اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد ہلچل، چیف جسٹس پاکستان سپریم کورٹ پہنچ گئے، ازخود نوٹس لے لیا

نیوز ڈیسک

اسلام آباد – آج اتوار کے روز چھٹی کے دن سپریم کورٹ آف پاکستان کے تالے کھول دیئے گئے، چیف جسٹس پاکستان عمر عطا بندیال سپریم کورٹ پہنچ گئے اور موجودہ سیاسی صورتحال کا ازخود نوٹس لے لیا ہے

عدالتی عملہ بھی سپریم کورٹ پہنچنا شروع ہو گیا، پیپلزپارٹی کے وکیل اسپیکر رولنگ کے خلاف درخواست دائر کرنے سپریم کورٹ پہنچے ہیں

پاکستان پیپلزپارٹی نے حکومت کی جانب سے تحریک عدم اعتماد کو مسترد کرنے اور قومی اسمبلی کی تحلیل کے اقدامات کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کا فیصلہ کیا ہے

ان اقدامات کے خلاف پیپلزپارٹی کے رہنما نیئر بخاری کی جانب سے سپریم کورٹ میں آج چھٹی والے دن درخواست دائر کی جائے گی، عدالتی عملہ سپریم کورٹ پہنچ گیا ہے اور اپوزیشن کی درخواستیں آج ہی وصول کئے جانے کا امکان ہے

اپوزیشن نے پٹیشن میں عدالت سے استدعا کی ہے کہ اسپیکر کی رولنگ ختم کی جائے اور اسمبلیاں توڑنے کی تجویز کو کالعدم قرار دیا جائے، عدم اعتماد پر ووٹنگ کے بغیر اسپیکر قومی اسمبلی اجلاس ملتوی نہیں کرسکتے تھے

پیپلز پارٹی کے وکیل شہباز کھوسہ نے بتایا کہ پٹیشن بلاول بھٹو اور نیر بخاری کی جانب سے دائر کر رہا ہوں

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے فیصلہ کرنا ہے کہ آج سماعت ہوگی یا نہیں

شہباز کھوسہ کا کہنا تھا کہ آج عوام کے حق پر کھلواڑ ہوا ہے،حتمی فیصلہ سپریم کورٹ کا ہوگا

اس سے قبل چیف جسٹس پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے سپریم کورٹ کے ساتھی ججز کو مشاورت کے لیے بلالیا ہے

ذرائع کے مطابق چیف جسٹس سپریم کورٹ نے ساتھی ججز کو اپنے گھر پر بلایا ہے

دوسری جانب اس سوال پر کہ کیا سپریم کورٹ نے عدم اعتماد تحریک مسترد کرنے پر ازخودنوٹس لیا ہے؟ رجسٹرار سپریم کورٹ نے کہا کہ ابھی تک میرے علم میں ایسی کوئی بات نہیں ہے

ادہر پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری نے کہا ہے کہ آج کی تمام کارروائی میں تمام آئینی مراحل پورے ہوئے ہیں

اُنہوں نے کہا کہ وزیرِ اعظم کی سفارش پر قومی اسمبلی کو تحلیل کیا گیا ہے اور 90 دن کے اندر انتخاب ہونے جا رہے ہیں۔

فواد چوہدری نے کہا کہ سابق اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو خط لکھا جا رہا ہے کہ وہ نگران حکومت کے لیے اپنے نام تجویز کریں

جبکہ پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے سربراہ میجر جنرل بابر افتخار نے قومی اسمبلی میں آج کے اقدامات میں فوج کی رضا مندی شامل ہونے کے سوال کے جواب میں کہا کہ ایسا قطعی نہیں ہے

واضح رہے کہ تحریک عدم اعتماد کے موقع پر قومی اسمبلی کے اہم اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے وزیرِ اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کی قرار داد مسترد کر دی

ڈپٹی اسپیکر قاسم سوری نے متحدہ اپوزیشن کی تحریکِ عدم اعتماد کو آئین کے خلاف قرار دے دیا

اس کے فوراً بعد ہی وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے براہ راست خطاب کیا جس میں انہوں نے بتایا کہ صدر مملکت کو اسمبلی تحلیل کرنے کی سمری بھیج دی ہے، قوم نئے انتخابات کی تیاری کرے

دوسری جانب وزیر اعظم کی سمری موصول ہونے کے بعد صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے اسمبلی تحلیل کر دی ہے جبکہ فرخ حبیب کا کہنا ہے کہ انتخابات 90 روز میں ہونگے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close