حکومتِ سندھ نے ’لَمپی اسکن ڈزیز‘ کا پھیلاؤ کو روکنے کے لئے ہنگامی حالت نافذ کردی

نیوز ڈیسک

کراچی – مویشیوں میں لَمپی اسکن ڈزیز کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے حکومت سندھ کی جانب سے ہنگامی حالت نافذ کر دی گئی ہے

تفصیلات کے مطابق لائیو اسٹاک کے وزیر امداد علی پتافی نے ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ بیماری صرف گائے میں پائی جاتی ہے، جو کہ صوبے میں مویشیوں کی آبادی کا صرف 0.2 فیصد ہیں

انہوں نے کہا کہ کراچی میں سولہ ہزار سے زیادہ گائیں لَمپی اسکن بیماری سے متاثر ہوئیں، ابھی تک کسی بھی انسان کے اس بیماری سے متاثر ہونے کی اطلاع نہیں ہے

صوبائی وزیر نے بتایا کہ یہ بیماری گزشتہ سو برسوں سے پوری دنیا میں جانوروں کو متاثر کر رہی ہے

انہوں نے کہا کہ ہم نے ہنگامی حالت نافذ کردی ہے اور بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دی ہے

انہوں نے مزید کہا کہ اس بیماری پر متعلق ہنگامی حالت سے متعلق ایک خط کراچی، حیدرآباد، میرپورخاص، شہید بینظیر آباد اور سکھر ڈویژن کے کمشنرز کو بھیجا گیا ہے

امداد علی پتافی نے یاد دہانی کروائی کہ گزشتہ سال نومبر میں اس بیماری کا پہلا کیس سامنے آنے کے بعد صوبائی حکومت نے وفاقی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مویشیوں میں اس بیماری کے پھیلاؤ کا نوٹس لے

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے رابطہ کیا گیا اور درخواست کی گئی کہ صوبائی حکومت کو ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی جائے

ان کا کہنا تھا کہ اس کی بروقت اجازت نہیں دی گئی اور ہمیں ہنگامی حالت نافذ اور بیماری پر قابو پانے کے لیے ایک ٹاسک فورس تشکیل دینا پڑی

امداد علی پتافی نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ایک بار ویکسین درآمد کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جس کے بعد ہم نے ویکسین کی درآمد کے لیے کئی بین الاقوامی کمپنیوں سے رابطہ کیا

انہوں نے مزید کہا کہ تین فرمز (دو ترکی اور ایک مصر سے) کو ویکسین کی خریداری کے آرڈر دیے جا چکے ہیں، ساتھ ہی پنجاب حکومت سے بکروں کی پاکس ویکسین کی فراہمی کے لیے بھی رابطہ کیا گیا ہے

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ نے لَمپی اسکن ڈزیز پر دو روز میں قابو پانے کے لیے ٹاسک فورس کے قیام کی سمری کی منظوری دی

امداد علی پتافی نے مزید کہا کہ مویشی منڈیوں پر عائد پابندی بہت جلد ختم کر دی جائے گی

ان کا کہنا تھا کہ کمشنرز کو یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ لمپی اسکن بیماری کا شکار مویشیوں کو قرنطینہ میں رکھا جائے

انہوں نے مزید کہا کہ لائیو اسٹاک حکام کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کیٹل فارم کے اندر اور اس کے آس پاس مچھر مار سپرے کریں

گوشت فروخت کرنے والوں کا احتجاج

دوسری جانب گوشت فروش سراپا احتجاج ہیں، جنہوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ شہر میں مویشی منڈیوں پر عائد پابندی ہٹائی جائے کیونکہ ذبح کیے گئے جانوروں کا گوشت انسانی استعمال کے لیے محفوظ ہے

میٹ مرچنٹ ویلفیئر ایسوسی ایشن (ایم ایم ڈبلیو اے) نے کراچی پریس کلب (کے پی سی) کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا اور مطالبہ کیا کہ لوکل گورنمنٹ ڈپارٹمنٹ فوری طور پر مویشی منڈیاں کھولنے کے احکامات جاری کرے

ایم ایم ڈبلیو اے کے صدر ندیم قریشی نے کہا کہ پانچ لاکھ سے زائد گوشت بیچنے والے معاشی امتیاز کا شکار ہوگئے ہیں

انہوں نے کہا کہ مویشی منڈیوں میں ذبح کیے جانے والے جانور صاف ستھرے اور انسانی استعمال کے قابل ہیں

ایسوسی ایشن کے جنرل سیکرٹری ارسلان قریشی نے بتایا کہ جلد کی بیماری سے مرنے والے جانوروں کا تعلق فارمز سے ہے

انہوں نے دعویٰ کیا کہ جنگل اور دیہات سے لائے گئے جانور کافی صحت مند اور صحت

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close