بھارت اسرائیلی سافٹ ویئر استعمال کر کے جاسوسی کر رہا ہے: تہلکہ خیز انکشاف

ویب ڈیسک

انٹرنیشنل میڈیا کنسورشیم کی تحقیقات میں تہلکہ خیز انکشاف ہوا ہے کہ بھارت سمیت کئی ممالک اسرائیلی ٹیکنالوجی فرم ’این ایس او‘ کے سافٹ ویئر کی مدد سے دنیا بھر میں موجود سیاست دانوں، صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں سمیت اہم سیاسی اور حکومتی شخصیات کے فون ہیک کر رہے ہیں

اسرائیل کی نجی ہیکنگ کمپنی کی جانب سے دنیا کے مختلف ممالک کے صحافیوں، انسانی حقوق کی رہنماؤں، سیاست دانوں اور یہاں تک وزرائے اعظم اور صدور کے موبائل فون ہیک کیے جانے کا  معاملہ سامنے آنے پر دنیا بھر میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے

اسرائیلی کمپنی کی جانب سے تقریبا دنیا بھر کے ایک ہزار افراد کے موبائل فونز کی جاسوسی کیے جانے کا اسکینڈل سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا اور لوگ مذکورہ معاملے پر مزید تفتیش کا مطالبہ کر رہے ہیں

ہیکنگ کا نشانہ بننے والوں میں بھارتی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) سے تعلق رکھنے والے وزرا سے لے کر پاکستان سے تعلق رکھنے والے افراد تک شامل ہیں

اس ضمن میں موصول ہونے والی تفصیلات کے مطابق تحقیقاتی صحافت کی بھارتی ویب سائٹ ’دا وائر‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا  ہے کہ بھارت میں استعمال ہونے والے تین سو موبائل ٹیلی فون نمبر افشا ہونے والی فہرست میں موجود ہیں اور ان میں وزرا، حزب اختلاف کے سیاست دانوں، صحافیوں، سائنس دانوں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے نمبر شامل ہیں

رپورٹ کے مطابق ان نمبروں میں بھارت کے ان چالیس سے زیادہ صحافیوں کے نمبر بھی ہیں جو بڑے اشاعتی اداروں جیسا کہ ’ہندوستان ٹائمز،‘ ’دا ہندو‘ اور ’انڈین ایکسپریس‘ سے وابستہ ہیں۔ ان کے علاوہ بھارتی نیوز ویب سائٹ ’دا وائر‘ کے بانی ایڈیٹروں کے ٹیلی فون نمبر بھی فہرست کا حصہ ہیں

واضح رہے کہ وٹس ایپ کی جانب سے این ایس او کے خلاف مقدمہ دائر کیا گیا تھا جس میں الزام لگایا گیا کہ گروپ میسیجنگ کے پلیٹ فارم کو سائبر جاسوسی کے لیے استعمال کر رہا ہے۔ مقدمہ دائر ہونے کے بعد بھارتی حکومت نے 2019ع میں اس بات کی تردید کی تھی کہ اس نے شہریوں کی جاسوسی کے لیے سافٹ ویئر استعمال کیا

اب عالمی میڈیا کنسورشیم نے اہداف سے متعلق لیک ہونے والی ڈیٹا کو بنیاد بناتے ہوئے تحقیقات کی ہے جس نے مزید شواہد فراہم کیے ہیں۔ ان سے پتہ چلتا ہے کہ اسرائیل میں قائم ٹیکنالوجی فرم این ایس او گروپ کے تیارہ کردہ فوجی معیار کے سپائی ویئر کو صحافیوں، انسانی حقوق کے کارکنوں اور سیاسی مخالفین کی جاسوسی کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے

خیال رہے کہ این ایس او ایک اسرائیلی فرم ہے جس کی خدمات معاوضے پر حاصل کی جا سکتی ہیں

ادہر امریکی خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فرانس کے دارالحکومت پیرس میں قائم غیرمنافع بخش تنظیم ’فوربڈن سٹوریز‘ اور انسانی حقوق کے گروپ ایمنسٹی انٹرنیشنل نے پچاس ہزار موبائل فون نمبر حاصل کر کے انہیں سولہ ذرائع ابلاغ کے سولہ اداروں کے ساتھ شیئر کیا ہے۔ اس اقدام کی بدولت صحافیوں نے پچاس ملکوں میں ایک ہزار سے زیادہ افراد کو شناخت کیا، این ایس او کی خدمات حاصل کرنے والے جن کی جاسوسی اور نگرانی کر رہے تھے

رپورٹ میں بتایا گیا کہ اب تک سب سے بڑے ہیکنگ اسکینڈل کی تفتیش سے معلوم ہوا ہے کہ اسرائیلی فرم نے کسی نہ کسی طرح کم از کم سینتیس اسمارٹ موبائل فونز کو ہیک کرکے ان سے ہر طرح کا ڈیٹا حاصل کیا

مذکورہ رپورٹ ابتدائی طور پر واشنگٹن پوسٹ اور دی گارجین سمیت دیگر نشریاتی اداروں نے شائع کی تھی، جس پر امریکا اور یورپ کے سترہ بڑے نشریاتی اداروں نے مشترکہ طور پر تحقیق کی

تفتیش کے دوران معلوم ہوا کہ اسرائیلی فرم نے سینتیس موبائل فونز کو ایک خاص طاقتور ہیکنگ سافٹ ویئرز کے ذریعے ہیک کرکے ان کے میسیجز، کال ریکارڈ، فون نمبرز، ای میل اور وائس اسپیکر تک رسائی حاصل کی

اسرائیلی فرم نے جن سینتیس موبائل فونز کو ہیک کیا، ان میں 2018ع میں ترکی میں قتل کیے جانے والے سعودی صحافی جمال خاشقجی کی رشتے دار دو خواتین بھی شامل ہیں

واشنگٹن پوسٹ کی جانب سے شائع کی گئی تفتیشی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی فرم نے تقریبا ایک ہزار افراد کو نشانہ بنایا، جن میں صحافی، انسانی حقوق کے کارکنان، قانون دان، سیاست دان اور یہاں تک کے بعض ممالک کے وزرائے اعظم اور صدور بھی شامل ہیں

اسرائیلی کمپنی نے بڑے پیمانے پر عرب سیاست دانوں، کاروباری حضرات اور سربراہان مملکت کو بھی نشانہ بنایا اور ان کے موبائلز تک رسائی حاصل کی

کنسورشیم کے ایک اور رکن برطانوی اخبار ’دا گارڈین‘ کی رپورٹ کے مطابق ایمنسٹی کو پندرہ صحافیوں کے سمارٹ فونز میں پیگاسس نامی سپائی ویئر کی موجودگی کی علامات ملی ہیں۔ یہ جان کر ان کے نمبر لیک ہونے والے ڈیٹا میں شامل ہیں ان صحافیوں نے اپنے فونز کے معائنے کی اجازت دی تھی

فہرست میں موجود زیادہ موبائل فون نمبرز میکسیکو کے تھے، اس کے علاوہ ان نمبر کی ایک بڑی تعداد کا تعلق مشرق وسطیٰ سے بھی ہے۔ این ایس او گروپ اک سپائی ویئر زیادہ مشرقی وسطیٰ اور میکسیکو میں اہداف کی نگرانی میں ملوث پایا گیا ہے

فہرست میں جن ملکوں کے موبائل فون نمبرز موجود ہیں ان میں فرانس، ہنگری، بھارت، آذربائیجان ،قازقستان اور پاکستان شامل ہیں

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی سیکرٹری جنرل آنیئس کیلامار کے بقول: ’جتنی تعداد میں صحافیوں کے ہدف ہونے کی نشاندہی ہوئی اس سے واضح طور پر پتہ چلتا ہے کہ پیگاسس (جاسوسی کے لیے استعمال ہونے والا سافٹ ویئر) کو تنقید کرنے والے میڈیا کو ڈرانے کے لیے کس طرح استعمال کیا جاتا ہے۔‘

اخبار گارڈین کے ایک کیس میں ان کے میکسیکو کے رپورٹر سسیلیوپنیڈا کو ان کا نمبر لیک ہونے والی لسٹ میں ظاہر ہونے کے بعد 2017ع میں قتل کر دیا گیا

جاسوسی کے پروگرام کو اس طرح تیار کیا گیا ہے کہ اس کی شناخت نہ ہو سکے اور اس کی سرگرمی خفیہ رہے۔ اہداف کو نشانہ بنانے کے این ایس او کے طریقے اتنے جدید ہیں کہ ان کے بارے میں محققین کا کہنا ہے کہ اب یہ گروپ صارف سے رابطہ کیے بغیر ’زیروکلک‘ کے طریقہ کار کو استعمال کرتے ہوئے جاسوسی کر سکتا ہے

سال 2019ع میں میسیجنگ کے لیے استعمال ہونے والے امریکی سافٹ ویئر واٹس ایپ اور اس کی مالک کمپنی فیس بک نے ایس ایس او گروپ کے خلاف سان فرانسسکو میں امریکہ کی وفاقی عدالت میں ہرجانے کا دعویٰ دائر کر دیا تھا

گروپ پر الزام لگایا گیا کہ اس نے تقریباً چودہ سو صارفین کو صرف مس کال کر کے میسیجنگ کی مقبول محفوظ سروس میں موجود خامی سے فائدہ اٹھاتے ہوئے اسے ہدف بنایا۔ این ایس او گروپ ان الزامات کی تردید کرتا ہے

واشنگٹن پوسٹ کے مطابق لیگ ہونے والی فہرست میں موجود نمبرز کس کے ہیں اس کا کوئی ذکر نہیں ہے لیکن پراجیکٹ میں حصہ لینے والے میڈیا ادارے پچاس ملکوں ایک ہزار سے زیادہ ایسے افرادکی نشاندہی کرنے میں کامیاب ہو گئے جن کی جاسوسی کی گئی

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق این ایس او نے ہفتے کو تردید جاری کی جس میں فوربڈن سٹوریز کی رپورٹ پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ گروپ نے اس رپورٹ کو ’غلط مفروضوں اور بلاثبوت تصورات سے بھرپور‘ قرار دیتے ہوئے ہتک عزت کا مقدمہ دائر کرنے کی دھمکی دی ہے

دوسری جانب پاکستان کے وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے بھی اس معاملے پر کی جانے والی اپنی ٹویٹ میں اظہار تشویش کیا ہے۔ ٹویٹ میں فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ’ہمیں ان خبروں پر شدید تشویش ہے کہ بھارتی حکومت اسرائیلی کمپنی کا سافٹ وئیر استعمال کر کے صحافیوں، سیاسی مخالفین اور سیاست دانوں کی جاسوسی کر رہی ہے۔ مودی حکومت کی غیر اخلاقی پالیسیز نے بھارت اور خطے کو تقسیم کر کے رکھ دیا ہے۔ اس معاملے کی مزید تفصیلات سامنے آ رہی ہیں۔‘

مذکورہ ہیکنگ اسکینڈل سامنے آنے کے بعد دنیا بھر میں تہلکہ مچ گیا اور لوگوں نے اس ضمن میں مزید تفتیش کا مطالبہ کیا ہے

▪️اسرائیلی فرم نے کس طرح فون ہیک کیے؟

برطانوی اخبار ’دی گارجین‘ کے مطابق اسرائیلی فرم نے (Pegasus) نامی سافٹ ویئرز کے ذریعے ہیکنگ کا کام سر انجام دیا

مذکورہ سافٹ ویئر موبائل فونز کو ہیک کرنے کے لیے وائرس کی طرح کام کرتا ہے اور اسرائیلی فرم نے اس پر اتنی تحقیق سے کام کیا کہ اب یہ سافٹ ویئر خود بخود موبائل فون میں داخل ہونے کی صلاحیت رکھتا ہے

رپورٹ میں بتایا گیا کہ ابتدائی طور پر مذکورہ سافٹ ویئر وائرس کی شکل میں بھیجا جاتا تھا مگر اب یہ سافٹ ویئر خود ہی موبائل کے آپریٹنگ سسٹم کی خرابیوں کو غنیمت جان کر موبائل میں داخل ہوجاتا ہے

رپورٹ کے مطابق (Pegasus) سافٹ ویئر کسی بھی آئی او ایس اور اینڈرائڈ فون کے آپریٹنگ سسٹم میں تھوڑی سی بھی خرابی ہونے کی وجہ سے بھی موبائل میں داخل ہو سکتا ہے اور صارف یا آپریٹنگ سسٹم چلانے والی کمپنی کو کسی چیز کا احساس دلائے بغیر موبائل کے ہرطرح کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کر لیتا ہے

موبائل میں داخل ہونے کے بعد مذکورہ سافٹ ویئر تصاویر، وڈیوز، فون نمبرز، ای میل اور اسپیکر سمیت ہر طرح کے ڈیٹا تک رسائی حاصل کرکے اسی کی کاپی ادارے کو بھیج دیتا ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close