تہران – افغانستان میں طالبان حکومت کے وزیر خارجہ نے افغان پناہ گزینوں اور بڑھتے معاشی بحران کے حوالے سے بات چیت کرنے کے لیے ہفتے کو ایران کا دورہ کیا ہے
افغان طالبان کے مطابق وزیر خارجہ امیر خان متقی کا ایران کا پہلا دورہ ہے
واضح رہے کہ اگست میں امریکی انخلا کے بعد قائم ہونے والی افغان عبوری حکومت کو ایران نے تاحال تسلیم نہیں کیا ہے
طالبان کی وزارت خارجہ کے ترجمان عبدالقہار بلخی نے ہفتے کو ایک ٹویٹ میں دورہ ایران کے حوالے سے تفصیلات بتائی ہوئے لکھا ہے کہ وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی کی سربراہی میں اعلیٰ وفد ایران کی دعوت پر یہ دورہ کر رہا ہے
یاد رہے کہ اس سے قبل امیر خان متقی پاکستان کا دورہ بھی کر چکے ہیں
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ ’اس دورے کا مقصد افغانستان اور ایران کے درمیان سیاسی، اقتصادی، ٹرانزٹ اور پناہ گزینوں کے مسائل پر بات چیت کرنا ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ وزیر خارجہ امیر خان متقی کی سربراہی میں ایران کا دورہ کرنے والے طالبان وفد کی ایرانی حکام کے ساتھ ابتدائی ملاقات ہو چکی ہے
دوسری جانب خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ رواں ہفتے ایک پریس کانفرنس میں پہلے ہی یہ کہہ چکے ہیں کہ آج ہم بنیادی طور پر طالبان کو تسلیم کرنے کے مقام پر نہیں ہیں
واضح رہے کہ ایران اور افغانستان کے درمیان 900 کلو میٹر طویل سرحد ہے اور ایران نے طالبان کے 1996 سے 2001 تک کے اقتدار کو بھی تسلیم نہیں کیا تھا
افعانستان میں امریکی انخلا اور طالبان کی جانب سے اقتدار سنبھالنے کے بعد پناہ گزینوں اور معاشی صورتحال دن بدن ابتر ہوتی جا رہی ہے
افغان طالبان نے جمعے کو ’سیاسی تعصب‘ کے بغیر ہنگامی بنیادوں پر انسانی امداد کی اپیل کرتے ہوئے کہا تھا کہ حالیہ برف باری اور سیلاب نے افغان عوام کی حالت زار کو مزید خراب کر دیا ہے
ایک وڈیو میں پیغام میں نائب وزیراعظم عبدالغنی برادر نے کہا کہ افغانستان کی مدد کرنا دنیا کی ذمہ داری ہے.