کراچی – ایک ماں کی دل دہلا دینے والی کہانی، جو اپنے خاندان کی کفالت کے لیے ”دنیا کی بدصورت خاتون“ بن گئی۔ 1900ع کے انگلینڈ میں، چار بچوں کی ماں نے اپنے بچوں کا پیٹ پالنے کے لیے ”دنیا کی بدصورت ترین عورت“ ہونے کا اعزاز حاصل کیا
یہ کہانی ہے مَیری این بیون کی، جسے ”دنیا کی بدصورت ترین خاتون“ کے طور پر جانا جاتا تھا..
لیکن جب آپ ان کی دکھ بھری زندگی کے بارے میں جانیں گے، تو آپ انہیں ”دنیا کی سب سے خوبصورت شخصیت“ قرار دیں گے
میری این بیون 1874 میں لندن میں ایک متوسط گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اس کے خاندان کے آٹھ بچوں (سات دیگر بھائیوں) پر مشتمل ہونے کی وجہ سے بڑے بچوں کو کام پر بھیج دیا گیا تاکہ گھر کی کفالت کی جا سکے
مَیری این بیون اپنے والدین کے ان آٹھ بچوں میں سے ایک تھی، جن کی پیدائش مشرقی لندن کے ایک محنت کش گھرانے میں ہوئی تھی
میری این بیون نے ایک نوجوان لڑکی کے طور پر ایک عام زندگی گزاری. ایک بار جب اس نے اپنی طبی تعلیم مکمل کی تو وہ 1894 میں نرس بن گئی
1903 میں اس کی شادی تھامس بیون سے ہوئی، جس سے اس کے چار بچے ہوئے
خاندان بہت خوش تھا، خاص طور پر جب وہ لندن کے اندر خوشحال دور میں رہ رہے تھے
لیکن تین سال بعد، 1906 میں میری این کو ایک نایاب بیماری کا سامنا کرنا پڑا جس کے بارے میں اس وقت طبی ماہرین زیادہ نہیں جانتے تھے، اکرومیگیلی۔ Acromegaly یہ نایاب بیماری ایک ہارمونل بیماری ہے جو somatotroph ہارمون کی وجہ سے پیدا ہوتی ہے۔ آسان الفاظ میں ہارمون جو ہمارے جسم کو بڑھنے اور نشوونما کرنے میں مدد کرتا ہے۔ یہ بیماری عام طور پر مریض کے بلوغت کو پہنچنے کے بعد ظاہر ہوتی ہے اور اس سے جسم کی ہڈیاں عام طور پر معمول سے دو سے تین گنا بڑی ہوتی ہیں
مَیری این بیون، اسی ایکرومیگیلی نامی بیماری کا شکار ہوئی، جس کی وجہ سے وہ غیر معمولی نشوونما اور چہرے کے مسخ ہونے کا شکار بنی
بیون میں تقریباً 32 سال کی عمر میں شادی کے فوراً بعد ہی اکرومیگیلی کی علامات ظاہر ہونا شروع ہو گئی تھیں
وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ یہ علامات غیر معمولی طور پر بڑھ گئیں، جس کی وجہ سے اس کی شکل صورت کے مسخ ہونے کے ساتھ ساتھ شدید سر درد ہونے لگا، اور بینائی بھی ختم ہو گئی
1914 میں اس کے شوہر کا انتقال ہو گیا، اپنے شوہر کی موت کے بعد گھر میں کوئی کمانے والا نہ ہونے، قرض واپس کرنے اور اپنے چار بچوں کی مالی ضروریات کے باعث اس نے ذلت آمیز مقابلے میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا
یہ مقابلہ ”دنیا کی بدصورت ترین عورت“ کے لیے تھا.. اس نے نہ صرف اپنے بچوں کی کفالت کے لیے انعام رقم جیتنے کی امید میں اس تضحیک آمیز مقابلے میں حصہ لیا بلکہ اپنے وقار کی قربانی کے ساتھ، وہ جیت گئی..
لیکن میری این کے لیے ذلت وہیں نہیں رکی۔ مقابلہ جیتنے کے بعد، اسے کونی آئی لینڈ کے ڈریم لینڈ سائیڈ شو میں ”فریک شو“ پرفارمر کے طور پر رکھا گیا
جس کو دیکھتے ہوئے بعد میں اسے ایک سرکس نے ملازمت پر رکھا۔ وہ سرکس شو کے لئے مختلف شہروں کا دورہ کرتی، جہاں لوگ اس پر ہنستے اور اسے ذلیل کرنے کے لیے آتے تھے۔ اس نے اپنے بچوں کی پرورش اور انہیں بہتر معیار زندگی دینے کے لیے دوسروں کے طنز کو برداشت کیا
1933 میں اپنی موت تک، میری این کونی آئی لینڈ ڈریم لینڈ سائیڈ شو میں کام کرتی رہیں، اور ذلت کی اذیتیں جھیلتی رہی
بعدازاں 2000ع کی دہائی کے اوائل میں بیون کی تصویر کو یونائیٹڈ کنگڈم میں ہال مارک کارڈز کے ذریعے بنائے گئے سالگرہ کے کارڈ پر استعمال کیا گیا۔ کارڈ نے ڈیٹنگ شو بلائنڈ ڈیٹ کا حوالہ دیا ہے لیکن ایک ڈچ ڈاکٹر کی طرف سے شکایت کی گئی تھی کہ یہ ایک عورت کی تذلیل ہے اور اس کی بیماری کے نتیجے میں بگڑ جانے والی شکل کا مذاق اڑایا جا رہا ہے۔ ہالمارک نے اتفاق کیا کہ یہ ایک نامناسب عمل تھا جس کے پیش نظر کارڈز کی تقسیم کو روک دیا
بہرحال اپنی زندگی کا بیشتر حصہ لوگوں کے طنزیہ رویے اور مذاق کا سامنا کرتے کرتے 1933 میں میری این بیون انتقال کر گئی
آج تک معاشرہ لوگوں کو ان کی جسمانی شکل پر جج کرتا ہے۔ اگر ہماری آنکھیں جسم کے بجائے روحیں دیکھ سکتیں تو مَیری این یقیناً دنیا کی خوبصورت ترین خاتون ہوتی، جس نے اپنے بچوں کی خاطر دنیا کے ذلت آمیز طعنے اور اپنے اوپر بننے والے مذاق کو ساری زندگی برداشت کیا.