن دونوں کو اپنی بات منوانے کی عادت ہے
کوہلی ایک کامیاب بلے باز اور متعدد ریکارڈز کے حامل ہیں۔ ان کی بہت ساری ایسی اننگز ہیں جو بھارت کی جیت کا سبب بنی ہیں، لیکن اب وہ وقت بھی آگیا ہے کہ کوہلی سے گذشتہ دو سال میں کوئی سنچری نہیں بن سکی ہے
واضح رہے کہ ٹیسٹ کرکٹ میں بہترین اعدادوشمار کے حامل وراٹ کوہلی نے حالیہ ٹی-20 ورلڈ کپ کے بعد ٹی-20 کے کپتان کا ”عہدہ چھوڑنے کا اعلان کیا تھا“، لیکن گذشتہ ہفتے کوہلی کو دھچکہ اس وقت لگا جب انہیں ون ڈے کی کپتانی سے اچانک فارغ کر کے روہت شرما کو کپتانی سونپ دی گئی
اب صرف ٹیسٹ کرکٹ کے کپتان، وراٹ کوہلی نے کہا ہے کہ صرف ڈیڑھ گھنٹے قبل انہیں ون ڈے ٹیم کے کپتان کے عہدے سے ہٹائے جانے کے بارے میں بتایا گیا
کوہلی کہتے ہیں ’کپتانی سے ہٹائے جانے کے بارے میں کوہلی نے کہا کہ ’چیف سلیکٹر چیتن شرما نے ٹیسٹ ٹیم کا اعلان کرنے سے ڈیڑھ گھنٹے قبل مجھ سے رابطہ کیا اور ٹیم ڈسکس کرنے کے بعد کال ختم کرنے سے پہلے ون ڈے کی کپتانی سے ہٹانے کی اطلاع دی، جس پر میں نے کہا کہ مجھے اس پر کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘
وراٹ کوہلی کا کہنا تھا کہ ’مجھے کہا گیا کہ پانچ سلیکٹرز نے فیصلہ کیا ہے کہ میں ون ڈے کا کپتان نہیں رہوں گا۔‘
وراٹ کوہلی کو شاید ان افواہوں پر یقین نہ ہو جو کئی مہینے سے گردش کر رہی تھیں کہ بورڈ اب ان کو ہٹانا چاہتا ہے لیکن اس طرح ہٹانے پر وہ ششدر رہ گئے
وراٹ کوہلی کی جانب سے یوں اچانک ٹی-20 ٹیم کی قیادت چھوڑنے پر بہت سے کرکٹ شائقین اور مداح حیران رہ گئے تھے، تبھی یہ خبریں سامنے آنے لگیں کہ دال میں کچھ کالا ضرور ہے. ان خبروں کو مزید ہوا تب ملی جب اس کے بعد کوہلی نے ون ڈے ٹیم کی کپتانی برقرار رکھنے کی کوشش کی، لیکن وہ اس سے بھی محروم کر دیے گئے
وراٹ کوہلی اب صرف انڈین ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ہیں اور جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ میں وہ انڈین ٹیم کی قیادت کریں گے، تاہم کچھ رپورٹس کے مطابق انہوں نے ایک روزہ سیریز سے دستبرداری کا فیصلہ کیا ہے
ان اطلاعات کے بعد منگل کو بھارت کے سابق کپتان محمد اظہر الدین نے ٹویٹ کیا کہ ٹیسٹ سیریز سے روہت شرما کے جانے کے بعد اب وراٹ کوہلی بھی ون ڈے سیریز نہیں کھیلیں گے۔ ’بریک لینے میں کوئی حرج نہیں لیکن اس کا وقت بہتر ہونا چاہیے۔ یہ صرف قیاس آرائیوں کو صحیح ثابت کرتا ہے۔‘
اسی دوران وزیرِ کھیل انوراگ ٹھاکر نے کہا ہے ”کھیلوں سے بڑا کوئی نہیں ہے۔“
تاہم کوہلی نے ان رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے انہیں جھوٹ قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ ’سلیکشن کے لیے دستیاب تھے اور ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ وہ جنوبی افریقہ کے خلاف کھیلنے کے لیے ذہنی طور پر تیار ہیں اور اپنی ٹیم کے لیے ممکنہ حد تک بہترین کھیل کا مظاہرہ کریں گے
لیکن وراٹ کوہلی کی اس وضاحت کے باوجود ان کے روہت شرما کے ساتھ اختلافات کی خبریں گرم ہیں، کیونکہ وہ جنوبی افریقہ کے دورے پر جانے کے لیے تیار تھے اور ٹیسٹ ٹیم کا اعلان کیا جانا تھا کہ انہیں مطلع کیا گیا کہ انہیں ون ڈے کی کپتانی سے ہٹا دیا گیا ہے۔ یہ ایک ایسا فیصلہ تھا کہ جس کے لیے کوئی رائے نہیں لی گئی اور نہ ہی مشورہ کیا گیا، بلکہ ان کی جگہ روہت شرما کو کپتان مقرر کردیا گیا
بھارت جنوبی افریقہ میں تین ٹیسٹ میچوں پر مشتمل سیریز کھیلے گا، جس کا آغاز 26 دسمبر سے ہوگا جبکہ 19 اور 23 جنوری کے درمیان تین ون ڈے میچز کھیلے جائیں گے
واضح رہے کہ دونوں کھلاڑیوں میں اختلافات کی خبریں گذشتہ دو سال سے سامنے آتی رہی ہیں۔ ان کے اختلافات کو تقویت گذشتہ ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ میں پاکستان سے میچ کے بعد ایک سوال کے جواب پر بھی ملی تھی، جب کوہلی سے روہت شرما کو ڈراپ کرنے کے بارے میں پوچھا گیا تھا اور کوہلی نے اس سوال پر سخت ردعمل دیا تھا
روہت شرما نے جنوبی افریقہ کے خلاف ٹیسٹ ٹیم میں شمولیت سے جب معذرت کرلی تو کوہلی سے اختلاف کی خبروں میں جان پڑگئی کہ وہ اب کوہلی کی کپتانی میں نہیں کھیلیں گے
دوسری طرف بھارتی بورڈ کے خزانچی نے بیان دیا کہ کوہلی ایک روزہ میچوں کی سیریز سے بریک لینا چاہتے ہیں، جس کے کپتان روہت شرما ہیں۔ اس خبر سے بھارتی میڈیا میں دونوں کے اختلافات کی خبروں نے مزید زور پکڑلی
ان خبروں کے بعد گذشتہ روز وراٹ کوہلی نے ایک پریس کانفرنس میں تردید کی کہ وہ ون ڈے سیریز کے لیے دستیاب نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ دستیاب بھی ہیں اور کسی کی بھی کپتانی میں کھیل سکتے ہیں۔ بھارت کے لیے کھیلنا ان کے لیے اعزاز ہے
انہوں نے اپنے اور روہت شرما کے درمیان کسی بھی اختلاف کو ’ذہنی اختراع‘ قرار دیا اور ساتھ ہی کہا کہ ’ٹیسٹ ٹیم میں ان کی کمی محسوس ہوگی۔‘
روہت شرما نے خود کو زخمی ڈیکلئیر کیا ہوا ہے، اس لیے وہ کوہلی لی کپتانی میں ٹیسٹ نہیں کھیلیں گے ، لیکن 19 جنوری سے شروع ہونے والی ون ڈے سیریز تک اگر شرما ٹھیک ہوجاتے ہیں تو پھر یقینی طور پر دال میں کالا ہے اور اس بات پر بھی مہر تصدیق ثبت ہو جائے گی کہ روہت کا ان فٹ ہونا دراصل کوہلی کی کپتانی میں نہ کھیلنے کا بہانہ ہی تھا
کوہلی یہ بھی جانتے ہیں کہ بورڈ کے صدر گنگولی محدود دورانیے کی کرکٹ میں ایک کپتان چاہتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ ٹی ٹوئنٹی کے بعد ون ڈے کی کپتانی سے بھی ہاتھ دھونا پڑگئے، لیکن اصل بات یہ ہے کہ کوہلی کے اختیارات اب بہت محدود ہوگئے ہیں۔ وہ صرف ٹیسٹ ٹیم کے کپتان ہیں جس کا مستقبل بھی مخدوش نظر آرہا ہے۔ اگرچہ ٹیم کا مجموعی ریکارڈ اچھا ہے لیکن کوہلی خود رنز نہیں کرپا رہے ہیں
کیا کوہلی اپنی کپتانی ٹیسٹ ٹیم میں بچاسکیں گے یا پھر وہاں سے بھی قسمت کی دیوی روٹھ گئی ہے۔ اس کا فیصلہ تو آنے والا وقت کرے گا لیکن دو بڑے کھلاڑیوں کے درمیان اختلافات اب حقیقت بن کر سامنے آگئے ہیں اور یہی بھارتی ٹیم کی ناکامیوں کا آغاز بھی ہوسکتا ہے.