کراچی – سندھ ہائی کورٹ نے سندھ کے دارالحکومت کراچی میں جعلی گوٹھوں کی سندیں جاری کرنے سے متعلق درخواست پر نجف علی گوٹھ میں تعمیرات فوری روکنے اور ایم ڈی اے، مختیار کار اور ریونیو افسران کو وضاحت پیش کرنے کا حکم دے دیا
جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آج کل کراچی میں گوٹھ پلاننگ ہو رہی ہے۔ آدھے کراچی میں گوٹھوں کی سندیں بانٹ دی گئیں۔ اصل الاٹیز دربدر ہیں اور گوٹھ آباد کیے جا رہے ہیں
جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو کراچی میں جعلی گوٹھوں کی سندیں جاری کرنے سے متعلق بن قاسم ملیر میں نجف علی شاہ گوٹھ کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی
عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ایم ڈی اے کی زمینوں پر گوٹھ کیسے بن رہے ہیں؟ آج کل کراچی میں گوٹھ پلاننگ ہو رہی ہے۔ آدھے کراچی میں گوٹھوں کی سندیں بانٹ دی گئیں۔ اصل الاٹیز دربدر ہیں اور گوٹھ آباد کیے جا رہے ہیں
ایڈیشنل ایڈووکیٹ جنرل میراں محمد شاہ نے اعتراف کرتے ہوئے موقف دیا کہ گوٹھوں کی سندیں بیشتر جعلی ہوتی ہیں، ہزاروں گوٹھ جعلی بنائے گئے
عدالت نے ریمارکس دیئے ایم ڈی اے اپنی زمین کا تحفظ کیوں نہیں کرتی؟ ایم ڈی اے کے وکیل نے موقف اپنایا کہ گوٹھ آباد کی تمام سندیں منسوخ کر دی گئیں
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ جس کے نام پر گوٹھ ہے اس کی عمر ہی صرف چالیس سال ہے۔ شہریوں کے بنے ہوئے گھروں پر گوٹھ کی سندیں دی جارہی ہیں۔ سندھ حکومت بتائے، کتنے گوٹھوں کی سندیں جاری کیں۔ منگھو پیر میں ایک گوٹھ چار افراد کے نام پر رجسٹرڈ ہے
ایم ڈی اے کے وکیل نے موقف دیا کہ بڑا آپریشن شروع کردیا ہے، تمام قبضے خالی کروا رہے ہیں
عدالت نے نجف علی گوٹھ میں تعمیرات فوری روکنے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ایم ڈی اے، مختیار کار اور ریونیو افسران کو وضاحت پیش کرنے کا بھی حکم دیا ہے.