امریکی ریاستوں کا گوگل پر صارفین کی مرضی کے بغیر ٹریکنگ ڈیٹا کا الزام

ویب ڈیسک

واشنگٹن – امریکا کی کئی ریاستوں نے گوگل پر لوکیشن ٹریکنگ کے ذریعے صارفین کی پرائیویسی کی خلاف ورزی پر مقدمہ دائر کیا ہے

دعویٰ دائر کرنے والی ریاستوں میں ٹیکساس، انڈیانا، واشنگٹن اسٹیٹ اور ڈسٹرکٹ کولمبیا شامل ہیں

ریاستی حکام کے بیان کے مطابق گوگل کی جانب سے صارفین کو یہ غلط یقین دلایا جاتا ہے کہ وہ اپنے اکاؤنٹ اور ڈیوائس سیٹنگز بدل کر پرائیویسی کا تحفظ کر سکتے ہیں اور انہیں اس ذاتی ڈیٹا پر کنٹرول ہوا ہے جس تک کمپنی کو رسائی مل سکتی ہے

بیان میں کہا گیا کہ حقیقت تو یہ ہے کہ گوگل کے نمائندگان کے بیانات کے برخلاف کمپنی کی جانب سے منظم طریقے سے صارفین کی نگرانی کی جاتی ہے اور ان کے ڈیٹا سے منافع کمایا جاتا ہے

بیان کے مطابق گوگل کی یہ غلط بیانی صارفین کی پرائیویسی کی سنگین خلاف ورزی ہے

بیان میں مزید کہا گیا کہ لوکیشن ڈیٹا گوگل کے اشتہاری بزنس کی کنجی ہے اور اسے صارفین کے ڈیٹا تک رسائی کے نتیجے میں مالیاتی فوائد حاصل ہوتے ہیں

مقدے میں خبررساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کے 2018ع کے ایک مضمون کا حوالہ دیا گیا جس میں انکشاف کیا گیا تھا کہ گوگل کی جانب سے صارفین کی لوکیشن کو اس وقت بھی ٹریک کیا جاتا ہے، جب وہ لوکیشن ہسٹری سیٹنگ ٹرن آف کردیتے ہیں

دستاویزات کے مطابق گوگل کا دعویٰ ہے کہ اس سیٹنگ کو ٹرن آف کرنے سے لوکیشن ٹریکنگ رک جاتی ہے، مگر حقیقت تو یہ ہے ایک الگ سیٹنگ ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی مسلسل لوکیشن اور ذاتی ڈیٹا کو جمع کرتی رہتی ہے

خیال رہے کہ 2018ع کی رپورٹ میں دریافت کیا گیا کہ گوگل صارفین کو اپنی سروسز جیسے گوگل میپس، ویدر اپ ڈیٹس اور براﺅزر سرچز کے ذریعے ٹریک کرتا ہے، یعنی ہر ایپ ایکٹیویٹی کو آپ کو ٹریک کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے

لوکیشن ہسٹری کو ٹرن آف کرنے پر آپ گوگل کو اپنی نقل و حرکت ٹائم لائن فیچر میں شامل کرنے سے روک سکتے ہیں، مگر اس سے کوئی خاص فرق نہیں پڑتا

دوسری جانب گوگل کے ایک ترجمان نے کہا کہ ریاستوں کے اٹارنی جنرلز کی جانب سے دائر کیا گیا مقدمہ غیرمستند دعوؤں اور ہماری سیٹنگز کے متروک مشق پر مبنی ہے، ہم ہمیشہ اپنی پراڈکٹس کے لیے پرائیویسی فیچرز تیار کرتے ہیں اور لوکیشن ڈیٹا کنٹرولز صارفین کو فراہم کرتے ہیں، ہم اس معاملے میں اپنا دفاع کرتے ہوئے رکارڈ کو ٹھیک کریں گے

اس سے قبل مئی 2020 میں ریاست ایریزونا نے لوکیشن ڈیٹا کو اکٹھا کرنے کے معاملے پر اسی طرح کا مقدمہ گوگل کے خلاف دائر کیا تھا، جو اب تک زیرسماعت ہے

گوگل ٹریکنگ سے بچا کیسے جائے؟

کمپنی کی جانب سے صارفین کو ٹریکنگ سے بچنے کے لیے جو طریقہ کار بتایا گیا ہے وہ درج ذیل ہے، واضح رہے امریکا کی ریاستوں کے مطابق یہ سیٹنگز کرنے کے باوجود گوگل ڈیٹا جمع کرتا رہتا ہے

کمپیوٹر پر گوگل ویب سائٹ کو کسی بھی براؤزر پر کھولیں اور سائن ان ہوجائیں

سائن ان ہونے کے بعد پیج کے اوپری دائیں کونے پر اپنے اکاؤنٹ کی پروفائل تصوپر پر کلک کریں اور ڈراپ ڈاؤن مینیو میں منیج یور گوگل اکاؤنٹ پر کلک کریں تو ایک الگ ٹیب میں وہ پیج اوپن ہوگا

وہاں پرائیویسی اینڈ پرسنلائزیشن باکس میں منیج یور ڈیٹا ایند پرسنلائزیشن کو سلیکٹ کریں

اس کے بعد نیچے اسکرول کرکے ایکٹیویٹی کنٹرول میں جائیں اور منیج یور ایکٹیویٹی کنٹرولز میں جائیں

وہاں آپ کو ایک باکس ویب اینڈ ایپ ایکٹیویٹی کے نام سے نظر آئے گا، جس کو سوئچ آف کردیں

ایسا کرنے پر تو گوگل کی جانب سے وارننگ دی جائے گی کہ ایسا کرنے سے وہ متعدد سروسز کو پرسنلائز کرنے کی صلاحیت سے محروم ہوجائے گا، تاہم پوز پر کلک کردیں

گوگل لے دعوے کے مطابق اس سیٹنگ کو ٹرن آف کرنے سے گوگل لوکیشن مارکرز کو اسٹور نہیں کرسکے گا اور کمپنی سرچیز یا دیگر ایکٹیویٹی سے بھی تفصیلات اکٹھا نہیں کرسکے گی

سیٹنگ ٹرن آف کرنے سے نہ صرف کرنٹ لوکیشن پرائیویٹ ہوجاتی ہے بلکہ آپ کا آئی پی ایڈریس اور دیگر حساس تفصیلات تک بھی کمپنی کی رسائی رک جاتی ہے، لیکن اب حالیہ دعویٰ دائر کیے جانے کے بعد یہ بات بھی مشکوک ہو گئی ہے

مگر یہ خیال رہے کہ مخصوص فیچرز جیسے گوگل میپس کے لیے کمپنی کو آپ کی لوکیشن تک رسائی کی ضرورت ہوگی، تاہم وہ سیٹنگ ٹرن آف کرنا ایکٹیویٹی تفصیلات کو اسٹور کرنے سے روکے گی.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close