سجاول – پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کی رکن سندھ اسمبلی ہیر سوہو کو سوہو قبیلے کا سردار نامزد کردیا گیا ہے۔ ہیر سوہو کا دعویٰ ہے کہ وہ سندھ میں کسی بھی قبیلے کی پہلی خاتون سردار ہوں گی
ہیر سوہو کا کہنا ہے کہ کچھ عرصہ قبل ان کے والد اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما محمد اسماعیل سوہو کا انتقال ہوگیا، جس کے بعد سوہو برادری نے انہیں گذشتہ روز قبیلے کی سردار کے طور پر نامزد کیا
بقول ہیر سوہو: ’میرے والد محمد اسماعیل سوہو قبیلے کے سردار تھے۔ انہوں نے قبیلے کے بزرگوں کو ہدایت کی تھی کہ ان کے انتقال کے بعد ہیر کو سردار نامزد کیا جائے۔ گذشتہ روز قبیلے کے بزرگ حافظ غلام محمد سوہو اور دیگر نے مجھے باضابطہ طور پر قبیلے کا سردار نامزد کیا“
ہیر سوہو نے مزید بتایا ” مجھے قبیلے کے بزرگ پگڑی باندھ کر باضابطہ طور پر سردار بنائیں گے اور یہ رسم رمضان المبارک کے بعد ہوگی، جس میں سندھ بھر سے سوہو برادری کے لوگ شریک ہوں گے“
سندھ میں ”کسی قبیلے کی پہلی خاتون سردار“ کے طور پر نامزدگی پر بات کرتے ہوئے ہیر سوہو کا کہنا تھا ”ہمارے روایتی معاشرے میں جہاں بچیوں کو اسکول جانے کی اجازت نہیں ہے، وہاں ایک خاتون کو قبیلے کا سردار بنانا، جو اپنے قبیلے کے مردوں کے فیصلے کرے گی، ایک نئی تاریخ ہے“
انہوں نے کہا ”مجھے سردار بننے پر خوشی سے زیادہ ذمہ داری کا احساس ہورہا ہے۔ میرے لیے یہ ایک چیلنج سے کم نہیں کہ میں منصفانہ فیصلے کروں اور مرد وہ فیصلے مان بھی جائیں۔ میری پوری کوشش ہوگی کہ میں اس منصب کو خوش اسلوبی سے نباہ سکوں“
ہیر سوہو کے مطابق ویسے تو سندھ کے مختلف اضلاع میں سوہو برادری کی دس ہزار آبادی ہے، مگر ان کے والد کی سرداری کے زیر انتظام تین ہزار لوگ تھے، جن کی اکثریت ضلع سجاول میں واقع میرپور بٹھورو کی یونین کونسل دریا خان اور یو سی کامارو کے ساتھ زیریں سندھ کے مختلف اضلاع میں ہے
انہوں نے بتایا ”میری پوری کوشش ہوگی کہ میں سرداری میں ملنے والے تین ہزار افراد کی تعداد بڑھا کر اس میں برادری کے تمام دس ہزار لوگوں کو شامل کرسکوں، اس لیے میں جلد ہی اپنی تمام برادری سے ملوں گی اور کوشش کروں گی کہ سب لوگ پگڑی باندھنے کی رسم میں شریک ہوں“
ہیر سوہو کا تعلق سندھ کے ضلع سجاول کی تحصیل میرپور بٹھورو سے ہے اور انہوں نے ایگریکلچر میں ایم ایس سی کی ڈگری حاصل کر رکھی ہے
چھیالیس سالہ ہیر سوہو نے سیاست کا آغاز 2000ع میں پاکستان پیپلز پارٹی سے کیا اور پیپلز پارٹی کے ٹکٹ پر بلدیاتی الیکشن میں کونسلر بنیں، جس کے بعد انہوں نے متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) میں شمولیت اختیار کرلی
ہیر سوہو ایم کیو ایم کے ٹکٹ پر تین بار رکن سندھ اسمبلی رہیں اور 2018ع کے الیکشن سے قبل انہوں نے ایم کیو ایم کو چھوڑ کر دوبارہ پاکستان پیپلز پارٹی جوائن کرلی۔ اس وقت وہ پی پی پی کی رکن سندھ اسمبلی ہیں
ہیر سوہو، سندھ کے معروف ہاری رہنما شہید فاضل راہو کے قریبی ساتھی محمد اسماعیل سوہو کی صاحبزادی ہیں
1980ع کی دہائی میں اُس وقت کے فوجی آمر جنرل ضیا الحق نے سیاسی سرگرمیوں پر پابندی عائد کی، جس کے خلاف پاکستان میں تحریک بحالی جمہوریت یعنی ایم آر ڈی کا آغاز ہوا۔ اس دوران کئی سیاسی کارکن روپوش ہوگئے، جن میں ہیر سوہو کے والد محمد اسماعیل سوہو بھی شامل تھے۔ ایک دن محمد اسماعیل سوہو برقعہ پہن کر میرپور بٹھورو آئے اور گرفتاری پیش کردی
ہیر سوہو بتاتی ہیں ”میرے والد محمد اسماعیل سوہو نے ایم آر ڈی تحریک اور اس کے بعد مختلف اوقات میں پندرہ سال جیل کاٹی اور انہیں فوجی حکومت نے پندرہ کوڑے بھی مارے“
پاکستان پیپلز پارٹی نے 1970ع میں قیام پاکستان کے بعد منعقد ہونے والی پہلے الیکشن میں حصہ لینے یا نہ لینے پر کارکنان کی رائے جاننے کے لیے سندھ کے شہر ہالا میں ایک عوامی اجتماع بلوایا، جسے بعد میں ’ہالا کانفرنس‘ کا نام دیا گیا۔ ہیر سوہو کے مطابق اس کانفرنس میں صرف چار مقرر تھے، جن میں محمد اسماعیل سوہو بھی شامل تھے.