اسلام آباد – نیشنل کریکولم کونسل کے مطابق پاکستان میں چھٹی سے آٹھویں جماعت کے لیے یکساں قومی نصاب (سنگل نیشنل کریکولم) پالیسی کے تحت سلیبس اس سال متعارف کروایا جا رہا ہے، جبکہ چھوٹی کلاسوں کے تبدیل شدہ کورس کا نفاذ 2023ع میں ممکن ہو سکے گا
یکساں قومی نصاب کی تیاری کے ذمہ دار ادارے نیشنل کریکولم کونسل کی سربراہ ڈاکٹر مریم چغتائی کے مطابق چھٹی سے آٹھویں جماعتوں کا نصاب تیار ہو چکا ہے، جسے رواں سال اگست سے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں میں پڑھایا جائے گا
اس حوالے سے نیشنل کریکولم کونسل کے پنجاب سے رکن پیٹر جیکب کا کہنا ہے کہ پہلی سے پانچویں جماعت کے نصاب پر اٹھائے گئے اعتراضات کے جائزے اور تبدیلی کا کام بھی مکمل ہو چکا ہے۔‘
تاہم ان کا کہنا ہے کہ ’ترمیم شدہ کتابیں رواں سال مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہو سکیں گی، بلکہ ایسا 2023-2024 کے تعلیمی سال کے لیے ہی ممکن ہو سکے گا۔‘
یاد رہے کہ تحریک انصاف کی وفاقی حکومت نے ملک میں ’ایک قوم، ایک نصاب‘ کی سوچ کے تحت ملک کے تعلیمی اداروں میں یکساں سلیبس متعارف کروانے کا سلسلہ شروع کیا ہے
اس سلسلے میں گذشتہ سال اگست میں پہلی سے چھٹی جماعت کے لیے یکساں قومی نصاب وفاقی دارالحکومت، پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے سرکاری اور نجی تعلیمی اداروں کے علاوہ مذہبی مدارس میں بھی متعارف کروایا گیا تھا
دوسری جانب صوبہ سندھ میں پاکستان پیپلز پارٹی کی حکومت نے واحد قومی نصاب کے نفاذ سے انکار کر دیا تھا
یکساں قومی نصاب کے تحت سات مضامین بشمول انگریزی، ریاضی، اسلامیات، اردو، سماجی علوم اور سائنس وغیرہ کے لیے نئے کورسز ترتیب دیے گئے ہیں
چھوٹی کلاسوں کے لیے تیار کیے گئے نصاب پر زندگی کے مختلف شعبوں کی طرف سے اعتراضات اٹھائے گئے تھے، اس حوالے سے چیئرمین قومی نصاب کونسل ڈاکٹر مریم چغتائی نے چند ہفتے قبل سینیٹ کی ایک قائمہ کمیٹی میں بتایا تھا کہ مختلف حلقوں کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات کی روشنی میں چھوٹی جماعتوں کے لیے تیار کیے گئے نصاب کا جائزہ لیا جا رہا ہے
قومی نصاب کونسل کے اسلام آباد میں ایک سینیئر اہلکار نے تصدیق کی کہ چھوٹی جماعتوں کے نصاب کے جائزے اور ضروری تبدیلیوں کا کام مکمل ہو چکا ہے اور یہ سب کچھ ایک رپورٹ کی شکل میں موجود ہے
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے کہا کہ فوری طور پر مجوزہ تبدیلیوں کو کتابوں میں شامل کرنا ممکن نہیں ہو گا، جس کی وجہ یہ ہے کہ گذشتہ سال لاکھوں کتابیں چھپی تھیں، جن میں سے بڑی تعداد ابھی مارکیٹ میں موجود ہے اور تبدیلی کی صورت میں یہ کتابیں ضائع ہو جائیں گی۔‘
کونسل کے سینیئر اہلکار کا کہنا تھا کہ ’نصاب میں تبدیلی پر زور دینے سے پبلیشرز کا بہت بڑا سرمایہ ضائع ہو جائے گا، جو ایک نئے تنازعے کے جنم کا سبب بھی بن سکتا ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’قومی نصاب کونسل کی پوری کوشش ہے کہ چھوٹی جماعتوں کے نصاب میں تجویز کی گئی تبدیلیوں کو کتابوں میں جلد از جلد شامل کر دیا جائے اور ایسا اگست 2023 تک ہو جائے گا۔‘
پیٹر جیکب کا مزید کہنا تھا کہ تبدیل شدہ نصاب پر مشتمل کتابوں کا اس سال مارکیٹ میں آنا ممکن نہیں ہے۔ ’اب پہلی سے چھٹی جماعت کو تبدیل شدہ نصاب 2023-2024 کے سیشن میں ہی پڑھایا جا سکے گا۔‘
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے بھی چھوٹی جماعتوں کے لیے تبدیل شدہ نصاب کا 2023ع سے پڑھائے جانے کا اشارہ دیا تھا
چند روز قبل شیعہ مسلک کے علما نے بھی چھوٹی جماعتوں کے لیے تیار کیے گئے اسلامیات کے نصاب پر اعتراضات اٹھائے تھے، جنہیں کونسل کے سینیئر اہلکار نے رد کرتے ہوئے کہا کہ کئی یہ شکوے محض غلط فہمیوں پر مشتمل ہیں
’چھوٹی جماعتوں کی اسلامیات میں کئی مقامات پر حضرت علی اور دوسری مقدس شخصیات کا ذکر موجود ہے، ایسے میں یہ اعتراضات مناسب نہیں ہیں۔‘
چھٹی سے آٹھویں جماعت کے نصاب کی بات کرتے ہوئے کونسل کے سینیئر اہلکار نے بتایا کہ یہ نصاب صوبوں کو بھیجا جا رہا ہے، جو اپنی سطح پر منظوری کے بعد کتابوں کی اشاعت کی اجازت دیں گے
انہوں نے کہا کہ قومی نصاب کونسل کا اگلا ہدف نویں سے بارہویں جماعت تک کے نصاب کی تیاری ہے جس پر کام شروع ہو چکا ہے
ان کا کہنا تھا کہ نصاب کی تیاری کے ساتھ قومی نصاب کونسل اساتذہ کو تربیت دینے پر بھی توجہ دے رہی ہے، جس کا آغاز ہو چکا ہے، اور صرف پنجاب میں تقریبا تین لاکھ مرد و خواتین اساتذہ کو ٹریننگ دی جا چکی ہے.