لندن – وکی لیکس کے بانی اور ان کے ذریعے دنیا میں افراتفری مچانے والے جولین اسانج نے لندن کی جیل میں اپنی منگیتر اسٹیلا مورس سے شادی کر لی ہے، جہاں ان کو مقدمے کی سماعت کے دوران رکھا گیا ہے
اے ایف پی کے مطابق پچاس سالہ اسانج ایسے اقدامات سے بچنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو انہیں برطانیہ سے نکال کر عراق اور افغانستان کی جنگوں سے متعلق خفیہ فائلوں کی اشاعت پر امریکا میں مقدمے کا سامنا کرنے سے متعلق ہیں
پچھلے برس برطانیہ کی سپریم کورٹ نے اسانج کی اپیل مسترد کر دی تھی، جس سے طویل عرصے سے جاری یہ قانونی جنگ کو نتیجے کے قریب ہوتی دکھائی دے رہی ہے
وکی لیکس کے بانی اور اسٹیلا مورس کے دو بیٹے بھی ہیں۔ اسٹیلا کے مطابق وہ اس وقت حاملہ ہوئیں تھیں جب جولین لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں رہ رہے تھے
گزشتہ برس اسٹیلا مورس کا کہنا تھا کہ ’مجھے امید ہے کہ ہماری شادی میں مزید مداخلت نہیں ہو گی۔‘
واضح رہے کہ میرج ایکٹ 1983 کے تحت جیل کے قیدی یہ حق رکھتے ہیں کہ وہ جیل میں شادی کرنے کی درخواست دے سکتے ہیں تاہم درخواست گزار کے لیے ضروری ہوتا ہے کہ وہ ٹیکس پئیر کی مدد کے بغیر شادی کے تمام اخراجات اٹھانے کی اہلیت رکھتا ہو
جنوبی افریقہ میں پیدا ہونے والی اسٹیلا مورس پیشے سے وکیل ہیں اور 2020ع میں ’میل آن سنڈے‘ کو ایک انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا تھا کہ سنہ 2015ع سے ان کا جولین سے تعلق ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان دونوں کے دو بچے ہیں، جن کی پرورش وہ خود کر رہی ہیں
گزشتہ برس یوٹیوب پر وکی لیکس کے اکاؤنٹ پر پوسٹ کی جانے والی ویڈیو میں ان کا کہنا تھا وہ جولین اسانج سے سنہ 2011 میں اس وقت ملی تھیں، جب انھوں نے جولین کی لیگل ٹیم میں شمولیت اختیار کی تھی
مورس کہتی ہیں کہ وہ تقریباً روزانہ سفارتخانے جاتی تھیں اور جولین کو ’بہت اچھے طریقے سے جاننے لگی تھیں۔‘
یہ جوڑا سنہ 2015 میں ایک دوسرے کی محبت میں گرفتار ہوا اور اب ان کے دو بچے ہیں
اسٹیلا مورس کہتی ہیں کہ اسانج نے دونوں بیٹوں کی پیدائش کے عمل کو وڈیو لنک کے ذریعے دیکھا تھا اور بچے والد سے ملنے سفارتخانے آتے تھے
اسانج اور مورس نے نومبر میں منگنی کا اعلان کیا تھا، جس کے بعد ان کو لندن کے جنوبی حصے میں واقع بیلمرش جیل میں شادی کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جہاں اسانج کو ریمانڈ پر رکھا گیا ہے
قبل ازیں ڈونٹ ایکسٹراڈائٹ اسانج (ڈی ای اے) گروپ کی جانب سے کہا گیا تھا کہ شادی ایک رجسٹرار کے ذریعے ہوگی جس میں صرف چار مہمان شریک ہوں گے، جن میں دو گواہ اور دو سکیورٹی گارڈ ہوں گے. مہمانوں کو رسم پوری ہوتے ہی فوری طور پر وہاں سے جانا ہوگا
ڈی ای اے کے مطابق برطانوی فیشن ڈیزائنر وائیونے ویسٹ وڈ، جو طویل عرصے سے آسٹریلین پبلشر کی حمایت کرتے رہے ہیں، نے مورس کی شادی کا جوڑا تیار کیا ہے
فیش ڈیزائنر کا کہنا ہے کہ انہوں نے اسانج کو روایتی اسکاٹش لباس بھی فراہم کیا ہے
پینتیس سالہ مورس شادی کے روز کیک کاٹیں گی اور جیل کے باہر اسانج کے سپورٹرز سے ایک خطاب بھی کریں گی
وکی لیکس سامنے لانے کے بعد اسانج میڈیا کی آزادی کی علامت کے طور پر سامنے آئے، انہوں نے واشنگٹن پر الزام لگایا تھا کہ اس کی جانب سے رپورٹنگ روکنے کی کوشش کی گئی
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’اگر میں امریکا کے قوانین کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا تو ساری زندگی جیل میں گزارنے کو تیار ہوں‘
اسانج کے ناقدین کا کہنا ہے کہ انہوں نے بغیر کسی احتیاط کے خفیہ معلومات افشا کر کے غیرذمہ داری کا مظاہرہ کیا
کچھ عرصہ پیشتر اسانج اپنی حوالگی کے حوالے سے کیس جیت گئے تھے اور ان کے وکلا نے عدالت کو بتایا تھا کہ اگر انہیں امریکا بھیجا گیا تو یہ خودکشی کے مترادف ہوگا
اس کے جواب میں امریکی حکومت نے کہا تھا کہ اسانج کو سخت ترین حفاظت میں قید تنہائی میں نہیں رکھا جائے گا
وکی لیکس ویب سائٹ کے بانی جولین اسانج ایک ایسی متضاد شخصیت ہیں، جن کے دوست بھی بہت ہیں اور ان کے مخالفین کی بھی کوئی کمی نہیں
چاہنے والے کہتے ہیں اسانج سچ کی تلاش میں مشن لیے چل رہے ہیں اور ناقدین کا کہنا ہے کہ انھوں نے حساس معلومات کو سر عام لا کر بہت سوں کی زندگیوں کو خطرات سے دوچار کر دیا
مختلف ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والے اُن کے خاکوں کے مطابق جو لوگ انہیں قریب سے جانتے ہیں اُن کا کہنا ہے کہ وہ انتہائی ذہین، محنتی، اور کمپوٹر ہیکنگ کی خصوصی صلاحیت کے حامل ہیں۔ اُن کے ساتھ سفر کرنے والے ‘نیویارکر’ کے ایک صحافی کا کہنا ہے کہ کام کرتے ہوئے انہیں کھانے پینے کا ہوش بھی نہیں رہتا
اپنے اس مشن کی تکمیل کے لیے وہ زندگی بھر کسی ایک ملک میں ٹک کر نہیں بیٹھ سکے۔ ملکوں ملکوں گھومتے رہے، اپنے دوستوں اور حامیوں کے پاس ٹھہرتے ، کئی مرتبہ وہ ہوائی اڈے پر ہی اپنا بوریا بستر بچھا لیتے
ان کے ساتھ دنیا بھر میں درجنوں رضا کار ہیں جو وکی لیکس کے انتہائی پیچیدہ ڈھانچے کو سنبھالتے ہیں
جولین اسانج نے نوجوانی میں ایک ماہر تعلیم سولیٹ ڈریفس کے ساتھ تین برس تک کام کیا تھا۔ سولیٹ اُس وقت ابھرتے ہوئے انٹرنیٹ کی انقلابی جہتوں ہر تحقیق کررہی تھی۔ اسانج نے اُن کے ساتھ مل کر ‘انڈر گراؤنڈ ‘ یعنی ‘روپوش ‘ نامی ایک کتاب لکھی جو کمپیوٹراستعمال کرنے والوں کی برادری میں ‘بیسٹ سیلر’ یعنی انتہائی مقبول قرار پائی
سولیٹ ڈریفس اسانج کی شخصیت کے بارے میں کہتی ہیں کہ ‘وہ ایک ماہر ریسرچر تھا جو اخلاقیات، انصاف کے تقاضوں اور اس میں گہری دلچسپی رکھتا تھا کہ ان حدود کے اندر رہتے ہوئے حکومتوں کیا کرنا چاہیے اور کیا نہیں۔’
وہ دسیوں ہزار ایسے خفیہ پیغامات افشا کر چکے ہیں جن سے بہت سربراہان حکومت اور مالی ادارے خفت اٹھا چکے ہیں، مگر2007 میں عراق میں امریکی ہیلی کاپٹر کے بارے میں جو وڈیو جاری کی گئی، وہ دنیا بھر میں شہ سرخیوں کا موضوع بنی رہی۔ اس میں امریکی فوجی عام شہریوں کو ہلاک کرتے ہوئے نظر آئے۔ یہ وڈیو امریکی فوج کے لیے انتہائی رسوائی کا سبب بنی
چند ہم خیال دوستوں کے ساتھ مل کر اسانج 2006 میں وکی لیکس ویب سائٹ کی بنیاد سویڈن میں ڈالی۔ اپنی ایک گفتگو میں ان کا کہنا تھا کہ’ ہم اپنے کام میں بہت مہارت حاصل کر چکے ہیں، ہم معلومات کہاں سے اور کیسے حاصل کرتے ہیں کسی کو پتہ نہیں چلنے دیتے، ہم نے آج تک اپنے کسی ذریعے کو ظاہر نہیں کیا۔ ہم بیس مختلف ویب سائٹس کے ذریعے مواد شائع کرتے ہیں، ہمیں بند کرنے کے لیے ملکوں کو اپنی ویب سائٹس بند کرنی ہوں گی۔’
اسانج کو کچھ ایسے رضاکار عطیات دیتے تھے جو اس حق میں ہیں کہ ایسی معلومات کو عوام تک پہنچایا جائے، جو اُن کی زندگیوں کو متاثر کرتی ہے مگر طاقت کی بڑی بڑی ایوان گردشیں نہیں چاہتی کہ اُن کی سرگرمیاں منظر عام پر آئیں
اسانج 1971 میں آسٹریلیا کے شہر کوینز لینڈ میں پیدا ہوئے، جہاں ان کے والدین اپنی تھیٹر کمپنی کے ساتھ شہروں شہروں گھومتے رہتے تھے
لیکن اسانج کو تھیئٹر کا زیادہ شوق نہ تھا، بلکہ نوجوانی سے ہی کمپیوٹر کا جنون طاری تھا۔ اُن پر 1995 میں درجنوں ویب سائٹس کو ہیک کرنے کا جرم ثابت ہو چکا ہے، جس کے بعد انھیں عدالت سے تنبیہ کی گئی اور جرمانہ بھرنا پڑا
اسانج مضبوط اعصاب کے مالک ہیں کیونکہ جو راز وہ منظر عام پر لاتے ہیں اس کے بعد انھیں حکومتوں کی جانب سے شدید دباؤ کا سامنا ہوتا ہے، اور جس قسم کے الزامات لگائے جاتے ہیں، کوئی کمزور اعصاب کا شخص اسے برداشت نہیں کر سکتا
سنہ 2006 میں اپنے باقاعدہ آغاز کے بعد سے اب تک وکی لیکس ہزاروں خفیہ دستاویزات شائع کر کے مشہور ہو چکا ہے۔ یہ خفیہ معلومات فلم انڈسٹری سے لے کر قومی سلامتی اور جنگوں سے متعلق رازوں پر مشتمل ہیں
جولین سنہ 2019 سے بیلمارش کی جیل میں قید ہیں۔ ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کرنے پر پولیس نے انھیں لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے سے حراست میں لیا تھا
اسانج سویڈن حوالگی سے بچنے کے لیے سنہ 2012 سے لندن میں ایکواڈور کے سفارت خانے میں مقیم تھے کیونکہ سویڈن میں انھیں جنسی ہراسانی جیسے الزامات کا سامنا ہے۔ انھوں نے ہمیشہ ان الزامات کی تردید کی اور پھر آخرکار سویڈن کے عوامی استغاثہ نے جولین اسانج کے خلاف ریپ کے الزام کی تحقیقات ختم کرنے کا اعلان کیا.