گلابی ہینڈ فش: سمندر میں ’چہل قدمی‘ کرنے والی نایاب مچھلی 22 برس بعد پھر نظر آگئی

ویب ڈیسک

ہوبارٹ – تسمانیہ کے ساحل پر بائیس  برس بعد ایک بار پھر سمندر میں ’چہل قدمی‘ کرنے والی نایاب مچھلی ’ہینڈ فش‘ کو دیکھا گیا ہے۔ یہ مچھلی عام طور پر صرف آسٹریلیا کے پانیوں میں پائ جاتی ہے

گلابی رنگ کی اس ہینڈ فش کو آخری بار سنہ 1999ع میں تسمانیہ کے پانیوں میں ایک غوطہ خور نے دیکھا تھا اور اس کے علاوہ اب تک اس کو صرف چار بار ہی دیکھا گیا ہے

واضح رہے کہ گلابی رنگ کی یہ ہینڈ فش آسٹریلیا کے جنوبی جزیرے تسمانیہ میں پائے جانے والی 14 اقسام کی ہینڈ فش میں سے ایک ہے

حکام نے حال ہی میں اس مچھلی کو معدومیت کے خطرے سے دوچار قرار دیا ہے۔ لیکن آسٹریلوی محققین کا کہنا ہے کہ اس برس کے شروع میں انہوں نے میرین پارک کے گہرے سمندر میں ایک کیمرہ لگایا تھا، جس کی ریکارڈنگ میں اس مچھلی کو دیکھا گیا ہے

نئے نقطہ نظر کے مطابق ماضی کی نسبت یہ مچھلی اب زیادہ گہرے پانی میں رہتی ہے

سائننسدانوں کا خیال تھا کہ اس مچھلی کی پناہ گاہ زیادہ گہرا پانی نہیں، لیکن اب اسے تسمانیہ کے جنوبی ساحل میں  میں 39 فٹ گہرے پانی میں دیکھا گیا ہے

تسمانیہ یونیورسٹی میں ایسوسی ایٹ پروفیسر اور سمندری حیات کے ماہر اور محقق نیولے بیرٹ کا کہنا ہے کہ یہ ایک دلچسپ دریافت ہے اور گلابی رنگ کی ہینڈ فش کی بقا کے بارے میں امید دیتی ہے کیونکہ واضح طور پر ان کی پنا گاہ ہماری پہلے کی سوچ سے کہیں مختلف ہے

اس کو ہینڈ فِش اس لیے کہا جاتا ہے کیوں کہ اس کے ہاتھوں کا سائز بڑا ہوتا ہے، جن کی مدد سے وہ تیرنے کے علاوہ سمندر کی تہہ میں چہل قدمی کرنے کی صلاحیت بھی رکھتی ہیں

فروری میں محقق نیولے بیرٹ کی ٹیم نے تسمان فریکچر میرین پارک میں سمندر کی تہہ میں ایک کیمرہ چھوڑا تھا، تاکہ کورل، لوبسٹر اور مچھلی کی دیگر انواع پر سروے کیا جا سکے

سوئٹزرلینڈ کے سائز کا یہ پارک، زمین کی پرت میں ایک طویل شگاف کے لیے جانا جاتا ہے، جس کی وجہ سے چار ہزار میٹر کی گہرائی میں سمندری حیات کو تلاش کیا گیا

اس تحقیق کے ایک معاون نے اکتوبر میں کیمرے کی فٹیج کا معائنہ کرتے ہوئے ہینڈ فش کی نشاندہی کی تھی

تسمانیہ یونیورسٹی کے انسٹیٹیوٹ آف انٹارکٹک اینڈ میرین سٹڈیز کی ایشلے بیستیانسن نے اے بی سی کو بتایا کہ ’میں اپنی وڈیوز دیکھ رہی تھی تو مجھے ایک چھوٹی سی مچھلی نظر آئی۔ آپ اسے قریب سے دیکھیں، تو آپ کو اس کے چھوٹے چھوٹے ہاتھ نظر آئیں گے۔‘

وڈیو میں 15 سینٹی میٹر کی اس مچھلی کو لابسٹر سے پریشان ہونے کے بعد ایک کنارے سے نکلتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے

ایسوسی ایٹ پروفیسر بیرٹ نے اے بی سی کو بتایا کہ اس سے ہمیں واقعی ایک بہترین تصویری ٹکڑا حاصل ہوا ہے، جس سے اس نوع کے سائز کی پیمائش کی جا سکے گی

انہوں نے کہا کہ ہم ابھی تکنیکی استعمال اور یہ دیکھنے کے لیے کافی پرجوش ہیں کہ اس طرح کی نایاب نسلوں کے لیے یہ گہری رہائش گاہیں کتنی اہم ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close