سیلاب نے سیہون کے نوجوانوں کو ای-کامرس کے روزگار سے کیسے محروم کیا؟

ویب ڈیسک

سندھ میں سیلاب کی تباہ کاریوں سے جہاں لوگوں کے گھر منہدم ہوئے اور فصلوں کے ڈوبنے سے زرعی شعبہ تباہ ہوا، وہیں پر ضلع جام شورو میں سیہون شہر سے تعلق رکھنے والی رابعہ تبسم کا اسٹارٹ اپ بھی فی الحال ٹھپ ہو گیا، جو سندھی دستکاری اور کشیدہ کاری کی مصنوعات کی مارکیٹنگ اور فروخت کے شعبے سے متعلق ہے

رابعہ نے دو سال پہلے یہ اسٹارٹ اپ شروع کیا تھا، جس میں وہ سیہون اور گرد و نواح کی ایک معروف ہینڈ کرافٹ اپلک کی مارکیٹنگ کرتی تھیں۔ ابھی چند ماہ پہلے ہی رابعہ کو اس اسٹارٹ اپ سے انکم ملنا شروع ہوئی تھی

رابعہ بتاتی ہیں کہ وہ سیہون اور گرد و نواح کے گوٹھوں میں خواتین سے دستکاری کروا کر اسے آن لائن پلیٹ فارم پر فروخت کرتی ہیں، تاہم اب سیلاب کے بعد سیہون کا علاقہ پانی میں ڈوب چکا ہے اور ہنرمند عورتیں اپنے خاندانوں کے ساتھ سیلاب متاثرین کے کیمپوں میں موجود ہیں، جس کی وجہ سے ان کا کام ٹھپ ہو گیا ہے

اگرچہ رابعہ کام کے بند ہونے پر فکرمند ہیں تاہم وہ مایوس نہیں ہیں۔ انہیں امید ہے کہ جب سیلاب کا پانی اتر جائے گا اور ہنرمند خواتین واپس گھروں کو لوٹیں گیں تو ان کا کام دوبارہ شروع ہو جائے گا

اسی طرح سیہون سے ہی تعلق رکھنے والے حنیف ترک کا سیلاب میں نہ صرف گھر ڈوب گیا بلکہ ان کا فری لانسنگ کا کام بھی ٹھپ ہو گیا

حنیف ترک فری لانسنگ کے ذریعے بین الاقوامی آن لائن سائٹس سے پیسے کما رہے تھے، تاہم جہاں ان کا گھر پانی میں ڈوبا وہیں ان کا سامان بھی اس کی نذر ہو گیا

سیہون سے دس کلومیٹر دور ایک گوٹھ سے تعلق رکھنے والے حنیف اور ان کے خاندان کو اس وقت خوراک کی ضرورت ہے اور سیلاب کے پانی کے جلد اترنے کے کا انتظار کرنے کے علاوہ ان کے پاس کوئی اور چارہ نہیں

سیہون کی رہائشی عائشہ بھٹو بھی سیلاب کے بعد اپنے ای کامرس کے کام سے فی الحال محروم ہو گئی ہیں

رابعہ، حنیف اور عائشہ ضلع جام شورو سے تعلق رکھنے والے سینکڑوں نوجوانوں میں سے ہیں، جنہوں نے آئی ٹی کورسز کے ذریعے ای کامرس شروع کی اور اس سے اپنا روزگار کما رہے تھے

خواب ڈوب گیا مگر عزم نہیں

ساجد بھٹو نے ضلع جام شورو کے بیس گوٹھوں میں آئی ٹی کی تعلیم اور ڈجیٹیل ٹیکنالوجی کا کام شروع کیا

ساجد بھٹو سرکاری کالج میں استاد ہونے کے ساتھ اپنا ایک نجی ادارہ بھی چلاتے ہیں۔ وہ جام شورو کے بیس دیہات میں اب تک پانچ سو نوجوانوں کو انٹرنیٹ آف تھنگز اور ای کامرس کے منصوبوں کو شروع کرنے میں مدد فراہم کر چکے ہیں

ساجد بھٹو کے اس منصوبے کو وفاقی سطح پر بھی سراہا گیا جب صدر عارف علوی نے انہیں تعلیم کے شعبے میں تیسرے بہترین آئیڈیا کا سرٹیفکیٹ دیا، جو انہیں نیشنل آئیڈیا بینک مقابلے میں ملا تھا

تاہم اب ان کا سارا منصوبہ اور ان کا انسٹیٹیوٹ فی الحال سیلاب کے پانی کی نذر ہو چکا ہے، سیہون اور گردو و نواح کے علاقے کئی ہفتوں سے ڈوبے ہوئے ہیں

ساجد بھٹو بتاتے ہیں ”سیلاب نے سندھ میں ڈجیٹلائزیشن کے فروغ کے میرے خواب کو ختم کر دیا ہے کیونکہ میرا گھر اور انسٹیٹیوٹ دونوں پانی میں ڈوب چکے ہیں اور اس میں رکھے ہوئے کمپیوٹر، بیٹریاں اور آلات ختم ہو گئے ہیں“

تاہم وہ سیلابی پانی اترنے کے بعد اس کام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے پر عزم ہیں

وہ کہتے ہیں ”اس قدرتی آفت نے میرا سامان تو چھین لیا لیکن میری امید اور عزم نہیں چھین سکا“

جام شورو کے گوٹھوں میں ڈجیٹل ٹیکنالوجی کا فروغ کیسے ہوا؟

ساجد بھٹو نے اب تک ضلع جام شورو کے بیس گوٹھوں میں آئی ٹی ٹریننگ دی ہے۔ ان کا بنیادی تصور ’ڈجٹیل گاؤں‘ کا ہے، جس میں وہاں کے نوجوانوں کو آئی ٹی اور ڈجیٹیل ٹیکنالوجی کی مہارت دے کر انہیں روزگار کمانے کے لیے اپنے پیروں پر کھڑا کرنا ہے

ساجد کے منصوبے میں پہلا حصہ ڈجیٹل خواندگی ہے، تاکہ دیہات میں رہنے والے نوجوان وہاں کے مسائل کو ان کے ذریعے حل کر سکیں اور دوسرا ای کامرس کے ذریعے یہ نوجوان سندھ میں دستکاری اور دوسرے شعبوں کی مارکیٹنگ کر کے اس سے روزگار کما سکیں

جام شورو کے دیہات میں انٹرنیٹ کی سہولت اور دستیابی ایک بڑا مسئلہ ہے، اس لیے انہوں نے اپنا انسٹیٹیوٹ سیہون میں قائم کیا، جہاں سے جام شورو کے آئی ٹی کی مہارت رکھنے والے نوجوان بین الاقوامی اداروں سے پراجیکٹس حاصل کرنے کا کام کرتے ہیں

اسی طرح ساجد بھٹو کار میں کمپوٹر، لیپ ٹاپ اور بیٹریاں رکھ کر دیہات کا دورہ کرتے اور وہاں نوجوانوں کو تربیت دیتے۔ وہ کہتے ہیں کہ ان کی جانب سے دی جانے والی ٹریننگ کی وجہ سے اٹھارہ اسٹارٹ اپ نے کام شروع کر دیا ہے

انہوں نے بتایا ”ان میں سے ایک دیہاتی خواتین کی دستکاری والی مصنوعات کی آن لائن پلیٹ فارم کے ذریعے مارکیٹنگ کے علاوہ پینے کے پانی میں نقصان دہ بیکٹریا کی شناخت، ڈرون سروے کے دوران فصل کی صحت کے بارے میں معلومات اور زرعی معیشت کے متعلق کچھ دوسرے اسٹارٹ اپ شروع ہوئے، جس سے جام شورو کے دیہات میں زرعی معیشت کو مدد ملی“

ساجد بھٹو 2025ع تک ڈجیٹل ٹیکنالوجی کی مدد سے زرعی معیشت اور ای کامرس کے ذریعے سندھ کے چار سو دیہات میں بننے والی مصنوعات کی مارکیٹنگ کا وژن رکھتے ہیں

رابعہ تبسم نے بھی ساجد بھٹو کے انسٹیٹیوٹ سے ہی آئی ٹی کے کورسز کیے تھے۔ اپنے اسٹارٹ اپ کے ذریعے سیہون تعلقہ اور اس میں شامل دیہات سے وہ سندھی دستکاری اور کشیدہ کاری کی مصنوعات کی مارکیٹنگ اور فروخت کر رہی ہیں

ان کا کہنا ہے ”جب میں نے اس کام کا آغاز کیا تو اچھا رسپانس ملا اور کافی مہینوں کی کوشش کے بعد مجھے گذشتہ چند مہینوں سے اس کے ذریعے آمدن بھی شروع ہو گئی تھی“

سیلاب نے سیہون میں اس ڈجیٹل کام کو کیسے متاثر کیا؟

ضلع جام شورو کے تعلقہ سیہون کی معیشت بڑی حد تک زراعت پر انحصار کرتی ہے تاہم حالیہ سیلاب نے یہاں کھڑی فصلوں کے ساتھ ساتھ آئی ٹی اور ڈجیٹیل ٹیکنالوجی کے فروغ کے کام کو بہت متاثر کیا ہے

ساجد بھٹو کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت یہ کام چھوڑ کر ریلیف کے کام میں مصروف ہیں، کیونکہ ان کے علاقے میں سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے اور وہ خود اور ان کا خاندان اس سے شدید متاثر ہوا ہے

ساجد کا کہنا تھا کہ ان کے انسٹیٹیوٹ سے ٹریننگ لے کر ای کامرس اور ڈجیٹل ٹیکنالوجی کے ذریعے روزگار کمانے والے اکثر نوجوانوں کے گھر پانی میں ڈوب چکے ہیں اور وہ اپنے خاندانوں کے ساتھ خیموں میں رہ رہے ہیں اور کچھ ریلیف کے کام میں مصروف ہیں

انہوں نے بتایا ’ابھی یہ نیا کام تھا اور نوجوان تھوڑا بہت ہی کما رہے تھے لیکن سیلاب نے ان سے یہ روزگار بھی چھین لیا‘

ان کا مزید کہنا تھا ان کے انسٹیٹیوٹ کا سارا سامان بھی خراب ہو گیا اور انہیں پھر سرمایہ حاصل کر کے اس میں لگانا پڑے گا کیونکہ کمپیوٹرز، لیپ ٹاپ، بیٹریاں سب سیلاب کے پانی کی نذر ہو گئے ہیں

ساجد بھٹو نے اس سلسلے میں بتایا کہ سیلاب سے پہلے جہاں وہ جام شورو ضلع سے باہر صوبے کے دوسرے ضلعوں میں اس کام کو پھیلانے کے لیے کوشاں تھے تو انہیں صوبہ پنجاب کے شہر راجن پور سے بھی دعوت ملی تھی کہ وہ اس ضلع میں بھی یہ کام کریں

تاہم سیلاب کے بعد جام شورو میں ان کا کام ٹھپ ہو چکا ہے اور اس کام کو دوبارہ شروع کرنے کے لیے وہ سیلاب کے پانی کے اترنے کے بعد سرمایہ جمع کریں گے تاکہ اس کام کو دوبارہ سے شروع کر سکیں اور سندھ میں ڈجیٹل گاؤں کے اپنے خواب کو آگے بڑھا سکیں۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close