نئی دہلی – بھارتی حکومت نے کئی یوٹیوب چینلز پر کشمیر اور بھارتی فوج سے متعلق بھارت مخالف پروپیگنڈہ کا الزام عائد کرتے ہوئے پابندی لگا دی ہے
واضح رہے کہ نئی دہلی نے گزشتہ برس بھی متعدد چینلز اور سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر پاکستان سے آپریٹ کیے جانے کا الزام لگا کر پابندی عائد کر دی تھی
بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے گذشتہ روز اپنے ایک حکم نامے میں ”پاکستان سے آپریٹ ہونے والے“ پینتیس یوٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹ کو بلاک کرنے کا حکم صادر کیا۔ حکومت نے اس کے ساتھ ہی پاکستان کے دو ٹوئٹر اکاؤنٹ، دو انسٹاگرام اور ایک فیس بک اکاؤنٹ کو بھی بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے
بھارت کا الزام ہے کہ جن چینلز اور اکاؤنٹ کے خلاف کارروائی کا حکم دیا گيا ہے، وہ سب پاکستان سے آپریٹ ہوتے ہیں اور ان کے ذریعے ’’حساس موضوعات پر بھارت مخالف مواد اور جعلی خبریں مربوط طریقے سے فراہم کی جاتی رہی ہیں۔‘‘
بھارتی وزارت اطلاعات و نشریات نے اس حوالے سے اپنے ایک بیان میں یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یہ چينلز اتنے مقبول ہیں کہ سو کروڑ سے بھی زیادہ لوگ انہیں دیکھتے ہیں
وزارت نے کہا ہے کہ انٹیلیجنس ایجنسیاں ان سوشل میڈیا اکاؤنٹس اور ویب سائٹس کی کڑی نگرانی کر رہی تھیں اور انہی کی سفارشات کی بنیاد پر ’’فوری کارروائی‘‘ کے تحت وزارت نے ان ویب سائٹس اور یوٹیوب چینلز کو بلاک کرنے کے لیے پانچ الگ الگ احکامات جاری کیے ہیں
محکمہ اطلاعات و نشریات کے سکریٹری اپوروا چندرا نے اس سلسلے میں جمعے کے روز ایک پریس کانفرنس کی اور کہا، ’’چونکہ ان کا مواد مکمل طور پر زہریلا اور بھارت کی خود مختاری کے خلاف تھا اور ملک کے خلاف غلط معلومات کی ایک جنگ تھی، اس لیے اسے فوری طور پر بند کر دیا گیا ہے۔‘‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’’بظاہر ایسا لگتا ہے کہ یہ تمام نیٹ ورک بھارتی سامعین کے لیے جعلی خبروں کو پھیلانے کا کام کرتے ہیں۔‘‘
وزارت کا کہنا تھا کہ جن چینلز کو بلاک کیا گیا ہے، وہ سب ایک ہی جیسا ہیش ٹیگ استعمال کرتے تھے اور ان میں سے، ’’بعض چینلز کا آپریشن تو بعض پاکستانی ٹی وی چینل کے اینکرز کے ہاتھوں میں بھی تھا۔‘‘
نئی دہلی نے اپنے بیان میں مزید کہا، ’’یہ چینلز علیحدگی پسندی کی حوصلہ افزائی کرنے، مذہب کی بنیاد پر بھارت کو تقسیم کرنے اور بھارتی معاشرے کے مختلف طبقات کے درمیان دشمنی پیدا کرنے کے لیے مواد فراہم کر رہے تھے۔ اس طرح کی معلومات سے سامعین کو جرائم کے ارتکاب پر اکسانے کا خدشہ تھا، جس سے ملک کا امن عامہ بری طرح متاثر ہو سکتا ہے۔‘‘
وزارت نے اپنے بیان میں کہا کہ جن چینلز پر پابندی عائد کی گئی ہے ان پر کشمیر کے حوالے سے زیادہ مواد تھا اور اس کے تحت بھارتی فوج کے خلاف خاص طور پر باتیں کی جاتی تھیں
اپوروا چندرا کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس دسمبر میں بھی ”پاکستان سے چلنے والے“ تقریباً ایسے بیس یو ٹیوب چینلز اور دو ویب سائٹس کو بلاک کیا گيا تھا
واضح رہے کہ بھارت اور پاکستان نے کے درمیان سن 2019 سے اس وقت سے تعلقات کشیدہ ہیں، جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی آئینی اختیارات ختم کر دیے تھے۔ اس کے بعد سے جہاں دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات اچھے نہیں ہیں، وہیں کشمیر میں بھی مسلسل کرفیو کا سی صورت حال ہے
بھارت نے اس حوالے سے سخت کارروائی کرتے ہوئے تمام پاکستانی چینلز کی اپنے خطے والے کشمیر میں بھی رسائی روک دی تھی۔ بھارت کا کہنا ہے کہ اب اس سلسلے میں خفیہ ایجنسیوں کی بھی مدد لی جار ہی ہے اور آنے والے دنوں میں اس طرح کے دیگر چینلز کے خلاف کارروائی کا امکان ہے.