امریکی ذرائع ابلاغ کو انٹرویو دیتے ہوئے انٹونی بلنکن نے وضاحت کی کہ نو فلائی زون کے لیے امریکا کو اسے سختی سے نافذ کرنے کی ضرورت ہوگی، جس میں یوکرین کے اوپر سے پرواز کرنے والے روسی طیاروں کو مار گرانا شامل ہو سکتا ہے۔
این بی سی میٹ دی پریس پروگرام کو دیے گئے ایک انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ امریکی صدر جو بائیڈن ایک چیز کے بارے میں بہت واضح رہے ہیں، وہ یہ کہ ہم امریکا کو روس کے ساتھ براہ راست تنازع میں ڈالنے کا ارادہ نہیں رکھتے اور نہ ہی ہم نے ایسا کیا کہ یوکرین میں امریکی فوجی یا طیارے روسی طیاروں کے خلاف لڑ رہے ہوں۔
گزشتہ ہفتے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے نیٹو سے مطالبہ کیا کہ وہ روسی فوجی طیاروں کے خطرے سے نمٹنے کے لیے اپنے ملک پر نو فلائی زون نافذ کرے۔
امریکا میں بھی متعدد قانون سازوں نے جوبائیڈن انتظامیہ سے یوکرین پر نو فلائی زون نافذ کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم نیٹو رہنماؤں نے واضح کیا کہ ان کا ایسا کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں، کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ اس سے روس کے ساتھ بڑے پیمانے پر جنگ چھڑ سکتی ہے، وائٹ ہاؤس کی جانب سے بھی کہا گیا کہ ایسا اقدام زیربحث نہیں ہے۔
انٹونی بلنکن نے واضح طور پر اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ روس ایک ایٹمی طاقت ہے اور یہ بھی باعث تشویش ہے، صدر کی بھی ذمہ داری ہے کہ وہ ہمیں جوہری طاقت کے حامل روس کے ساتھ براہ راست تنازعہ اور جنگ میں نہ ڈالیں۔