لیک آڈیو ٹیپ، سیاستدانوں کے بھاشن اور عدم برداشت کا رویہ

نیوز ڈیسک

کراچی – وفاقی حکومت کے بعض وزراء اور ترجمانوں کی جانب سے منگل کو ایک پرانی آڈیو ٹیپ کے منظر عام پرآنے کے حوالے سے پرویز رشید اور مریم نواز کو بالخصوص تنقید کا ہدف بنایا جارہا ہے جس میں دونوں رہنما بعض ان صحافیوں کے بارے میں گفتگو کر رہے ہیں، جو مبینہ طور پر ٹی وی ٹاک شوز میں، بقول ان کے، ’’جانبداری‘‘ کا مظاہرہ کرتے ہیں

اس گفتگو میں میڈیا کے جن تجزیہ نگاروں اور مبصرین کے نام لے کر ان پر جانبداری کا الزام لگایا جارہا ہے، ان میں ایسے نام بھی شامل ہیں جن کا صحافتی کیریئر نصف صدی سے زیادہ عرصے پر محیط ہے اور یہی وجہ ہے کہ حکومت اور اپوزیشن جماعتیں ان سے اپنے لئے جس حمایت اور سیاسی حریف کے لئے جس مخالفت کی توقع رکھتے اور مطالبہ کرتے ہیں وہ ان پر پورا نہیں اترتے

آڈیو ٹیپ میں پرویز رشید کا ایسے صحافیوں کے لیے ”بھونکنے والے کتے بٹھا دیے ہیں“ کا جملہ سیاستدانوں کے مجموعی عدم برداشت کے رویے کی عکاسی کرتا ہے

آڈیو ٹیپ میں مبینہ طور پر جو گفتگو سنی جاسکتی ہے، ایسی گفتگو کم وبیش تمام سیاسی جماعتوں کے زعما اپنے مخالفین کے بارے میں کرتے ہیں، گوکہ یہ بھی درست ہے کہ اپنے مخالفین کے بارے میں گفتگو کا یہ چلن اب نئی بات نہیں رہی اور اس سچ کو جو ان کے خلاف جاتا ہو، اس پر ایسے ہی ردعمل کا اظہار کیا جاتا ہے، خواہ اس میں خوشامد اور مبالغہ آمیزی کی بنیاد جھوٹ پر ہی کیوں نہ ہو

حقیقت تو یہ ہے کہ عدم برداشت کے رویوں نے سیاستدانوں کو اس سطح پر لا کھڑا کیا ہے کہ نہ تو وہ سچ سننا چاہتے ہیں نہ سچ دیکھنے کی تاب ہے اور نہ ہی سچ پڑھنے کی برداشت

مذکورہ آڈیو ٹیپ میں دو معروف صحافیوں کو ’’فروٹ باسکٹ‘‘ بھیجنے کی بھی بات کی گئی، یہ بھی تصویر کا ایک رخ ہے، جو اس حمام میں سب کے ننگے ہونے کی گواہی دے رہا ہے

مقامی نجی چینل جیو کے پروگرام ”رپورٹ کارڈ“، جس کے حوالے سے لیک ہونے والی آڈیو ٹیپ میں نون لیگی رہنما مریم نواز اور پرویز رشید بوت کر رہے تھا، میں گزشتہ پروگرام میں میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے تجزیہ کاروں نے کہا کہ پرویز رشید اور مریم نواز کی مبینہ آڈیو میں گفتگو حقیقت حال کی عکاسی کرتی ہے، مریم نواز اور پرویز رشید کو صحافیوں پر تنقید کا حق ہے لیکن مناسب الفاظ کا چناؤ نہیں کیا گیا

ارشاد بھٹی نے کہا کہ ن لیگی رہنما لاعلاج مریض ہیں ان کے بارے میں کیا کہا جاسکتا ہے، پرویز رشید اور مریم نواز نے مجھے گھٹیا اور بھونکنے والا کتا کہا ان کی محبتوں کا شکریہ، پرویز رشید کہتے ہیں ارشاد بھٹی گھٹیا باتیں کرتا ہے تو وہ خود اس کلپ میں کیا ہمیں دعائیں دے رہے تھے؟

انہوں نے کہا کہ پرویز رشید اگر بابر ستار اور مظہر عباس سے بھی مطمئن نہیں تو کمال ہے اور اگر حفیظ اللّٰہ نیازی سے بھی مطمئن نہیں تو آپ کا مرض لاعلاج ہے

حفیظ اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ کاش میں بھی کہہ سکتا کہ مجھ پر بھی کبھی کسی کا دباؤ نہیں آیا، میں جو لکھنا چاہ رہا تھا وہ مجھے نہیں لکھنے دیا جارہا تھا، یہ صرف جیو کا قصور نہیں پچھلے پانچ سال سے پورے پاکستان میں سکہ رائج الوقت تھا

تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ پرویز رشید اور مریم نواز کی آپس کی گفتگو کی آڈیو لیک کرنا انتہائی شرمناک کام ہے، ہمیں اچھی طرح پتا ہے پاکستان میں لیکس کون کرتا ہے، ان لوگوں نے ستر سال سے پاکستان کو برباد کر رکھا ہے، یہ لوگ تحریک انصاف اور ن لیگ کی لڑائی کو ہوا دینا چاہتے ہیں

حسن نثار کا کہنا تھا کہ مبینہ آڈیو لیک میں مریم اپنے پرویز انکل سے بہت مہذب اور مودب انداز میں گفتگو کررہی تھیں مجھے بہت پسند آئی، پرویز رشید انتہائی پرخلوص کارکن اور نایاب آدمی ہے

حسن نثار نے کہا کہ پاکستانی سیاست میں وہ لوگ انگلیوں پر گنے جاسکتے ہیں جن کی مالی اخلاقیات اتنی اچھی ہو

مظہر عباس کا کہنا تھا کہ میں نے پی ٹی آئی، ن لیگ یا پیپلز پارٹی سمیت کسی بھی سیاسی جماعت پر تنقید جانبدار ہوکر نہیں کی، سیاسی قیادت کو بھی مجھ پر تنقید کرنے کا حق حاصل ہے باقی تربیت کا مسئلہ ہے، مسلم لیگ ن کا ٹریک ریکارڈ گاجر اور ڈنڈی والا ہے

ریما عمر نے کہا کہ میڈیا آزادی کا مطلب یہ نہیں کہ سیاسی قیادت ہر صحافی کی عزت کرے اور اس کے بارے میں اچھے الفاظ میں بات کرے، مسلم لیگ ن کبھی بھی میڈیا کی آزادی کی چیمپئن نہیں رہی ہے

انہوں نے کہا کہ الیکٹرانک کرائم ایکٹ جو صحافیوں کے خلاف غلط استعمال ہورہا ہے وہ ن لیگ نے فخر سے پاس کیا تھا، سیاسی پارٹی کے پسندیدہ اور ناپسندیدہ صحافی ہوسکتے ہیں لیکن دیکھنا ہوتا ہے کہ وہ ٹی وی چینلز پر صحافیوں کو ہٹانے یا رکھنے کے لئے کتنا دباؤ ڈالتے ہیں

انہوں نے کہا کہ مریم نواز اور پرویز رشید نے جن صحافیوں کا نام لیا وہ آج بھی رپورٹ کارڈ میں شامل ہیں، حفیظ اللّٰہ نیاز ی پر اثر انداز ہوا گیا ہے جو شاید دوسرا فریق ہوا ہے

سہیل وڑائچ نے کہا کہ پرویز رشید اور مریم نواز کی مبینہ آڈیو میں گفتگو حقیقت حال کی عکاسی کرتی ہے. مریم نواز اور پرویز رشید کو صحافیوں پر تنقید کا حق ہے لیکن مناسب الفاظ کا چناؤ نہیں کیا گیا

دوسری جانب وزیراعظم نے وفاقی کابینہ اجلاس میں ایجنڈے کے علاوہ بھی بعض موضوعات پر اظہار خیال کیا

ذرائع کے مطا بق کابینہ اجلاس میں مریم نواز کی آڈیو لیک کی باز گشت بھی سنی گئی

کابینہ ارکان کو مشیر داخلہ بیرسٹر شہزاد اکبر نےمریم نواز کی آڈیو لیک کے بارے میں آگاہ کیا۔ تاہم ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں آڈیو لیک پر زیادہ بات چیت کرنے سے گریز کیا

ذرائع کے مطابق وزیراعظم نے مریم نواز کی نئی آڈیو کے معاملے پر عدم دلچسپی کااظہار کرتے ہوئے صرف اتنی بات کی کہ ان کی تو دباؤ ڈال کر من پسند فیصلے لینے کی روایت رہی ہے

واضح رہے کہ گزشتہ روز مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز اور پرویز رشید کی ایک اور مبینہ آڈیو سامنے آئی تھی ، جس میں سینئر صحافی مظہر عباس، حسن نثار اور ارشاد بھٹی پر الزامات لگائے گئے اور ان سے متعلق نازیبات کلمات کا بھی استعمال کیا گیا

آڈیوٹیپ میں دونوں لیگی رہنما مبینہ طور پر کچھ صحافیوں کی ’جانبداری‘ کے بارے میں بات کر رہے ہیں. آڈیو ٹیپ ’اے آر وائی نیوز‘ اور ’سما نیوز ٹی وی‘ پر نشر کی گئی

مبینہ آڈیو میں مریم نواز پرویز رشید کو جیو گروپ کو ہدایات دینے پر بات کر رہی ہیں، پرویز رشید کہہ رہے ہیں پروگرام میں بھونکنے والے لا کر بٹھا دیے ہیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close