شمالی کوریا میں گیارہ دنوں کے لئے ہنسنے پر پابندی اور کم جونگ اُن کا دس سالہ اقتدار

ویب ڈیسک

پیونگ یونگ – شمالی کوریا میں گیارہ دنوں کے لئے ہنسنے اورگھر کا سودا خریدنے پر پابندی لگا دی گئی ہے

غیرملکی میڈیا کے مطابق شمالی کوریا کے آنجہانی رہنما کم جونگ ال کے انتقال کو دس سال مکمل ہونے پر شمالی کوریا کی حکومت نے گیارہ روز کے سوگ کا اعلان کیا

سوگ کے دوران عوام کے ہنسنے، شاپنگ کرنے اور الکوحل پینے پرپابندی عائد کردی گئی ہے۔ خوشی کی تقریبات منعقد کرنے پر بھی پابندی ہوگی۔ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تادیبی کارروائی ہوگی

واضح رہے کہ آج، یعنی 17 دسمبر کو کِم جونگ اُن کو شمالی کوریا کا عملاً اقتدار سنبھالے دس برس ہو گئے ہیں۔ سترہ دسمبر کمِ جونگ اُن کے والد کم جونگ اِل کا یومِ وفات بھی ہے

اپنا تعلق اعلیٰ شجرہ نصب ’ماؤنٹ پیکٹو‘ سے ظاہر کرنے والے کِم خاندان کے رکن کم جونگ اُن کو اپنے ملک کے اقتدار پر اس وقت مکمل کنٹرول حاصل ہے

کم جونگ اُن نے اپنے اقتدار کی پہلی دہائی اپنے والد اور دادا کے سائے میں گزاری ہے۔ جب وہ اقتدار میں آئے تو ایسی قیاس آرائیاں کی گئیں کہ وہ زیادہ دیر نہیں رہ سکیں گے

تاہم کم جونگ اُن نے دس برس تک اقتدار میں رہ کر تمام اندازوں کو غلط ثابت کر دیا ہے اور اب وہ اپنے پیشروؤں جیسا درجہ حاصل کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں

کم جونگ اُن نے جب کم جونگ اِل کی موت پر اقتدار سنبھالا تو وہ سیاسی طور پر ناتجربہ کار تھے اور اسی لیے عالمی سطح پر ایسی قیاس آرائیاں کی گئیں کہ وہ زیادہ دیر تک اس اعلیٰ عہدے پر نہیں ٹھہر سکیں گے

کم جونگ اِل کی موت سے ایک ماہ پہلے روس کے تھنک ٹینک، انسٹیوٹ آف ورلڈ اکانومی اینڈ انٹرنیشنل ریلیشنز نے پیش گوئی کی تھی کہ کم جونگ اُن کے اقتدار میں آنے سے کِم خاندان کا اقتدار ختم ہو جائے گا، بیوروکریسی اور فوجی اور سکیورٹی اہلکاروں میں اختیارات کی رسہ کشی ہو جائے گی اور شمالی کوریا بالآخر جنوبی کوریا کے زیر تسلط آ جائے گا

البتہ کچھ لوگوں کو امید تھی کہ سوئٹزرلینڈ سے تعلیم یافتہ نوجوان کِم جونگ اُن اصلاحات متعارف کروائیں گے اور ملک کو عالمی تنہائی سے نجات دلائیں گے

سیئول کے ایک بینکار چونگ بونگ ہوان نے 2011 میں نیوز ایجنسی یانہیپ کو بتایا تھا کہ بیرون ملک تعلیم کے دوران ان کی عالمی معیشت میں دلچسپی پیدا ہوئی ہوگی

ابتد میں کم جونگ اُن اپنے والد کی طرح فوجی مشقوں کو دیکھتے ہوئے نظر آتے تھے۔ انہوں نے ابتدا میں اپنے والد کے مشیروں کو بھی اپنے ساتھ رکھا

لیکن وقت گزرنے کے ساتھ نوجوان رہنما نے اپنا رنگ جمانا شروع کیا اور اپنے قریب لوگوں کو بدل دیا

کم جونگ اُن نے 2013 میں اپنے چچا جنگ سونگ تھیک کو ہلاک کر دیا جنھیں ملک کی معاشی پالیسیوں کا معمار تصور کیا جاتا تھا

ساسی سال انھوں نے ملکی معیشت اور ملک کے جوہری نظام پر توجہ دینی شروع کی۔ معیشت اور جوہری پروگرام پر توجہ کی پالیسی کو ”بائیونجن” پالیسی کا نام دیا گیا

شمالی کوریا کی معیشت 2015 اور 2016 میں قدرے بہتر ہوئی۔ لیکن اگلے برس میزائلوں اور جوہری ہتھیاروں کے ٹیسٹ کیے گئے تو شمالی کوریا کو ایک بار پھر عالمی پابندیوں کا سامنا کرنا پڑا اور معیشت کا پہیہ ایک بار پھر رک گیا

ان حالات میں کم جونگ اُن نے سفارت کاری پر توجہ مرکوز کی اور 2018 اور 2019 میں انھوں نے امریکہ، جنوبی کوریا، چین اور روس کے رہنماؤں سے ملاقاتیں کیں

جب وہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملے تو وہ شمال کے پہلے رہنما تھے جس نے کسی امریکی صدر سے ملاقات کی ہو۔

تاہم امریکی صدر سے ملاقات کے اچھے نتائج برآمد نہ ہوئے اور شمالی کوریا نے ایک بار پھر میزائل اور جوہری ہتھیاروں کے تجربے شروع کر دیے۔

کورونا کی وبا کے دوران شمالی کوریا سمیت ساری دنیا کی سرحدیں بند ہو گئیں

کم جونگ اُن نے اپنے دور اقتدار میں زیادہ عرصہ اسی نظام میں کام کیا جو اُن کے پیشروؤں نے تیار کر رکھا تھا۔ ایسا کرنا قابل فہم تھا کیونکہ جب کِم جونگ اُن اقتدار میں آئے تو وہ ناتجربہ کار تھے

لیکن آہستہ آہستہ اُنھوں نے حکمران جماعت ورکرز پارٹی، فوج اور انتظامی شعبوں پر اپنا تسلط قائم کر لیا۔ وہ 2019 میں باضابطہ طور ملک کے حکمران بن گئے

شمالی کوریا کے سپریم لیڈر ہونے کے باوجود کم جونگ اُن کا درجہ اپنے والد کم جونگ اِل اور دادا کم اِل سونگ سے کم ہے

کم جونگ اُن کے والد اور دادا کی سالگرہ قومی سطح پر منائی جاتی ہے جبکہ ابھی تک کسی کو کِم جونگ اُن کی سالگرہ کے دن کا بھی معلوم نہیں ہے

جنوبی کوریا کے پبلک براڈکاسٹر کے بی ایس نے شمالی کوریا کا جو سرکاری کیلنڈر حاصل کیا ہے اس کے مطابق سالگرہ منانے کا موجودہ طریقہ 2022 تک چلتا رہے گا۔ ابھی تک کم جونگ اُن کی سالگرہ قومی کیلنڈر میں درج نہیں ہے

رواں برس جنوری میں پارٹی کانگریس نے اُنھیں پارٹی کا جنرل سیکرٹری مقرر کیا۔ یہ عہدہ ان کے والد کے پاس تھا جو وفات کے بعد بھی ’ایٹرنل (ابدی) سیکرٹری جنرل‘ کے عہدے پر فائز ہیں

کم جونگ اُن اقتدار کے ابتدائی سالوں میں ملک کے انتظامی شعبے سٹیٹ افیئرز کمیشن کے چیئرمین کہلاتے تھے لیکن اب انھیں اسی شعبے کا صدر کہا جاتا ہے

انٹیلیجنس سروس کے سربراہ کے مطابق کم جونگ اُن اب اپنے دادا کم اُل سونگ اور باپ کم جونگ اِل کی طرح اپنی سوچ کو پروان چڑھا رہے ہیں

جنوبی کوریا کے نیشنل انٹیلیجنس سروس کے سربراہ نے اکتوبر میں پارلیمنٹ کو ایک بریفنگ کے دوران بتایا کہ اب شمالی کوریا میں ’کِم ان سونگ ازم‘ اور ’کِم جونگ اِل ازم‘ کی طرح اب ’کِم جونگ اُن ازم‘ کی ترویج ہو رہی ہے

جنوبی کوریا کی یونیفکیشن منسٹری کے مطابق اس کا مطلب یہ ہے کہ کم جونگ اُن نے اپنے دادا اور والد کے برابر سیاسی رتبہ حاصل کر لیا ہے

لیکن کم جونگ اُن کے ابھی تک والد اور دادا کے رتبے تک پہنچنے میں صرف ایک چیز کی کمی ہے۔ ابھی تک کسی کو ان کی یوم پیدائش کا علم نہیں ہے۔ اب جب انھوں نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے تو بظاہر لگتا ہے کہ جلد ہی ان کے سیاسی ورثے کو والد اور دادا کی سطح پر لانے کے لیے ان کی سالگرہ بھی منائی جانی شروع ہو جائے گی

کم جونگ اُن نے اقتدار پر اپنی گرفت مضبوط کر لی ہے لیکن ملک اب بھی نازک دور سے گزر رہا ہے

شمالی کوریا پر عالمی پابندیوں اور کورونا کی وبا کی وجہ سے ملکی معیشت سخت دباؤ کی شکار ہے

جنوری میں پارٹی کی آٹھویں کانگریس کے اجلاس کے بعد ملک کو درپیش معاشی مسائل کو سرکاری میڈیا پر اجاگر کیا جاتا ہے

کم جونگ اُن نے پہلی بار ناکامی کو تسلیم کیا کہ 2016 میں جاری ہونے والی پانچ سالہ منصوبے کے اہداف حاصل نہیں کیے جا سکے ہیں۔ اب سرکاری میڈیا پر اگلے پانچ سالہ منصوبے کے اہداف کو اجاگر کیا جاتا ہے

معاشی مشکلات پر قابو پانے کے لیے کم جونگ آن نے تمام اہلکاروں سے کہا ہے کہ وہ 1990 کی طرح ایک بار پھر مشکل ’مارچ‘ کریں

یہ بھی ممکن ہے کہ وہ معاشی مشکلات کو بڑھا چڑھا کر پیش کر رہے ہوں لیکن کووڈ کی وجہ سے تجارت میں رکاوٹیں اور خوراک کی فراہمی کو یقینی بنانا ہوگا

شمالی کوریا میں کم اِل سونگ کے علاوہ کوئی اور ’گریٹ لیڈر‘ کہلانے کا حقدار نہیں ہے اور ہر سال ان کی سالگرہ دھوم دھام سے منائی جاتی ہے

اقتدار کے دس برس کے مکمل ہونے پر کم جونگ آن کے زیادہ مسائل اندرونی ہیں لیکن سکیورٹی اور سفارت کاری بھی اہم ہیں

معاشی مشکلات کے باوجود شمالی کوریا میں ہتھیاروں کی تیاری کا سلسلہ جاری ہے

شمالی کوریا کے عالمی سطح پر رابطوں میں بہتری کا امکان کم ہے۔ ایسی صورتحال میں شمالی کوریا کو اپنے اتحادیوں، روس اور چین سے امداد مانگنی پڑ سکتی ہے

جنوبی کوریا کی موجودہ انتظامیہ کو اب بھی امید ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین رابطے بحال ہو سکتے ہیں

ڈونلڈ ٹرمپ کے برعکس امریکہ کے موجودہ صدر جو بائیڈن کم جونگ اُن سے ملاقات میں بظاہر کوئی دلچسپی نہیں رکھتے

رواں ماہ ورکرز پارٹی کی کانگریس میں کم جونگ اُن کی ترجیحات کا شاید کچھ اندازہ ہو جائے

شمالی کوریا پر نظر رکھنے والوں ورکز پارٹی کی کانگریس پر خصوصی نظر ہو گی کیونکہ ایک عشرے سے اقتدار پر براجمان ایک اور ’گریٹ لیڈر‘ کی مشہوری شروع ہو سکتی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close