کراچی – مخصوص ہیجان انگیز کپڑوں میں ملبوس ایک خاتون صرف کتے کا پٹہ پہنے ہوئے ایک برہنہ شخص کو زنجیر سے باندھ کر فرش پر بڑے تحکمانہ انداز میں لیے جا رہی ہے۔ ان کے قریب شراب خانے کے کاؤنٹر کے سامنے دو نیم عریاں عورتیں ڈانس کر رہی ہیں۔ ساتھ ہی دائرے میں کھڑے کچھ لوگ اپنے سامنے ایک عورت اور مرد کو سرعام جنسی عمل کرتے دیکھ رہے ہیں اور اس پر تبصرے کر رہے ہیں
ہجوم میں شامل ایک شخص نے نازی پارٹی کے کارکنوں جیسی وردی پہنی ہوئی ہے
یہ منظر حقیقی دنیا کا نہیں، بلکہ یہ سب کچھ انٹرنیٹ پر موجود بچوں کی ایک گیم میں ہو رہا ہے جو روبلوکس نامی گیمنگ پلیٹ فارم پر موجود ہے
واضح رہے کہ روبلوکس پر موجود گیمز اس وقت دنیا بھر میں بچوں کی مقبول ترین آن لائن گیمز میں شامل ہیں
اس حوالے سے درست اعداد و شمار اتنے واضح نہیں ہیں، لیکن سنہ 2020ع میں روبلوکس کے ایک عہدیدار نے خود نیوز چینل ’بلومبرگ‘ کو بتایا تھا کہ 9 سے 12 سال کے درمیان کے امریکی بچوں میں سے دو تہائی ایسے ہیں جو مذکورہ گیم کھیلتے ہیں
روبلوکس پر گیمز کھیلنے والے بچے نہ صرف مل کر اس پلیٹ فارم پر نئے نئے کھیل ایجاد کر سکتے ہیں، بلکہ دوسری گیمز کی طرح ایک دوسرے سے دور بیٹھے اپنی پسند کی گیمز بیک وقت کھیل سکتے ہیں۔ یوں وہ حقیقی دنیا سے دور ڈجیٹل یا انٹرنیٹ کی دنیا میں جو چاہیں کر سکتے ہیں
روبلوکس کے صارفین اسی پلیٹ فارم پر موجود مختلف ٹُولز کے ذریعے نئی نئی گیمز بنا سکتے ہیں، یعنی دوسری روایتی ویڈیو یا کمپیوٹر گیمز کے برعکس روبلوکس پر بچے خود نیا مواد یا گیمز بنا سکتے ہیں۔ کاروباری لحاظ سے دیکھا جائے تو روبلوکس کا ماڈل بہت کامیاب ہے لیکن اس میں کئی مسائل بھی موجود ہیں
روبلوکس کی سیکس گیمز کو عموماً ’کونڈوز‘ کہا جاتا ہے۔ اصل میں کونڈوز روبلوکس پر پائے جانے والے ان کونوں کھدروں کو کہا جاتا ہے جہاں پر صارفین کے مختلف گروپ اپنی اپنی پسند کی گیمز بناتے اور کھیلتے ہیں۔ ان جگہوں پر کھیل کھیلنے والے نہ صرف جنسی گفتگو کر سکتے ہیں بلکہ روبلوکس کے اصول و ضوابط کی پرواہ کیے بغیر، اپنے بنائے ہوئے کرداروں سے جنسی عمل بھی کروا سکتے ہیں
روبلوکس کے کرتا دھرتا یہ تسلیم کرتے ہیں کہ ان کے پلیٹ فارم کے ساتھ یہ مسئلہ ہے۔ روبلوکس کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’ہم جانتے ہیں کہ ہمارے صارفین کی ایک بہت چھوٹی تعداد جانتے بوجھتے ہمارے قوائد و ضوابط کے خلاف کام کرتے ہیں۔‘
کونڈو گیمز اس پلیٹ فارم پر عموماً تھوڑے سے وقت کے لیے موجود رہتی ہیں، اکثر ایک گھنٹے سے کم وقت کے لیے۔ اس کے بعد روبلوکس کی انتظامیہ کو اس کے بارے میں معلوم ہو جاتا ہے اور فحش گیمز کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جاتا ہے
روبلوکس کا کہنا ہے کہ وہ مسلسل اس کوشش میں رہتے ہیں کہ اس قسم کی جنسی گیمز کو پلیٹ فارم سے ہٹا دیا جائے، اور اس کے لیے وہ مینوئل اور آٹومیٹک، دونوں طرح کے طریقے استعمال کر رہے ہیں
اگرچہ اپنی ویب سائٹ پر روبلوکس یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ’ہم (اپنے پلیٹ فارم پر چڑھائی جانے والی) ہر تصویر، وڈیو اور آڈیو فائل کا جائزہ لیتے ہیں کہ یہ بچوں کے لیے مناسب ہے یا نہیں اور ایسی چیزوں کا سراغ لگانے کے لیے ہم انسانوں اور مشینوں کے اشتراک سے بنایا ہوا ایک نظام استعمال کرتے ہیں۔‘
لیکن انٹرنیٹ پر بچوں کے تحفظ کے لیے کام کرنے والی غیر سرکاری تنظیم ’کنیکٹ سیفلی‘ کے سربراہ لیری میگِڈ کہتے ہیں کہ ان احتیاطی تدابیر کے باجود ’جنسی نوعیت کا کچھ مواد اس جال سے نکلنے میں کامیاب ہو جاتا ہے۔ یہ ایک طرح کا ’بلی چوہے‘ والا معاملہ ہے۔‘
کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو اس نظام کو مات دینے کے لیے طرح طرح کے جتن کرتے ہیں
لیری میگِڈ کہتے ہیں کہ ’روبلوکس ایک ایسا گیمِنگ پلیٹ فارم ہے، جو بچوں میں بہت مقبول ہے اور اس پر تیرہ سال سے کم عمر کے بچوں کو بھی آنے کی جازت ہے، اس حوالے سے روبلوکس پر یہ خاص ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ اسے محفوظ بنائے‘
اس قسم کے پلیٹ فارمز کے حوالے سے خطرناک بات یہ ہے کہ یہاں بالغ افراد بھی بچوں کے ساتھ گھل مِل سکتے ہیں۔ اس قسم کی گیمز میں یہ سہولت ہوتی ہے کہ آپ فوراً کسی دوسرے صارف کو پیغام بھیج کر اس سے رابطہ کر سکتے ہیں، یوں گیم کھیلنے والے مختلف افراد جب چاہیں ایک دوسرے سے انفرادی سطح پر رابطہ کر سکتے ہیں
کونڈوز پر موجود صارفین کے درمیان گفتگو اور پیغامات کو دیکھیں تو ان میں سے بے شمار ایسے ہوتے ہیں جو بچوں کی ویب سائٹ تو درکنار، بالغوں کی ویب سائٹ پر بھی اشاعت کے قابل نہیں ہوتے
اس حوالے سے روبلوکس کا کہنا ہے کہ انہوں نے ’پیرنٹل کنٹرول‘ کا طریقہ بھی دیا ہوا ہے جس کے ذریعے والدین اپنے بچوں پر پابندی لگا سکتے ہیں کہ وہ کس صارف سے بات کر سکتے ہیں اور کس سے نہیں یا وہ کون سی چیزیں دیکھ سکتے ہیں اور کون سی نہیں
لیکن اس میں مسئلہ یہ ہے کہ کمپنی نے یہ کیسے فرض کر لیا کہ تمام والدین کو ٹیکنالوجی پر عبور حاصل ہوتا ہے اور انہیں یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہ اپنے بچوں کے تحفظ کے لیے کون کون سی سہولت یا ٹُول استعمال کر سکتے ہیں
اگرچہ روبلوکس کا اصرار ہے کہ کونڈوز کو تلاش کرنا کوئی اتنا آسان کام نہیں، لیکن تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ روبلوکس پر موجود دوسری گیمز میں بھی غیرمناسب جنسی زبان استعمال کی جاتی ہے
انٹرنیٹ پر لوگوں کے رویوں اور رجحانات پر تحقیق کرنے والی ڈجیٹل سائیکالوجی کی ماہرِ، ڈاکٹر لیراز مارگلیٹ کہتی ہیں کہ انٹرنیٹ کی طرح (گیمز والے پلیٹ فارمز یا) میٹاورس پر بھی لوگوں کا رویہ حقیقی دنیا سے مختلف ہوتا ہے
ان کے خیال میں اس کی وجہ یہ ہے کہ میٹاورس کی دنیا میں بھی ’آپ کو کوئی دوسرا نہیں جانتا اور آپ کو کچھ کہتے ہوئے شرم بھی محسوس نہیں ہوتی۔ یہ پلیٹ فارم آپ کو کھیلنے کے لیے ایک ایسا میدان دے دیتا ہے، جہاں آپ جو جی میں آئے کر سکتے ہیں۔‘
ماہرین کا کہنا ہے کہ کمسن بچوں کے گیمنگ پلیٹ فارمز پر اس طرح کا اخلاق باختہ جنسی مواد بچوں پر انتہائی منفی اثرات مرتب کر رہا ہے. ایک طرف پرتشدد گیمز کی وجہ سے بچوں میں تشدد کا عنصر پروان چڑھایا جا رہا ہے تو دوسری طرف رہی سہی کسر اخلاق باختہ گیمز پوری کر رہی ہیں.