لاہور – پنجاب کے دارالحکومت لاہور کے علاقے کاہنہ میں ماں، دو بہنوں اور بھائی کو قتل کرنے والے ملزم کا کہنا ہے میں پب جی میں شکست پر ذہنی دباؤ کا شکار تھا۔“
پب جی گیم سے مرتب ہونے والے بھیانک نفسیاتی اثرات اور فائرنگ کے بڑھتے ہوئے رجحان کے باعث لاہور کے علاقے کاہنہ میں ایک دلخراش واقعہ پیش آیا ہے، جہاں نوجوان نے اپنی ماں، بھائی اور دو بہنوں کی جان لے لی
ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق والدہ اور تین بچوں کے قتل کا معمہ حل ہوچکا ہے، پب جی گیم کا عادی بیٹا ہی قاتل نکلا
ترجمان پنجاب پولیس کے نے بتایا کہ ابتدائی تحقیقات کے مطابق اٹھارہ سالہ علی زین پب جی گیم کی لت میں مبتلا تھا، ملزم نے گھر میں موجود والدہ کے پسٹل سے ماں، بہنوں اور بھائی کو قتل کیا، خونی کھیل کو انجام دینے کے بعد قاتل ٹاسک مکمل ہونے کے نشہ میں گھر کے نچلے حصہ میں آکر چین کی نیند سو گیا اور پولیس تحفظ کی یقین دہانی کے باوجود علی زین منظر سے غائب ہوگیا تھا، اسے مقتولین کی تدفین کے بعد سے حقیقی خالہ نے فیصل آباد کے قریب گاؤں میں چھپا کر رکھا ہوا تھا
ترجمان پولیس نے بتایا کہ علی زین کو پولیس نے ماہمونوالی گاؤں سے تلاش کیا
دوران تفتیش ملزم نے اعتراف کیا کہ ”پب جی گیم میں بار بار شکست کی وجہ سے ذہنی دباؤ میں اضافہ ہوا“
ملزم نے یہ سوچ کر گولیاں چلائیں کہ گیم کی طرح سب دوبارہ زندہ ہوجائیں گے
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ صوبائی اور وفاقی حکومت سے خطرناک گیم پب جی پر پابندی لگانے کے لئے سفارش کا فیصلہ کیا ہے، گیم کے استعمال سے پرتشدد کارروائیوں کی روک تھام کے لئے اسے بین کرنا ضروری ہے، اس گیم کے عادی نوجوان اپنے ٹاسک مکمل کرنے کے لئے پرتشدد کارروائیوں میں ملوث ہوجاتے ہیں
انہوں نے والدین سے اپیل کی کہ اپنے بچوں پر نظر رکھیں، ایسی منفی سرگرمیاں ناقابل تلافی نقصان کا باعث بن سکتی ہیں
واضح رہے کہ رواں برس 19 جنوری کو لاہور کے علاقے کاہنہ گجومتہ میں واقع ایک گھر سے خاتون اور اس کے تین بچوں کی لاشیں برآمد ہوئی تھیں ، جاں بحق ہونے والوں میں ماں، دو بیٹیاں اور ایک بیٹا شامل ہے، چاروں کو فائرنگ کر کے قتل کیا گیا
بعد ازاں انکشاف ہوا کہ واردات میں بچ جانے والا بیٹا ہی اپنے بہن بھائی اور ماں کا قاتل تھا، پولیس نے ملزم کو گرفتار کرکے اس سے آلہ قتل بھی برآمد کر لیا اور ملزم نے اعتراف جرم بھی کرلیا.