تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی تقرری کا معاملہ ایک نیا رخ اختیار کر گیا

نیوز ڈیسک

کراچی – سندھ میں تعلیمی بورڈز کے چیئرمینز کی تقرری کا معاملہ ایک نیا موڑ لیتا ہوا نظر آ رہا ہے

وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز اسماعیل راہو کا کہنا ہے کہ سندھ کے پانچ تعلیمی بورڈز میں چیئرمینز کی تقرری کے لیے تلاش کمیٹی کی جانب سے موزوں امیدواروں کے ناموں کی جو سمری انہیں بھجوائی گئی ہے وہ اس معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ سے بات کریں گے، اس کے بعد ہی اس حوالے سے کوئی فیصلہ کیا جائے گا

یہ بات انہوں نے جمعہ کی شام کراچی یونیورسٹی میں سابق وزیراعظم پاکستان شہید بینظیر بھٹو کی برسی کے سلسلے میں منعقدہ ایک سیمینار کے بعد میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کے دوران کہی

واضح رہے کہ سندھ کے تعلیمی بورڈز میں نوابشاہ، میرپورخاص، سکھر، حیدرآباد اور سندھ بورڈآف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں نئے سربراہوں کی تقرری کے سلسلے میں سمری گزشتہ لگ بھگ ایک ماہ سے مذکورہ وزیر کے پاس ہے

ذرائع کے مطابق وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کی جانب سے سمری کی منظوری دی جارہی ہے اورنہ ہی اسے مسترد کیا جا رہا ہے، جس سے مذکورہ پانچوں تعلیمی بورڈز میں قائم مقام یا تا حکم ثانی کے احکامات کے تحت چیئرمینز کام کر رہے ہیں اور ایڈہاک ازم برقرار ہے

جب صوبائی وزیر اسماعیل راہو سے پوچھا گیا کہ کیا وہ تلاش کمیٹی کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں سے مطمئن نہیں اور سمری مسترد کرنا چاہتے ہیں، تو ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے تلاش کمیٹی کی جانب سے بھجوائے گئے ناموں پر کوئی اعتراض نہیں کیا، تاہم کچھ معاملات وزیراعلیٰ سے ’’ڈسکس‘‘ کرنے ضروری ہیں

واضح رہے کہ اسماعیل راہو بحیثیت وزیر رواں سال اگست میں صوبائی کابینہ کی منظوری سے سندھ کے تعلیمی بورڈز کی کنٹرولنگ اتھارٹی بن چکے ہیں، جو پہلے وزیراعلیٰ کے پاس تھی، جس کے بعد وہ بورڈز کے حوالے سے آئینی یا قانونی دائرے میں فیصلہ کرنے کے حوالے سے بااختیار ہیں، تاہم انہوں نے اس معاملے پر وزیراعلیٰ سندھ سے مشاورت کا عندیہ دیا ہے

علاوہ ازیں اخبارنویسوں کے ایک سوال پر وزیر برائے یونیورسٹیز اینڈ بورڈز کا یہ بھی کہنا تھا کہ کراچی یونیورسٹی میں بینظیر چیئر کی فعالیت اور بینظیر کنونشن سینٹر کے لیے کچھ فیصلے کیے ہیں، جلد ہی یہ چیئر فعال ہوگی اور کنوینشن سینٹر کی تعمیر بھی دوبارہ شروع ہوگی

طلبہ یونین کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں اسماعیل راہو کا کہنا تھا کہ سندھ کی موجودہ حکومت نے ہی سب سے پہلے صوبے میں طلبہ یونین کی بحالی کی قرارداد منظور کی اور موجودہ حکومت اپنے دور میں ہی طلبہ یونین کو بحال کرے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close