بحریہ ٹاؤن کراچی ایک متنازع پروجیکٹ اور سندھ حکومت

حفیظ بلوچ

دو ہزار اٹھارہ میں سپریم کورٹ پاکستان کا ایک فیصلہ آتا ہے جس میں بحریہ ٹاؤن کراچی کو غیر قانونی قرار دے کر نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا حکم دیا جاتا ہے اور بحریہ ٹاؤن کو غیر قانونی قرار دیے جانے کے اس فیصلے پر عمل درآمد کرنے کے لیئے ایک بینچ بھی تشکیل دیا جاتا ہے ـ اس فیصلے اور عمل درآمد بینچ کی تشکیل کے بعد شروع ہوتا ایک ایسا کھیل، جس میں ریاست کے تمام اصول، تمام قائدے روندے جاتے ہیں، آئین اور قانون کی تمام شقیں دریا برد کر کے صرف اور صرف ملک ریاض کے اس ایمپائر کو لیگلائیز کرنے کے لیئے راہ ہموار کی جاتی ہے. سپریم کورٹ جیسے مقدس ادارے میں بولی لگتی ہے، جو دنیا کی کسی بھی عدالت میں نہیں ہوتا وہ پاکستان میں ہو جاتا ہے اور بحریہ ٹاؤن کو مقدس بنانے کے لیئے چار سو ساٹھ ارب روپے پر جج صاحبان راضی ہو جاتے ہیں. جو دنیا میں کہیں نہیں ہوا وہ پاکستان میں ہوا. سپریم کورٹ چار سو ساٹھ ارب روپے کی رشوت میں مان جاتا ہے کہ ملک ریاض کا بحریہ ٹاؤن کراچی چار سو ساٹھ ارب میں قانونی قرار پائے گا ـ

ملک ریاض تو ویسے بھی اس ریاست کا وہ کردار ہے، جس سے پاکستان کے اس نظام کی بےتوقیری اور لچڑ پن کا اندازہ لگایا جاتا ہے، کیا جی ایچ کیو، کیا عدالتیں، کیا سیاست دان بیوروکریسی تو ویسے بھی ملک ریاض کی جیب میں ہے ـ ملک ریاض جو نیشنل ٹی وی اسکرین پہ آ کر کہتا ہے کہ وہ فائلوں کو پہیہ لگا دیتا ہے ـ اب اس کی بہتر تشریح اس ریاست کی اور ہو نہیں سکتی ـ

سپریم کورٹ کا دوہزار اٹھارہ کا مذکورہ فیصلہ جب آتا ہے، تو یہی لگتا ہے کہ اب ملک ریاض کے گناہوں کا انت ہونے والا ہے، مگر عمل درآمد بینچ کے فیصلے کے بعد ملک ریاض کو ریاستی سرپرستی میں ہر طرح سے سہولتیں مہیا کرنے کا سلسلہ پھر سے شروع ہو جاتا ہے، جو تا حال جاری ہے ـ

پاکستان میں کی جانی والی کرپشن کو برطانیہ کی عدالتیں بےنقاب کرتی ہیں، اور ملک ریاض کو کرپٹ قرار دے کر اس کا ویزہ کینسل کر دیتی ہیں، پاکستان میں کرپشن میں لوٹے بلین پاؤنڈ پاکستان کو واپس کیئے جاتے ہیں کہ یہ پاکستان کے عوام کا پیسہ ہے مگر ریاست پاکستان اور پاکستان میں انصاف کی داعی عمران سرکار اور پاکستان میں احتساب کے سرخیل وہی پیسہ پھر ملک ریاض کی جھولی میں ڈال دیتے ہیں ـ کیا کھیل کھیلا جاتا ہے، کہ یہ ملک کی سلامتی کا معاملہ ہے یعنی ملک ریاض اس ریاست کا اس کے اداروں کا اثاثہ ہے اس کی سلامتی اس کے پیسوں کی سلامتی پاکستان کی سلامتی سے بندھی ہوئی ہے ـ کیا نظام ہے!

برطانیہ کی عدالتیں یہ دیکھ کر، سن کر شاید پچھتا رہی ہوں کہ چور کی چوری کا پیسہ چور کو واپس ہی کرنا تھا تو ہم نے کیوں نہیں رکھے ـ

عمل درآمد بینچ کے فیصلے کے مطابق بحریہ ٹاؤن 16800 ایکڑ پہ ہونا چاہیئے مگر اس فیصلے کے بعد آج تک بحریہ ٹاؤن کراچی، کراچی سے نکل کر جامشورو کے کیرتھر نیشنل پارک تک پہنچ چکا ہے اور ایک عالمی ورثے کو ایک ”پاکستانی اثاثہ“ تباہ کرتا جا رہا ہے. کون ہوچھے، کون جانے.. کیونکہ ملک ریاض تو پاکستان میں نعوذ بااللّٰہ خدا کی حیثیت اختیار کر چکا ہے، وہ جو کرے اسے کوئی روک کوئی ٹوک نہیں، اب عالمی ادارے ہی اسے ہوچھیں کہ ہم نے جسے عالمی ورثہ قرار دیا ہے وہاں یہ کیا ہو رہا ہے ـ

عمل درآمد بینچ کے فیصلے کے بعد پچھلے دنوں ایک اور فیصلہ لاھور ھائی کورٹ بینچ کی طرف سے آتا ہے.. وہ فیصلہ کیا ہے؟

جسٹس شاہد کریم نے فیصلے میں قرار دیا کہ ماسٹر پلان کے بغیر بنائی گئی کوئی بھی اسکیم غیر قانونی ہوتی ہے۔

لاہور ہائی کورٹ نے قرار دیا کہ راوی اربن ڈویلپمنٹ پراجیکٹ کا ماسٹر پلان ہی بنیادی دستاویز ہے اور تمام اسکیمز ماسٹر پلان کے ہی طابع ہوتی ہیں۔

عدالت نے فیصلے میں قرار دیا کہ زرعی اراضی کو ایک باقاعدہ قانونی طریقہ کار یعنی لیگل فریم کے تحت ایکوائر کیا جا سکتا ہے

اس فیصلے کی روشنی میں بحریہ ٹاؤن کراچی کا منصوبہ اور سپریم کورٹ کے عمل درآمد بینچ نے جو ایک قانونی آئینی فیصلے کے اوپر سودے بازی کر کے فیصلہ دیا ہے اس کو پرکھیئے اور سوچیئے بحریہ ٹاؤن کراچی پاکستان کی تاریخ کا کتنا بڑا فراڈ ہے ـ

اب ایک اور شوشہ چھوڑا جا رہا ہے کہ سندھ حکومت بحریہ ٹاؤن کراچی کو ریگولائیز کرنے جا رہی ہے، کس قانون کے تحت؟ یہ نہیں پتہ… ہاں اتنا ضرور پتہ ہے کہ ملک ریاض آصف علی زرداری کا جگری دوست اور پارٹنر ہے ـ اور سندھ کی صوبائی حکومت آصف علی زرداری اینڈ کمپنی کی برانڈ کمپنی ہے.. اس لیئے وہ یہ کوشش ضرور کریں گے ـ

ایک کیس جو سپریم کورٹ میں جاری ہے، اس کے چلتے یہ کمپنی اپنے ہی باس کی متنازعہ کمپنی بحریہ ٹاؤن کو کیسے قانونی قرار دے گی، یہ دیکھنا ہے ـ کیسے کیرتھر نیشنل پارک میں ہونے والے کنسٹرکشن کو، مائیننگ کو، پہاڑوں کی کٹائی اور ندیوں کو تباہ کرنے کے عمل کو قانونی قرار دیں گے؟ اپنے اور بین القوامی قوانین کو کیسے بلڈوز کریں گے، یہ دیکھنا ہے ـ

میں بحثیت ایک ملیر کے انڈیجینئس فرد کے، بحیثیت ایک سیاسی کارکن اور عوامی ورکر پارٹی کراچی ڈویژن کے نائب صدر کے، ملیر میں بحریہ ٹاؤن کراچی، جہاں ملک ریاض اسرائیل طرز کا ایمپائر بنا رہا، اس تمام غیر قانونی غیر آئینی عمل کو چیلنج کروں گا

انڈیجینئس رائیٹس الائینس عوامی ورکر پارٹی سپریم کورٹ آف پاکستان اور اقوام متحدہ کے پاس اپیل دائر کریں گے اور سیاسی جہدوجہد کے رستے اس کے خلاف جہدوجہد کریں گے ـ

نوٹ: مصنف عوامی ورکر پارٹی کراچی کے نائب صدر اور انڈیجینئس رائیٹس الائینس سندھ کے سرگرم رکن ہیں.



Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close