پیراسیٹامول کا مستقل استعمال آپ کی صحت پر کیا اثرات مرتب کرتا ہے؟

ویب ڈیسک

کراچی – ہم سر درد یا بخار کے لیے پیراسیٹامول کی گولی کھانے کے عادی ہیں، ایک نئی تحقیق میں پیراسیٹامول کے مستقل استعمال کے نتیجے میں صحت پر مرتب ہونے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا ہے

اس تحقیق کے مطابق بلڈ پریشر یا فشار خون کے عارضے میں مبتلا ایسے مریضوں میں دل کا دورہ پڑنے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں، جو پیراسیٹامول کی گولی استعمال کرتے ہیں

یونیورسٹی آف ایڈنبرا کے محققین کی ایک تازہ تحقیق کے بعد یہ تجویز کیا گیا ہے کہ ماہرین امراض قلب کو زیادہ عرصے کے لیے مریضوں کو یہ دوائی دینے سے پہلے اس کے فوائد اور نقصانات پر غور کرنا چاہیے

لیکن اگر اس دوا کا استعمال صرف سر کے درد یا بخار کے لیے کیا جا رہا ہے، تو اس میں کوئی خطرے والی بات نہیں

لیکن کچھ ماہرین ایسے بھی ہیں جو سمجھتے ہیں کہ اس تحقیق کے نتائج کی تصدیق کے لیے زیادہ عرصے تک زیادہ افراد پر اس دوائی کے اثرات کی تحقیق ضروری ہے

واضح رہے کہ پیراسیٹامول دنیا بھر میں درد سے آرام کے لیے عام استعمال ہونے والی دوا ہے، لیکن ساتھ ہی یہ دوا طویل المدت تکلیف یا درد کے لیے بھی دی جاتی ہے، حالانکہ زیادہ عرصے کے لیے یہ فائدہ مند ہے بھی یا نہیں، اس کے شواہد کم ہیں

اس دوا کا استعمال کتنا عام ہے؟ اس کی ایک مثال یہ ہے کہ سکاٹ لینڈ جیسے ملک میں ہر دس میں سے ایک شخص کو 2018ع میں درد کے لیے پیراسیٹامول دی گئی

لیکن اس حالیہ تحقیق کے مطابق اگر کسی شخص کو ہائی بلڈ پریشر ہو، جو عام طور پر برطانیہ میں ہر تین میں سے ایک شخص کو ہوتا ہے، تو ایسے شخص کے لیے اس دوا کا استعمال مضر صحت بھی ہو سکتا ہے

اس تحقیق کے دوران ایک سو دس رضاکاروں کی مدد لی گئی، جن میں سے تقریباً دو تہائی افراد یہ دوا ہائی بلڈ پریشر یا ہائیپر ٹینشن کے لیے استعمال کر رہے تھے

حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق کے اس ٹرائل کے دوران ان افراد کو کہا گیا کہ وہ دو ہفتے تک دن میں چار بار پیراسیٹامول کی ایک گرام خوراک استعمال کریں

یہ خوراک طویل المدت درد کے لیے عام طور پر دی جاتی ہے۔ ان افراد کو پہلے دو ہفتوں تک پیراسیٹامول کے استعمال کے بعد اگلے دو ہفتے تک ڈمی پلز، یعنی خالی گولی جس میں پیراسیٹامول نہیں تھی، دی گئی

ایڈنبرا کے کلینیکل فارماکالوجسٹ پروفیسر جیمز ڈیئر نے بتایا کہ اس ٹرائل کے نتائج میں معلوم ہوا کہ پیراسیٹامول نے خالی گولی کے مقابلے میں بلڈ پریشر بڑھا دیا، جو دل کے دورے اور اسٹروک کے امکانات بڑھا دیتا ہے

اس ٹرائل میں شامل محققین کے مطابق ڈاکٹرز کو چاہیے کہ مریضوں کو شروع میں پیراسیٹامول کی کم خوراک تجویز کی جائے اور ایسے مریضوں پر خصوصی طور پر نظر رکھی جائے، جو دل کی بیماری یا ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا ہوں

گٹھیا یا جوڑوں کا درد بھی طویل المدت یا دائمی درد کی ایک بڑی وجہ ہے۔ فلاح عامہ کی ایک تنظیم ورسس ارتھرائٹس کا کہنا ہے کہ درد کے علاج کے لیے محفوظ ادویات درکار ہیں، لیکن ساتھ ہی ساتھ دیگر اقدامات بھی ضروری ہیں، جیسا کہ تندرست اور توانا رہنے کے لیے ورزش اور چست رہنے کی حوصلہ افزائی سمیت ذہنی صحت کے مسائل میں مدد فراہم کرنا

ڈاکٹر بینجیمن ایلس اس چیریٹی میں کنسلٹنٹ رئیوماٹولوجسٹ ہیں۔ ان کے مطابق اگر آپ کو درد کے لیے لی جانے والی دوا کے خطرات یا اثرات پر تحفظات ہیں تو بہتر ہے کہ آپ کسی ماہر سے رابطہ کریں تاکہ وہ آپ کی مدد کر سکیں اور بہتر مشورہ دے سکیں

اس تحقیق کی سربراہی کلینیکل فارماکالوجی کنسلٹنٹ ڈاکٹر این میکینٹائر کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ سر درد یا بخار کے لیے پیراسیٹامول کے قلیل المدتی استعمال سے کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں

یونیورسٹی آف لندن میں کلینیکل فارماکالوجی کے لیکچرر ڈاکٹر دپیندر گل نے اس تحقیق پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ جرنل سرکولیشن میں شائع ہونے والی اس اسٹڈی نے اسکاٹ لینڈ کی سفید فام آبادی کے ایک حصے میں بہت کم درجے تک بلڈ پریشر میں اضافہ نوٹ کیا، لیکن ابھی بھی بہت سی چیزوں کے بارے میں علم نہیں ہے

انہوں نے کہا کہ سب سے پہلے تو یہ واضح نہیں کہ آیا بلڈ پریشر میں جو اضافہ نوٹ کیا گیا وہ کہیں پیراسیٹامول کے زیادہ دیر استعمال کے بعد برقرار رہے گا یا نہیں

’دوسرا، یہ مکمل یقین سے ابھی نہیں کہا جا سکتا کہ پیراسیٹامول کے استعمال سے بلڈ پریشر میں اضافے سے کیا واقعی دل کی بیماریوں کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔‘

واضح رہے کہ اس سے پہلے ایک امریکی تحقیق نے بھی پیراسیٹامول کے زیادہ عرصہ استعمال اور دل کے دورے میں تعلق ڈھونڈ نکالا تھا، لیکن وہ یہ ثابت نہیں کر سکے کہ اس کی وجہ یہی تھی

اس کے بعد چند چھوٹی سطح پر ہونے والی تحقیقات میں بھی یہ تعلق ثابت نہیں ہو سکا کہ پیراسیٹامول کا زیادہ عرصہ استعمال دل کی بیماریوں میں اضافہ یا دل کے دورے کی وجہ بنتا ہے

ایڈنبرا کی ٹیم کے مطابق وہ اس بات کی وضاحت تو نہیں کر سکتے کہ پیراسیٹامول نے بلڈ پریشر کیسے بڑھایا، لیکن ان کی تحقیق کے بعد اس دوا کے دیرپا استعمال پر ازسرنو غور ہونا چاہیے

پیراسیٹامول کو بروفن جیسی نان سٹیرائڈل اینٹی انفلیمیٹری ادویات سے زیادہ محفوظ تصور کیا جاتا تھا، جن کے بارے میں عام خیال تھا کہ ان سے بلڈ پریشر بڑھ جاتا ہے

اس تحقیق کے لیے مالی مدد فراہم کرنے والی برطانوی ہارٹ فاؤنڈیشن کا کہنا ہے کہ ڈاکٹروں اور مریضوں کو باقاعدگی کے ساتھ سوچنا چاہیے کہ بظاہر بے ضرر لگنے والی کوئی بھی دوا، چاہے وہ پیراسیٹامول ہی کیوں نہ ہو، ضروری بھی ہے یا نہیں

اسٹروک ایسوسی ایشن کے ڈاکٹر رچرڈ فرانسس کہتے ہیں کہ صحت مند افراد جن کا بلڈ پریشر بلکل ٹھیک ہے، ان میں زیادہ عرصے پر محیط تحقیق کے ذریعے پیراسیٹامول کے فوائد اور نقصانات کی تصدیق کی جا سکتی ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close