برن – طب میں غیر معمولی ترقی کے باوجود انسانی جسم میں اب بھی کئی نئے گوشے دریافت ہو رہے۔ ان میں جبڑے کی اندر گہرائی میں ایک بالکل نیا پٹھا (مسل) دریافت ہوا ہے۔
جبڑے کے مشہور میسیٹر مسل کی گہرائی میں یہ پٹھا ایک ہموار پرت کی صورت میں دریافت ہوا ہے جو اس نظام کا تیسرا پٹھا ہے۔ علمِ تشریحات (ایناٹومی) کے ماہرین نے بعض جانوروں اور انسانوں کا مطالعہ کرکے پہلے میسیٹر پٹھے کو دو بنیادی حصوں میں بیان کیا لیکن اب یہ تیسری گہری پرت دریافت ہوئی ہے اور اس دریافت پر ماہرین حیران ہیں
یہ عام نہیں جب سائنسدان جسم کا بالکل نیا عضو دریافت کرلیں، مگر سوئٹزرلینڈ سے تعلق رکھنے والی ایک تحقیقی ٹیم نے جلد کے نیچے ایک نیا حصہ دریافت کرنے کا دعویٰ کیا ہے
واضح رہے کہ 2017ع تک مانا جاتا تھا کہ انسانی جسم میں 78 اعضا ہیں، لیکن پھر میسینٹری (آنتوں کو معدے کے بیرونی حصے سے جوڑنے والی جھلی) کا اضافہ ہوا جس کے بعد یہ تعداد 79 ہوگئی، جبکہ 2018ع اور 2019ع میں بھی دو نئے عضو دریافت کرنے کے دعوے سامنے آئے تھے
اور اب ایک اور نیا انسانی عضو دریافت کرنے کا دعویٰ کیا گیا ہے، جو نچلے جبڑے میں موجود مسلز کی ایک تہہ ہے. محققین کے مطابق یہ تہہ چبانے میں بنیادی کردار ادا کرتی ہے
اس تحقیق کی تفصیلات طبی جریدے جرنل اینالز آف ایناٹومی میں شائع ہوئی ہیں، جس کے مطابق نیسلٹڈ ڈیپ نامی یہ مسل جبڑوں کے مسلز کا حصہ ہے جو گالوں اور نچلے جبڑے کے عقب میں ہوتا ہے
درحقیقت آپ کچھ چباتے ہوئے گالوں کے پیچھے انگلیوں کو رکھ کر خود بھی اس مسل کو محسوس کرسکتے ہیں
عموماً یہ سوچا جاتا تھا کہ یہ محض دو تہوں پر مبنی مسل ہے، مگر کچھ ماہرین نے ایک تیسری اور زیادہ پراسرار تہہ کا خیال ظاہر کیا تھا
سوئٹزرلینڈ کے یونیورسٹی سینٹر فار ڈینٹل میڈیسین باسل کے محققین نے بتایا کہ متضاد خیالات کو دیکھتے ہوئے ہم نے جبڑے کے اس مسل کی ساخت کی منظم جانچ پڑتال کا فیصلہ کیا اور اس طرح جبڑے کے مسل کی اس تیسری تہہ کو آخرکار دریافت کیا
انہوں نے بتایا کہ masseter مسل کی گہرائی میں موجود تہہ واضح طور پر افعال کے باعث دیگر دو تہوں سے الگ ہوتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ انسانی جسم کا یہ نیا عضو نچلے جبڑے کو مستحکم رکھنے میں کردار ادا کرتا ہے اور مسل فائبر کے انتظامات کو جاننے کے لیے مزید تحقیق کی جائے گی
محققین کا ماننا ہے کہ یہ تو اس تہہ کا محض ایک پہلو ہے، جو نچلے جبڑے کو پیچھے کی جانب حرکت دینے میں مدد فراہم کرتا ہے
تحقیقی ٹیم کی جانب سے اس کے مختلف ٹیسٹوں جیسے سی ٹی اسکینز اور ایم آر آئی اسکین کی جانچ پڑتال بھی کی جارہی ہے، تاکہ اس نئی مس ل تہہ کے ممکنہ افعال اور پوزیشن کو شناخت کر سکے
اور ہاں اس نئے حصے کا نیا نام بھی رکھا گیا ہے اور تحقیقی مقالے میں ماہرین نے اس کے لیے Musculus masseter pars coronidea کا نام تجویز کیا ہے
اس نام کا مطلب نچلے جبڑے کے حصے کو دوسروں سے منسلک کرنا ہے
محققین نے بتایا کہ یہ دریافت نہ صرف بہت اہم ہے بلکہ یہ طبی طور پر بھی اہمیت رکھتی ہے کیونکہ اس سے مسلز کے اس حصے کے بارے میں علم بڑھے گا جس سے نچلے جبڑے کے علاج اور سرجری میں بہتری آئے گی
انہوں نے کہا کہ عام طور پر خیال کیا جاتا ہے کہ گزشتہ سو برسوں کے دوران انسانی جسم کے بارے میں تحقیق میں کوئی کمی نہیں چھوڑی گئی مگر ہماری دریافت کچھ ایسا ہی جیسے ہم نے کسی جاندان کی نئی نسل کو دریافت کرلیا ہو.