کانپور – بھارتی ریاست اُتر پردیش کے شہر کانپور میں گذشتہ ہفتے پرفیوم کے ایک تاجر پیوش جین کے گھر پر انکم ٹیکس اور انٹیلیجنس حکام کی جانب سے مارے گئے ایک چھاپے کے دوران تقریباً 177 کروڑ روپے سے زیادہ کی رقم برآمد ہوئی تھی
کانپور میں چھاپے کے بعد حکام نے اس تاجر کی ممبئی میں واقع کمپنیوں اور دفاتر پر بھی چھاپے مارے اور حکام کے مطابق مجموعی طور پر اب تک ان چھاپوں کے دوران ڈھائی ارب روپے سے زیادہ کی کرنسی برآمد ہو چکی ہے
یہ خبریں سامنے آنے کے بعد ہر کوئی متجسس ہے کہ آخر یہ تاجر پیوش کون ہے، اس نے اپنا کاروبار کیسے جمایا اور اتنی مختصر مدت میں اُس کے پاس اتنی دولت کیسے آئی؟ اس حوالے سے یہ سوال بھی خاص طور پر زیرِ بحث ہے کہ اس معاملے کی وجہ سے بھارت کی سیاسی جماعتیں کیوں آمنے سامنے آ گئی ہیں
آخر یہ پیوش جین ہے کون؟
پیوش جین کا تعلق بھارتی ریاست اتر پردیش کے شہر کانپور کے علاقے قنوج سے ہے۔ قنوج میں اُس کا ایک گھر، ایک پرفیوم فیکٹری، کولڈ اسٹوریج اور ایک پیٹرول پمپ ہے
اُس کا ممبئی میں ایک گھر اور ایک شو روم بھی ہے اور اس کی متعدد کمپنیاں ممبئی میں بھی رجسٹرڈ ہیں
حکام کے مطابق پیوش جین تقریباً چالیس کمپنیوں کا مالک ہے، جن میں سے دو مشرق وسطیٰ میں ہیں، لیکن اُس کی اصل پہچان اور شہرت بطور پرفیوم کے تاجر کی ہے
بھارتی ٹی وی چینل ’این ڈی ٹی وی‘ کے مطابق پیوش جین نے انکم ٹیکس اور جی ایس ٹی حکام کو بتایا تھا کہ اس نے وراثت میں ملنے والا سونا فروخت کر کے رقم اکھٹی کی کیونکہ ابتدا میں اپنا چھوٹا سا کاروبار بڑھانے کے لیے اسے پیسوں کی ضرورت تھی
اس ضمن میں سرکاری اہلکار اُس کے دو بچوں سے بھی تفتیش کر رہے ہیں
جین کی کہانی کافی دلچسپ ہے۔ اتنی جائیداد اور کمپنیوں کا مالک ہونے کے باوجود وہ اپنے آبائی گاؤں میں ایک پرانے اسکوٹر پر سفر کرتا ہے، حالانکہ حکام کے مطابق اُس کے آبائی گھر پر پرانی کوالیس اور ماروتی کاریں بھی کھڑی ہیں
این ڈی ٹی وی کا کہنا ہے کہ جین بہت سادہ زندگی بسر کرتا ہے اور گلی، محلے میں میں کسی سے زیادہ بات بھی نہیں کرتا
اس کے والد مہیش چندر جین پیشے کے لحاظ سے کیمسٹ تھے اور جین پیوش اور اُس کے بھائی امبریش نے پرفیوم بنانے کا فن اپنے والد سے ہی سیکھا تھا
اتنی دولت کیسے آئی؟
گذشتہ پندرہ سال میں پیوش کی دولت میں اضافہ ہوتا رہا ہے۔ اس نے کانپور، ممبئی، گجرات جیسی جگہوں پر اپنا کاروبار پھیلایا۔ جیسے جیسے پیسہ آیا، اس نے قنوج میں اپنے آبائی گھر کے آس پاس دو اور مکان خریدے اور ان پر ایک عالیشان گھر تعمیر کروایا
اب پیوش کے والد مہندر چندر جین اور اُس کا عملہ یہاں رہتے ہیں۔ پیوش اور اس کا بھائی امبریش یہاں گاہے بگاہے آتے جاتے رہتے ہیں۔ دونوں بھائیوں کے چھ بچے ہیں اور سب کانپور میں زیر تعلیم ہیں
اگرچہ پیوش جین نے حکام کو بتایا کہ اس کے پاس سے جو کروڑوں روپے کی نقدی ملی ہے وہ اسے وراثت میں ملنے والے سونے کو فروخت کر کے آئی ہے لیکن حکام کو اُس کے ان دعوؤں پر یقین کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں
اس حوالے سے سینٹرل بورڈ آف انڈائریکٹ ٹیکسز اینڈ کسٹمز کے چیئرمین وویک جوہری کا دعویٰ ہے کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق یہ رقم جعلی بلوں اور کریڈٹ کارڈز کے بزنس کے ذریعے جمع کی گئی ہے
انہوں نے بتایا کہ ’ٹیکس سے بچنے کے لیے یہ لوگ جعلی بِل بناتے تھے اور اشیا کی کم قیمت ظاہر کرتے تھے۔ بغیر کسی بِل کے سامان فروخت کرتے تھے۔ ہمیں جتنے بھی بل ملے وہ جعلی تھے۔‘
وویک جوہری نے کہا کہ انہیں اطلاع ملی تھی کہ پان مسالحہ اور جے کمپنی تریمورتی فریگرینس ٹیکس ادا کیے بغیر سامان کا تبادلہ کر رہی ہیں
انہوں نے کہا کہ پیوش جین نے اعتراف کیا ہے کہ اس نے ٹیکس ادا کیے بغیر کاروبار کیا
پیوش کے گھر پر چھاپہ مارنے سے پہلے حکام نے پان مسالحے کے ایک تاجر کے گھر پر بھی چھاپہ مارا تھا اور وہاں سے ہی انھیں اس معاملے کا علم ہوا تھا
مرکزی وزارت خزانہ نے 27 دسمبر کو کہا تھا کہ کانپور کے ایک پرفیوم کے تاجر پیوش جین کو جی ایس ٹی حکام نے گرفتار کیا ہے
وزارت نے ایک پریس نوٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ پیوش جین کے گھر سے 177 کروڑ روپے سے زیادہ کی نقدی ضبط کی گئی ہے، جبکہ قنوج میں واقع ایک فیکٹری اور گھر سے بھی 17 کروڑ کی نقدی ملی ہے
بیان کے مطابق اس کے علاوہ پیوش کے قبضے سے 23 کلو سونا بھی برآمد ہوا ہے اور قنوج والی فیکٹری میں پرفیوم بنانے کا خام مال ملا ہے۔ اس میں 600 کلو صندل کی لکڑی کا تیل اور دیگر مادے برآمد ہوئے۔ اس تمام خام مال کی مالیت چھ کروڑ روپے سے زیادہ ہے
عدالت نے پیوش جین کو 14 دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر رکھا ہے
معاملے کا سیاسی رخ
پیوش جین کے معاملے پر بھارتی کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی اور سماج وادی پارٹی دونوں ہی ایک دوسرے پر کھلے عام الزامات لگا رہی ہیں اور اس سیاسی بیان بازی کی وجہ سے اس معاملے کی تحقیقات سے جڑے حقائق بُری طرح سے الجھنے لگے ہیں
میڈیا رپورٹس کے مطابق پیوش جین کا شمار سماج وادی پارٹی کے صدر اکھلیش یادو کے قریبی ساتھیوں میں ہوتا ہے لیکن سماج وادی پارٹی کے میڈیا کنسلٹنٹ آشیش یادو نے ان دعوؤں کی تردید کی ہے
انہوں نے کہا ہے کہ کانپور میں جس تاجر کے گھر پر چھاپہ مارا گیا، اس کا سماج وادی پارٹی سے کوئی تعلق نہیں
دوسری جانب بی جے پی اتر پردیش کے ٹوئٹر ہینڈل سے سماج وادی پارٹی کو نشانہ بنایا گیا اور ٹویٹ کی گئی کہ ”آپ کے گناہوں کی بدبو دور نہیں ہوگی۔“
حتیٰ کہ بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی منگل کے روز اپنے کانپور کے دورے پر پیوش جین کے معاملے پر سماج وادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو نشانہ بنایا
انہوں نے نام لیے بغیر بی جے پی کے ترقیاتی کاموں کا کریڈٹ لینے پر بھی انہیں طنز کا نشانہ بنایا
وزیر اعظم مودی نے کہا کہ ’یوگی جی کے کام کو کہا جاتا ہے کہ ہم نے یہ کیا۔ میں سوچ رہا تھا کہ پچھلے دنوں نوٹوں سے بھرے ڈبوں کے بعد بھی یہ لوگ کہیں گے کہ یہ بھی ہم نے کیا۔‘
مودی نے مزید کہا ’سنہ 2017 سے پہلے اترپردیش میں بدعنوانی کا جو عطر چھڑکا گیا تھا وہ سب کے سامنے آ گیا۔ اب وہ (اپوزیشن) منھ پر تالا لگا کر بیٹھے ہیں۔ کریڈٹ لینے کے لیے آگے نہیں آ رہے ہیں۔ لوگوں نے جو نوٹوں کا پہاڑ دیکھا، وہ ان کا کارنامہ اور سچائی ہے۔‘
اس کے ردعمل میں بدھ کے روز سماج وادی پارٹی نے ٹویٹ کیا کہ ’یوگی جی، آپ نے آخر کار پوری ریاست سے جھوٹ بول کر اپنے پیاروں کو بچا لیا۔‘
29 دسمبر کو ایک نئی وڈیو میں اتر پردیش کے وزیر اعلی اور بی جے پی رہنما یوگی آدتیہ ناتھ نے سوال پوچھا کہ ’اکھلیش جی پرفیوم دوست۔۔۔ آخر کالے دھن کا پہاڑ کس کے پاس ہے؟‘
ڈی جی جی آئی کے سپیشل پبلک پراسیکیوٹر امبریش ٹنڈن کا کہنا ہے کہ پیوش جین کے کیس کو قانون کے مطابق نمٹایا جائے گا
پیوش جین کے وکیل سدھیر مالویہ نے حکام کی جانب سے لگائے گئے الزامات اور دعوؤں کی تردید کی ہے.