اسلام آباد – وزیر اعظم عمران خان نے مختلف سرکاری محکموں اور اداروں کے خلاف پاکستان سٹیزن پورٹل پر گزشتہ سال درج کی گئی پندرہ لاکھ شکایات میں سے دو لاکھ اڑتیس ہزار اٹھانوے کو دوبارہ کھولنے کی متعلقہ حکام کو ہدایت کی ہے
وزیر اعظم نے یہ فیصلہ ان شکایت گزاروں کی جانب سے منفی رد عمل موصول ہونے کے بعد کیا، جو دیے گئے ریلیف سے مطمئن نہیں تھے یا جنہیں ان کی شکایت پر ادھورا ریلیف ملا تھا
میڈیا کے ساتھ سرکاری سطح پر شیئر کیے گئے خط میں وزیر اعظم نے متعلقہ حکام کو ہدایت کی کہ وہ شکایات کو میرٹ پر نمٹانے کے لیے اپنی نگرانی میں شکایات کا از سر نو جائزہ لیں
وزیراعظم کے دفتر کی جانب سے جاری خط کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی سیکریٹریز، صوبائی چیف سیکریٹریز اور انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی پی) کو ہدایت دی ہے کہ وہ محکموں کے سربراہان (ڈویژنل کمشنرز، آر پی اوز وغیرہ ) کے ساتھ خصوصی ملاقاتیں کریں، اور دوبارہ کھولی جانے والی شکایات کو متعلقہ افسران کو خاص ہدایات کے ساتھ تفویض کریں تاکہ شکایات کو میرٹ پر نمٹانے کے لیے ان کی نگرانی میں ان کا از سر نو جائزہ لیا جائے
خط میں بتایا گیا کہ 2 لاکھ 38 ہزار 9 سو 82 کیسز میں سے ایک لاکھ 14 ہزار 9 سو 16 کیسز ایسے تھے، جنہیں ان ریمارکس کے ساتھ بند کردیا گیا تھا کہ شکایت گزاروں کو مکمل ریلیف فراہم کردیا گیا ہے جبکہ شہریوں نے منفی فیڈ بیک دے کر ریلیف ملنے کی تردید کی تھی، ان شکایات کے علاوہ باقی ایک لاکھ 23 ہزار 182 شکایات میں شکایت گزاروں نے دعویٰ کیا تھا کہ انہیں جزوی یا ادھورا ریلیف ملا ہے
وزیر اعظم کے دفتر سے جاری خط میں مزید کہا گیا ہے کہ کیسز کا از سر نو جائزہ لینے کا مقصد صرف مثبت فیڈ بیک میں اضافہ نہیں ہے، اس کا مقصد میرٹ، قواعد و ضوابط پر سختی سے عمل کرتے ہوئے مسائل، شکایات کو حقیقت میں حل کرنا ہے
وزیر اعظم نے ہدایت جاری کی ہے کہ ہر ادارے، محکمے یا اتھارٹی کے معاملے میں ایک سینئر افسر کو ذمہ داری کو دی جائے جو ہر سطح پر شکایات پر نظرثانی سے متعلق معاملات کی نگرانی کرے
وزیراعظم کے دفتر کا شکایات سے متعلق مزید کہنا تھا کہ دوبارہ کھولے جانے والے کیسز جن کا مزید جائزہ لیا جائے گا، ان میں سے ایک لاکھ ستر ہزار کیسز وفاقی محکموں، اَسی ہزار صوبہ پنجاب، ستائیس ہزار خیبرپختونخوا، پندرہ ہزار سندھ، تین ہزار بلوچستان، گیارہ ہزار آزاد جموں و کشمیر اور چار سو گلگت بلتستان سے متعلق ہیں
شہریوں کی جانب سے درج شکایات یا تحفظات کا تعلق زیادہ تر میونسپل سروسز، بجلی، گیس، مواصلات اور تعلیم کے شعبوں سے تھا
واضح رہے کہ پاکستان سٹیزن پورٹل (پی سی پی) کے 2018ع میں آغاز کے بعد سے اب تک اس پر سینتیس لاکھ سے زائد لوگوں نے رجسٹر کیا ہے، جبکہ پورٹل پر موصول ہونے والی شکایات کی کل تعداد چالیس لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے
پورٹل کو چلانے والے پرائم منسٹر پرفارمنس ڈیلیوری یونٹ سٹیزن (پی ایم پی ڈی یو) کے مطابق 45 فیصد شہریوں نے پورٹل کی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے
پی ایم پی ڈی یو نے کے مطابق پورٹل پر رجسٹرڈ 44 لاکھ شکایات میں سے 2 لاکھ 15 ہزار اوورسیز پاکستانیوں نے درج کروائیں جبکہ باقی 42 لاکھ شکایات ملک بھر سے موصول ہوئیں، پی ایم پی ڈی یو نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ چالیس لاکھ شکایات کو پہلے ہی حل کیا جا چکا ہے
مجموعی طور پر اب تک پنجاب سے 22 لاکھ، خیبر پختونخوا سے 6 لاکھ ، سندھ سے 5 لاکھ ، بلوچستان سے 51 ہزار اور اسلام آباد کیپٹل ٹیریٹری سے 77 ہزار افراد نے پورٹل پر اپنی رجسٹریشن کرائی ہے
وزیراعظم عمران خان کے مطابق پی سی پی ایپلی کیشن جسے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے اکتوبر 2018 میں لانچ کیا تھا، فروری 2019 میں دبئی میں منعقدہ ورلڈ گورنمنٹ سمٹ میں دوسری بہترین سرکاری موبائل ایپلی کیشن قرار دی گئی تھی، فہرست میں انڈونیشیا کی ایپلی کیشن پہلے نمبر پر آئی تھی جبکہ مریکا نے تیسری پوزیشن حاصل کی، سمٹ میں 87 ممالک کی طرف سے مختلف کیٹیگریز میں 4 ہزار 645 موبائل ایپلی کیشنز جمع کرائی گئی تھیں
پی ایم پی ڈی یو نے ملک سے کرپشن کے خاتمے اور بیوروکریسی کی کارکردگی کو بہتر بنانے کے لیے پورٹل کے شکایت درج کرنے کے آپشن میں موجود کیٹیگریز میں کرپشن اور غیرقانونی سرگرمیوں سے متعلق شکایات درج کرانے کے لیے بھی ایک الگ کیٹیگری متعارف کرائی ہے
کرپشن اور دیگر غیر قانونی سرگرمیوں کی کیٹیگری کو مزید چھ ذیلی کیٹیگریز میں تقسیم کیا گیا ہے، جن میں مالی کرپشن میرٹ، قواعد کی خلاف ورزی سے متعلق کرپشن، طاقت کا غلط استعمال، دھوکہ دہی، جعلسازی، ہراساں کرنا اور نااہلی سے متعلق کرپشن کی شکایات درج کرانے کے آپشن دیے گئے ہیں.