کئیف – بیلاروس میں کیئف اور ماسکو کے مذاکرات کاروں کے درمیان بات چیت شروع ہو گئی ہے، تاہم بلند توقعات وابستہ نہیں کی جا رہیں، جبکہ یورپی وزرائے دفاع اس تنازعے پر گفتگو کے لیے جلد ہی ملاقات کرنے والے ہیں
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلینسکی نے روسی فوجیوں سے کہا ہے کہ وہ فوراً ہتھیار ڈال دیں. انہوں نے ایک بار پھر یورپی یونین سے رکنیت کا مطالبہ دھرایا ہے
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے صدارتی دفتر کے فیس بک پیج پر ایک خطاب میں کہا ہے کہ یوکرین یورپی یونین کا رکن بننے کا مستحق ہے۔ انھوں نے یورپی یونین سے اپیل کی ہے کہ نئے خصوصی طریقہ کار کو اختیار کرتے ہوئے یوکرین کو فوراً یورپی یونین میں شامل کیا جائے
کیئف اور خارخیو میں آج صبح دھماکے ہوئے ہیں، جبکہ شمالی شہر چرنیہیو میں ایک رہائشی عمارت پر میزائل حملہ بھی کیا گیا ہے
روس نے اپنی کرنسی کی قدر میں کمی کے باعث شرح سود 20 فیصد کر دی ہے اور ماہرین نے بینکاری نظام پر دباؤ کا خدشہ ظاہر کیا ہے
اس سے پہلے شرحِ سود 9.5 فیصد تھی مگر مالی دباؤ کے باوجود کریملن نے کہا ہے کہ وہ اقتصادی پابندیوں سے ’ابھر‘ کر سامنے آئیں گے
روس پر اقتصادی پابندیوں کے باعث وہاں لوگ کیش نکلوانے کے لیے لمبی قطاریں بنائے کھڑے ہیں
یوکرین اور روس کے درمیان چار دن کی جنگ کے بعد مذاکرات کا آغاز ہو گیا ہے
یوکرینی صدر کے دفتر کے مطابق یوکرین فوری طور پر جنگ بندی اور روسی فوجیوں کی واپسی چاہتا ہے
روس کے مذاکرات کار دلادیمیر میڈینسکی کے مطابق روس ایک ایسا معائدہ چاہتا ہے جو دونوں ملکوں کے فائدے میں ہو
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین کے مطابق اب تک تقریباً چار لاکھ بائیس ہزار افراد یوکرین چھوڑ چکے ہیں
ادارے کا کہنا ہے کہ انھیں ایسی رپورٹس مل رہی ہیں کہ یوکرین میں لوگوں کو ٹرینوں میں سوار ہونے سے روکا جا رہا ہے اور تقریباً ایک لاکھ افراد ملک کے اندر بے گھر ہیں
ادہر کیئف کی وزارت دفاع کا دعویٰ ہے کہ جنگ کے پہلے چار دنوں کے دوران پانچ ہزار سے زیادہ روسی فوجی مارے گئے ہیں
فیسبک پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں یوکرینی حکام نے دعویٰ کیا کہ تقریباً پانچ ہزار تین سو روسی فوجی مارے گئے ہیں
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ یوکرین کی افواج نے روس کے 191 ٹینک، 29 لڑاکا طیارے، 29 ہیلی کاپٹر اور 816 بکتر بند جہازوں کو تباہ کر دیا ہے
روسی وزارت دفاع نے روسی افواج کو نقصان پہنچنے کا اعتراف کیا ہے، تاہم انہوں نے اعداد و شمار فراہم نہیں کیے
قبل ازیں یوکرین پر حملے کے چوتھے روز روس نے یوکرین کے دارالحکومت کیئف کے نواح میں دنیا کے سب سے بڑے جہاز کو تباہ کردیا ۔ جہاز گوستومل کے ایئرپورٹ پر موجود تھا، جو دارالحکومت سے تقریباً بیس کلومیٹر پر واقع ہے
یوکرین کے وزیر خارجہ دمیترو کولیبا نے ٹویٹ میں لکھا ’ماریہ، اے این 225 دنیا کا سب سے بڑا جہاز تھا۔ روسی اس کو تباہ کر سکتے ہیں مگر ہمارے یورپ کی آزاد، مضبوط اور جمہوری ریاست بننے کے خواب کو تباہ نہیں کر سکتے، ہم غالب آئیں گے۔‘
یوکرینی ادارے کا اندازہ ہے کہ جہاز کی مرمت پر تین ارب ڈالر کا خرچہ آئے گا اور اسے اڑنے کے قابل بنانے میں پانچ سال سے زائد کا عرصہ لگ سکتا ہے
ادارے کے مطابق ’ہمارا مقصد ہے کہ یہ اخراجات روس کو برداشت کرنا پڑیں، جس نے جان بوجھ کر یوکرین کے ہوا بازی کے شعبے کو نشانہ بنایا ہے۔‘
یاد رہے کہ یہ جہاز بنیادی طور پر روس کے ایروناٹیکل پروگرام نے ہی تیار کیا تھا اور اس نے 1988 میں اپنی پہلی پرواز بھری تھی
دوسری جانب ماریہ کے حوالے سے یوکرین کی انتونوف کمپنی کی جانب سے کی جانے والی ٹویٹ میں بتایا گیا ہے ’جب تک ماہرین ماریہ کا جائزہ نہیں لے لے لیتے، اس وقت تک جہاز کی حالت کی تکنیکی رپورٹ نہیں دی جا سکتی۔‘
روس کی جانب سے تباہ کیا جانے والے جہاز کے بارے میں مزید بتایا گیا ہے کہ سوویت یونین کے ٹوٹنے کے بعد یہ کئی سال پرواز نہ کر سکا، جس میں بعدازاں کچھ تکنیکی تبدیلیاں کی گئیں، اس کے بعد اس نے 2001 میں اپنی پہلی اڑان بھری تھی
اس جہاز کو یوکرین کی انتونو ایئرلائنز کمپنی استعمال کرتی ہے اور کارگو مقاصد کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ کورونا کی وبا پھوٹنے کے بعد پچھلے کچھ سالوں کے دوران اس جہاز کی بہت ڈیمانڈ رہی.