سینٹ: اپوزيشن اکثریت کے باوجود ہار گئی، اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – اپوزيشن کی جانب سے اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی مخالفت کا تماشہ اختتام کو پہنچا. سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت کے باوجود اسٹیٹ بینک بل منظور کر لیا گیا

تفصیلات کے مطابق چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت سینیٹ کا اجلاس ہوا

وقفہ سوالات میں وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی نے تحریری جواب جمع کرایا کہ انٹرنیٹ نیٹ ورک ریزیڈنسی انڈیکس میں پاکستان کی رینکنگ میں 14 درجے بہتری ہوئی ہے ، ایک سال میں پاکستان انڈیکس میں 111 سے 97 نمبر پر آ گیا، پاکستان موبائل نرخوں میں 65 ویں، سرگرم موبائل سبسکرائیبرز میں نویں اور نئی ٹیکنالوجیز اختیار کرنے میں 68ویں نمبر پر ہے

وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی شبلی فراز نےنیشنل میٹرولوجی انسٹیٹیوٹ آف پاکستان کے قیام کے لئے قانون وضع کرنے کا بل پیش کیا جو متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا

اگلا ایجنڈا اسٹیٹ بنک آف پاکستان کے ترمیمی بل کا تھا، اپوزیشن کی اکثریت اور حکومتی اراکین کی تعداد کم ہونے کی وجہ سے وزیر خزانہ نے بل پیش نہیں کیا جس پر اپوزیشن نے سخت احتجاج کرتے ہوئے بل پیش کرنے کا مطالبہ کیا تاکہ ووٹنگ میں اسے مسترد کیا جاسکے، لیکن حکومت نے بل پیش نہیں کیا

اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ سے بل پر کارروائی کا مطالبہ کیا، لیکن چیئرمین نے مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بل موو نہ کرے تو میں کیا کرسکتا ہوں

شیری رحمان نے کہا کہ یہ پول کھل گیا کہ حکومت کو اپنا سب سے اہم بل لاتے ہوئے شکست ہوئی

عبدالغفور حیدری نے کہا کہ حکومت اعتراف کرے کہ وہ شکست کھا چکی ہے

چیئرمین سینیٹ نے اجلاس تیس منٹ کے لئے ملتوی کرکے دوبارہ شروع کیا تو وزیر خزانہ شوکت ترین نے اسٹیٹ بنک ترمیمی بل 2022 پیش کردیا

بل پر ووٹنگ کرائی گئی تو بل کے حق میں 42 اور مخالفت میں بھی 42 ووٹ پڑے

چیئرمین سینیٹ نے بل کے حق میں ووٹ دیا تو بل کے حق میں 43 ووٹ ہوگئے، جس کے نتیجے میں صرف ایک ووٹ کی اکثریت سے بل منظور ہو گیا

اپوزیشن نے ایوان میں شور شرابا کیا اور ”آئی ایم ایف کا جو یار ہے، غدار ہے غدار ہے“ کےنعرے لگائے

انہوں نے بل کی کاپیاں پھاڑ کر پھینک دیں اور ری کاؤنٹ کا مطالبہ کیا۔ لیکن چیئرمین سینیٹ نے اجلاس ملتوی کردیا

بعد ازاں وزیر اطلاعات فواد حسین چوہدری نے کہا ”اسٹیٹ بینک ترمیمی بل کی منظوری میں ساتھ دینے پر یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی کے شکر گزار ہیں، امید ہے اس بڑی شکست کے بعد اپوزیشن کے کچھ دن آرام سے گزریں گے۔“

سینیٹ میں اسٹیٹ بینک ترمیمی بل منظور ہونے کے بعد اپنے ٹویٹ میں وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے لکھا ”الحمدللّٰہ ایک اور دن ایک اور کامیابی، عدم اعتماد کا خواب دیکھنے والے اس ایوان میں بھی ناکام جہاں ان کی نام نہاد اکثریت ہے، حکومت نے ثابت کیا ہے کہ تمام جماعتیں مل کر بھی ایک عمران خان کے آگے ڈھیر ہیں، اللہ کی مدد شامل حال رہی تو انشاللہ کامیابیوں کا سفر رکنے والا نہیں

دریں اثنا لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ سیاسی طور پر آج اپوزیشن کو شکست ہوئی، جس میں ہماری بہتری ہے. آج اپوزیشن کی شکستوں میں مزید اضافہ ہوگیا، وہ جو خواب دیکھ رہے تھے کہ ہم قومی اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک لائیں گے وہ خواب ان کا اس ایوان میں بھی پورا نہیں ہوا جہاں ان کی نام نہاد اکثریت تھی، سینیٹ میں اپوزیشن کی اکثریت ہونے کے باوجود وہ اسٹیٹ بینک ترمیمی بل نہیں روک سکے تو قومی اسمبلی میں کیا کریں گے

وزیر اطلاعات نے کہا کہ اس بری شکست کے بعد امید ہے کہ اپوزیشن سکون سے ہوگی، ان کے کچھ دن آرام سے گزریں گے، آج کی شکست نے اپوزیشن کے سیاسی طور پر ناکارہ ہونے پر ایک اور مہر لگادی، یہ چوں چوں کا مربہ ہے، کہاں کی اینٹ کہاں کا روڑہ، بھان متی نے کنبہ جوڑا، کیوں کہ ن لیگ میں جو لڑائی ہے وہ سب کے سامنے ہے، پیپلز پارٹی میں کسی کو پتا ہی نہیں کہ کیا کرنا ہے، یہ ناکارہ اپوزیشن ہے جو کچھ نہیں کرسکتی

علاوه ازیں راوی ریور پروجیکٹ کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ جب بھی عدالت نے اپنے اختیار سے تجاوز کیا اس کا ملک کو نقصان پہنچا، کچھ اختیارات پارلیمنٹ کے ہوتے ہیں کچھ عدلیہ کے، جس کے جو اختیارات ہیں وہ اسی کے پاس ہونے چاہئیں، یہ نیا شہر ایک لاکھ ایکڑ پر لاہور کے قریب بن رہا ہے، اس سے سینٹرل پنجاب کو بہت فائدہ ہوگا اور بیرونی سرمایہ کاری آئے گی، یہ عوامی دلچسپی کے معاملات ہیں جنہیں ملک کا چیف ایگزیکٹو بہتر طور پر دیکھ سکتا ہے

فواد چوہدری نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کی منظوری میں بالخصوص یوسف رضا گیلانی اور پیپلز پارٹی کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ انہوں نے اسے منظور کرانے اور ملک کی بہتری میں ساتھ دیا۔ انہوں نے مسلم لیگ ن کے ارکان کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ میں ان کا شکر گزار ہوں کہ وہ نواز شریف کو پارٹی سے ہٹانے میں کامیاب ہوگئے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close