لاہور نیو انار کلی بازار میں دھماکے سے بچے سمیت 2 افراد جاں بحق، 29 زخمی

نیوز ڈیسک

لاہور – صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور کی نیو انارکلی بازار میں زوردار دھماکے کے نتیجے میں ایک بچے سمیت دو افراد جاں بحق اور 29 زخمی ہوئے، پولیس نے شک کی بنیاد پر کچھ ملزمان کو گرفتار کیا ہے

لاہور کے علاقے نیو انارکلی میں پان منڈی کے قریب خوف ناک دھماکا ہوا جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور خوف و ہراس پھیل گیا

دھماکا اتنا زوردار تھا کہ قریبی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے اور وہاں کھڑی کئی موٹر سائیکلوں کو آگ لگ گئی

ابتدائی طور پر اسے سلنڈر دھماکا کہا گیا تاہم بعد ازاں اس کے بم دھماکا ہونے کی اطلاع سامنے آئی۔ بم ایک موٹرسائیکل میں نصب تھا اور دھماکے کے بعد زمین میں گڑھا پڑ گیا

لاہور دھماکے کی ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آئی جی پنجاب نے وزیراعلیٰ پنجاب کو پیش کردی ہے جس کے مطابق لاہور دھماکا پلانٹڈ ڈیوائس سے کیا گیا

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے میں ڈیڑھ کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا تھا، دھماکے میں ایک عمارت اور 8 موٹرسائیکلوں کو نقصان پہنچا

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دھماکے میں 29 افراد زخمی اور 2 جاں بحق ہوئے، جاں بحق افراد میں رمضان اور ابصار شامل ہیں

لاہور دھماکے میں جاں بحق بچہ ابصار کراچی کا رہائشی تھا

ابتدائی رپورٹ کے مطابق دھماکا ایک بج کر 40منٹ پر ہوا، 1بجکر 44منٹ پر نامعلوم شخص کی کال آئی، کال میں بتایا گیا نیو انار کلی میں دھماکا ہوا

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اطلاع ملتے ہی لاہور پولیس سمیت انتظامیہ فوری پہنچی، پولیس، فارنزک ایجنسیاں اور دیگر تحققیاتی ادارے جائے وقوعہ پر موجود ہیں

ابتدائی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بارودی مواد کی تنصیب سے متعلق سی سی ٹی وی کیمروں سے مدد لی جارہی ہے، بعض مشکوک افراد کو گرفتار کیا گیا جن سے تحقیقات کی جارہی ہیں

زوردار دھماکے کے نتیجے میں متعدد عمارتوں کے شیشے بھی ٹوٹ گئے جبکہ قریب موجود بینک کی عمارت کو شدید نقصان پہنچا

دھماکا ہوتے ہی جائے دھماکا پر پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ، ریسکیو ادارے اور فائر بریگیڈ کا عملہ فوری پہنچ گیا

جاں بحق افراد کی شناخت ابصار اور رمضان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ رمضان نامی شخص قریبی دکان پر ملازم تھا جبکہ ابصار کی عمر 9 سال تھی جس کی والدہ بھی زخمی ہیں

دھماکے میں تین خواتین سمیت 23 افراد زخمی ہیں جن میں سے 7 کی حالت تشویشناک ہے۔ زخمیوں میں 30 سالہ عدیم شجاع، 40 سالہ جمیل عبداللہ، ردا خالد، نبیلہ اور نشا شامل ہیں ۔ نشا جاں بحق بچے ابصار کی والدہ ہیں اور اس گھرانے کا تعلق کراچی سے بتایا جاتا ہے۔ دو زخمی خواتین کی عمریں 20 سے 25 سال کے درمیان ہیں۔ زخمیوں کو طبی امداد کے لئے میو اسپتال منتقل کیا گیا

سی سی پی او فیاض احمد دیو نے پولیس کو موقع پر ریسکیو کارروائیوں میں مدد دینے کی ہدایت کی ہے۔ لاہور کی سکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے۔ ڈی آئی جی آپریشنزڈاکٹر محمد عابد خان نے شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر سکیورٹی بڑھانے اور چیک پوسٹوں پر چیکنگ کے عمل کو مزید سخت کرنے کا حکم دے دیا ہے

وزیر اعظم عمران خان نے لاہور دھماکے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر اظہار افسوس کرتے ہوئے زخمیوں کو فوری طور پر طبی امداد کی فراہمی کی ہدایت کی اور پنجاب حکومت سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close