جب اسٹالن نے اپنے بیٹے کو جرمن فوج کی قید میں مرنے دیا

ویب ڈیسک

سوویت یونین کے رہنما جوزف اسٹالن کا بچپن اتار چڑھاؤ میں گزرا۔ خاندان کے ساتھ ان کے تعلقات معمول پر نہیں تھے۔ ان کے والد شراب کے عادی تھے اور ان کی ماں کے ساتھ ساتھ انہیں بھی تشدد کا نشانہ بناتے تھے

جوزف اسٹالن اپنی ماں کی توقعات پر بھی پورے نہیں اتر سکے، جو چاہتی تھیں کہ ان کا بیٹا راہب بنے

سنہ 1899ع میں اسٹالن کو آرتھوڈکس مسیحی اسکول سے نکال دیا گیا تھا کیونکہ وہ امتحان میں شریک ہونے کی بجائے اشتراکی تحریک میں مصروف ہوگئے اور انقلاب اور اشتراکیت کی کتب کا مطالعہ کرنے لگ گئے

بعد ازاں جوزف اسٹالن کی ازدواجی زندگی بھی خوشگوار ثابت نہیں ہوئی۔ پہلی بیوی کے انتقال کے بعد انہوں نے نادیزدا لیولوؤا سے دوسری شادی کر لی مگر ان کی دوسری بیوی نے سنہ 1929ع میں خود کشی کر لی

اس کے علاوہ جوزف اسٹالن کے اپنے بڑے بیٹے کے ساتھ بھی تعلقات اچھے نہیں تھے۔ پہلی بیوی سے ان کے بیٹے یاکوف زوگاشولی کو دوسری جنگ عظیم میں جرمن فوج نے گرفتار کر لیا تھا لیکن اسے چھڑانے کے لیے انہوں نے کچھ نہ کیا

یاکوف زوگاشولی 31 مارچ 1907 کو باجی کے علاقے میں پیدا ہوئے۔ والدہ کی وفات، باپ کی مصروفیت اور زار روس کے سپاہیوں سے مسلسل فرار کی وجہ سے یاکوف کی پرورش ان کی خالہ نے کی، یہاں تک کہ وہ چودہ سال کے ہوگئے

سنہ 1921ع میں یاکوف ماسکو آئے اور جہاں ان کی اپنے والد سے ان کی پہلی ملاقات ہوئی

ماسکو میں رہائش اختیار کرنے کے باوجود باپ اور بیٹے میں بہت سے اختلافات تھے۔ دونوں میں اختلافات نے اس وقت شدت اختیار کر لی جب یاکوف جس خاتون سے شادی کرنا چاہتے تھے وہ ان کے والد کو پسند نہیں تھی

یاکوف زوگاشولی کی ایک بیٹی تھی جو اچانک چل بسی۔ اس کے سبب ان کی نفسیاتی حالت بہت خراب ہوگئی یہاں تک کہ انہوں نے خودکشی کی کوشش کی لیکن کریملن کے ڈاکٹروں نے انہیں بڑی مشکل سے بچا لیا

اس کے بعد اسٹالن نے اپنے بیٹے کو ناکام شخص قرار دیا اور یہ کہنا شروع کر دیا کہ ان کا بیٹا ایسا ناکام شخص ہے کہ وہ خود کو گولی مار کر بھی ہلاک نہیں کر سکتا

دوسری طرف یاکوف سوویت یونین کی فوج میں بھرتی ہوگئے اور باپ کی وجہ سے بہت جلد اونچے عہدے تک پہنچ گئے

جرمن افواج کی سوویت یونین پر چڑھائی کے ایک ماہ پہلے یعنی سنہ 1941 میں یاکوف سوویت یونین کی فوج میں لیفٹیننٹ کے عہدے پر فائز ہوگئے

22 جون 1941 کو جب جرمن فوج سے مقابلہ ہوا تو وہ ایک عام فوجی کی طرح محاذ پر موجود تھے۔ ان کے والد جوزف سسٹالن نے انہیں محاذ سے کسی اور جگہ منتقل کرنے میں کوئی مداخلت نہیں کی

پھر جلد ہی جرمن افواج فاتح بنتی آگے بڑھتی گئیں یہاں تک کے 16 جولائی 1941 کو یاکوف جنگی قیدی کے طور پر جرمن افواج کے قبضے میں تھے

قیدی بنائے جانے والے ایک شخص نے اپنی رہائی کے لیے جرمن افواج کو بتا دیا کہ یاکوف جوزف سٹالن کے بیٹے ہیں۔ یہ معلوم ہونے پر جرمنوں نے ان سے تفتیش شروع کر دی

یاکوف نے جرمن افواج کے ساتھ کوئی تعاون نہیں کیا اور نہ ہی انہیں کوئی مفید معلومات فراہم کیں۔ اس پر جرمن افواج نے میڈیا میں یہ خبریں پھیلانا شروع کر دیں کہ اسٹالن کا بیٹا جنگی قیدی بن گیا ہے اور عنقریب سوویت یونین پر قبضہ ہونے جا رہا ہے۔
پھر اسٹالن گراڈ کا حتمی معرکہ ہوا جس میں جرمن افواج کو شکست ہوئی۔ اس وقت ہٹلر نے اسٹالن کو پیشکش کی کہ ہم یاکوف کو رہا کرنے کے لیے تیار ہیں بشرطیکہ سوویت یونین میں قید جرمن مارشل اور دیگر اہم جنگی قیدیوں کو رہا کر دیا جائے

اس پر اسٹالن نے پیشکش یہ کہہ کر ٹھکرا دی کہ ایک لیفٹیننٹ کے بدلے میں ہم مارشل کو رہا نہیں کریں گے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ یاکوف میرا بیٹا ہے تو کیا ہوا، وہ ایک فوجی ہے، جس طرح ہزاروں سوویت فوجی جرمنی کے قبضے میں ہیں

پھر 14 اپریل 1945 کو یاکوف زوگاشولی نے جرمن کی قید سے فرار کی کوشش میں برقی تاروں پر چھلانگ لگا دی اور وہیں ان کی موت واقع ہوگئی

14 اپریل 1945 کو یاکوف زوگاشولی نے جرمن کی قید سے فرار کی کوشش میں برقی تاروں پر چھلانگ لگا دی

جرمن افواج کا کہنا تھا کہ وہ فرار ہونے کی کوشش میں مارے گئے جبکہ سوویت یونین کے حکام کا کہنا تھا کہ جرمن افواج نے جنگی قیدیوں کے تبادلے کی پیشکش ٹھکرانے پر انہیں قتل کر دیا تھا۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close