بنوں – بنوں مصالحہ… اس کا پرانا روایتی پیکٹ، جس پر ایک خاتون خانہ کی کھانا پکاتے ہوئے تصویر موجود تھی، ہر گھر کے کچن کا لازمی حصہ ہوا کرتا تھا
بنوں مصالحے کا نام شاید بہت سے لوگوں نے سنا ہوگا، لیکن کم ہی لوگوں کو معلوم ہوگا کہ اس مصالحے کی ترکیب (ریسیپی) تقسیم ہند سے قبل متعارف کروائی گئی تھی، جس کے بعد یہ خیبرپختونخوا سمیت پورے پاکستان کے پکوانوں کی زینت بن گئی
محمد الیاس بنوں اسپیشل مصالحے فروخت کرنے والے حاجی فضل حق کے پوتے ہیں، جن کا گذشتہ برس انتقال ہوا ہے
الیاس کا کہنا ہے کہ ان کا تعلق شمالی وزیرستان سے ہے اور ان کے دادا 1937 میں بنوں منتقل ہوگئے تھے اور یہاں ایک ہندو مصالحہ فروش کے ساتھ بطور شاگرد کام کرتے تھے
انہوں نے بتایا کہ تقریباً چارسال تک انہوں نے کام کیا، لیکن تقسیم ہند کے بعد جب وہ ہندو بھارت منتقل ہوگئے تو ان کے دادا نے یہ کاروبار سنبھال لیا
الیاس نے اپنی دکان پر بیٹھے گاہک کے لیے مصالحے تیار کرتے ہوئے بتایا ’ہم مصالحے میں جتنی بھی چیزیں ڈالتے ہیں، وہ ہم گاہک کے سامنے ہی تیار کرتے ہیں، جو خالص جڑی بوٹیوں سے تیار کی جاتی ہیں۔‘
الیاس کی دکان بنوں کی بڑی مصالحہ منڈی میں واقع ہے، جہاں ان کے علاوہ درجنوں دیگر مصالحہ فروش بھی موجود ہیں، لیکن وہاں کے رہائشیوں کے مطابق سب سے پرانی دکان فضل حق کی ہی ہے
محمد الیاس نے بتایا کہ اس مصالحے میں دھنیا، کالی مرچ، بڑی الائچی، دار چینی، ہلدی، زیرہ، سرخ مرچ، جائفل اور لونگ ڈالتے ہیں اور اس کے علاوہ کسی قسم کی ملاوٹ نہیں کرتے
ان کا کہنا تھا ہم پاکستان کے مختلف شہروں کو مصالحہ سپلائی کرتے ہیں اور پھر ہر شہر اور علاقے کی مناسبت سے مصالحے تیار کیے جاتے ہیں یعنی بعض لوگ مصالحے میں رنگ ڈالنے کے شوقین ہوتے ہیں، تو بعض لوگ بغیر رنگ کے مصالحہ پسند کرتے ہیں
اسلم خان کا تعلق بنوں سے ہی ہے اور وہ گذشتہ بیس سالوں سے فضل حق کی دکان سے مصالحہ خرید رہے ہیں
ان کے بقول، بیس سال ہوگئے ہیں، میں کسی اور مصالحے کی طرف نہیں گیا کیوں کہ ہمیں مکمل طور پر اعتماد ہے کہ اس مصالحے میں ملاوٹ نہیں کی جاتی
انہوں نے بتایا ہم نے سنا ہے کہ بعض مصالحہ فروش مصالحے میں پکا خشت ڈالتے ہیں تاکہ اس کا وزن بڑھ جائے تاہم ہم نے بنوں کے سپیشل مصالحے میں ایسا کوئی مسئلہ آج تک نوٹ نہیں کیا ہے.