واشنگٹن – امریکی محکمہ انصاف کا کہنا ہے کہ امریکی بحریہ کے ایک انجنیئر نے پیر کو وفاقی عدالت میں اعتراف کیا ہے کہ انہوں نے جوہری آبدوزوں کے راز ایک غیر ملکی طاقت کو فروخت کرنے کی کوشش کی تھی
تینتالیس سالہ جوناتھن ٹوب نے اپنی اہلیہ ڈیانا ٹوب کے ہمراہ گرفتاری کے چار ماہ سے زیادہ عرصے کے بعد ایک وفاقی جج کے سامنے یہ اعتراف جرم کیا
جرم تسلیم کرنے کے بدلے انہیں ساڑھے بارہ سے ساڑھے سترہ سال قید کی سزا سنائے جانے کا امکان ہے
دوسری جانب ان کی اہلیہ ڈیانا، جو ایک ٹیچر ہیں، اب تک اپنی بے گناہی کے موقف پر ڈٹی ہوئی ہیں اور انہوں نے اپنے دو نوعمر بچوں کی دیکھ بھال کے لیے اپنی رہائی کی کوشش کی ہے، لیکن ان کے شوہر کا جرم تسلیم کرلینا انہیں بھی مجرم تھہراتا ہے
عدالتی دستاویز کے مطابق: ’ڈیانا ٹوب جان بوجھ کر اور رضاکارانہ طور پر ایک غیر ملکی قوم کو فائدہ پہنچانے کے ارادے سے کسی دوسرے شخص کو خفیہ مواد پہنچانے کی سازش کا حصہ بنیں اور اس سازش کو آگے بڑھانے کے لیے متعدد کھلی کارروائیوں کا ارتکاب کیا، جس میں ایک نگرانی کرنے والے کے طور پر کام کرنا بھی شامل ہے۔‘
اگرچہ عدالت نے یہ نہیں بتایا کہ جوڑے نے کس ملک کو معلومات فروخت کرنے کی کوشش کی تھی، تاہم دستاویز سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ وہ ملک امریکا کا اتحادی ہے، جس کی زبان انگریزی نہیں ہے
یاد رہے کہ امریکی ایٹمی آبدوزیں گذشتہ ستمبر میں ایک سفارتی بحران کا مرکز تھیں، جب آسٹریلیا نے امریکا اور برطانیہ کے ساتھ اسٹریٹیجک شراکت داری کا اعلان کرنے کے لیے فرانس کے ساتھ ایک میگا ڈیل منسوخ کر دی تھی
امریکی محکمہ انصاف نے اپنے بیان میں کہا کہ ٹوب 2012ع سے ورجینیا کلاس آبدوزوں کے ری ایکٹر کے ڈیزائن پر کام کر رہے تھے، جو امریکی بیڑے میں حملہ آور آبدوزوں کی تازہ ترین جنریشن ہے
اپریل 2020ع میں انہوں نے پیٹسبرگ، پنسلوانیا میں رابطہ قائم کرنے کے لیے دستاویزات اور ہدایات کے ابتدائی سیٹ کے ساتھ ایک پیکج بیرون ملک بھیجا تھا، جس پر واپسی کا پتہ درج تھا
محکمہ انصاف نے کہا کہ پیکج ’ممنوعہ ڈیٹا کے ایک نمونے اور مزید ممنوعہ مواد کی خریداری کے لیے خفیہ تعلق قائم کرنے کی ہدایات‘ پر مشتمل تھا
محکمہ انصاف کی دستاویزات کے مطابق: ’ٹوب نے ایک ایسے فرد کے ساتھ خفیہ ای میل کے ذریعے خط و کتابت شروع کی، جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ وہ غیر ملکی حکومت کے نمائندہ تھے، جبکہ وہ ایف بی آئی کے خفیہ ایجنٹ تھے۔‘
کئی مہینوں کے دوران ٹوب کو دسیوں ہزار ڈالرز کی کرپٹو کرنسیوں میں بڑھا بڑھا کر ادائیگیاں کی گئیں اور انہوں نے چوری شدہ رازوں پر مشتمل ایس ڈی (میموری) کارڈز کو مونگ پھلی کے مکھن سے بنے (پینٹ بٹر) سینڈوچ کے اندر رکھ کر یا پھر چیونگم کے پیکٹ میں اور پٹیوں کے ریپر میں چھپا کر فراہم کیا
عدالتی دستاویزات کے مطابق جس ملک کے بارے میں ٹوب سمجھ رہے تھے کہ وہ راز فروخت کر رہے ہیں، وہ ایف بی آئی کے ساتھ تعاون کر رہا تھا، یہاں تک کہ ٹوب کا اعتماد حاصل کرنے کے لیے اس ملک نے اپنے واشنگٹن کے سفارت خانے پر جھنڈا بھی لگایا تھا.