مینڈکوں سے ٹرّا کر باتیں کرنے کے ماہر سائنسدان!

نیوز ڈیسک

وکٹوریا : آسٹریلیا کی یونیورسٹی آف نیوکاسل میں ایک سینئر سائنسدان پروفیسر مائیکل ماہونی مینڈکوں سے باتیں کرنے کے لیے انہی کی طرح ’’ٹر ٹر‘‘ کرتے ہیں؛ اور جب مینڈک ٹرّا کر انہیں جواب دیتے ہیں تو وہ بہت خوش ہوتے ہیں

وہ مینڈکوں کی آوازوں کی اتنی مہارت سے نقل کرتے ہیں کہ خود مینڈک بھی دھوکا کھا جاتے ہیں اور ٹرّا کر انہیں جواب دینے پر مجبور ہوجاتے ہیں

یہی مہارت استعمال کرتے ہوئے ستر سالہ پروفیسر ماہونی اپنے طویل کیریئر میں مینڈکوں کی پندرہ مختلف اقسام بھی دریافت کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں

نیوز ایجنسی رائٹرز سے گفتگو میں پروفیسر ماہونی نے بتایا کہ جب وہ مینڈکوں کو پکارتے ہیں اور انہیں جواب ملتا ہے تو انہیں خوشی ہوتی ہے. لیکن پروفیسر ماہونی نے کہا کہ مجھے خدشہ ہے کہ کہیں یہ مینڈک خاموش نہ ہوجائیں

ان کا کہنا تھا کہ آسٹریلیا میں مینڈکوں کی دو سو چالیس انواع پائی جاتی ہیں مگر ان میں سے تقریباً تیس فیصد کی بقا کو ماحولیاتی تبدیلیوں، بیماریوں، قدرتی پناہ گاہوں کی تباہی اور پانی کی بھیانک آلودگی سے شدید خطرہ لاحق ہے

ورلڈ وائڈ فنڈ فار نیچر (ڈبلیو ڈبلیو ایف) کے ساتھ کام کرتے ہوئے انہوں نے دریافت کیا کہ 2019ع اور 2020ع میں آسٹریلیا کے جنگلات میں لگنے والی آگ سے تقریباً تین ارب جانور ہلاک ہوئے تھے، جن میں کم از کم پانچ کروڑ مینڈک بھی شامل تھے

ماہونی اپنے شاگردوں کو بھی مینڈکوں سے بات کرنے کے طریقے اور انہیں آواز لگانا سکھا رہے ہیں ۔ البتہ ماہونی اعتراف کرتے ہیں کہ وہ اس قابل نہیں، کہ  مینڈکوں کی زبان سمجھ سکیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close