”جب پڑھایا ہی نہیں تو تنخواہ کیسی؟“ کالج کے پروفیسر نے چوبیس لاکھ تنخواہ حکومت کو واپس کر دی

ویب ڈیسک

ایسے وقت میں جب لوگ زیادہ سے زیادہ جگہوں سے پیسہ کمانا چاہتے ہیں، بہار کے ایک استاد نے ایک انوکھی مثال قائم کی ہے۔ یہ مثال قائم کرنے والے استاد ڈاکٹر للن کمار ہیں

بھارتی ریاست بہار کے علاقے مظفر پور میں واقع ’بابا صاحب بھیم راؤ یونیورسٹی‘ سے منسلک نتیشور کالج میں تعینات ہندی کے اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار نے اپنی دو سال، نو ماہ کی پوری تنخواہ یکمشت کالج انتظامیہ کو یہ کہتے ہوئے واپس کر دی کہ اس دورانیے میں کوئی بھی طالب علم ان سے ہندی پڑھنے نہیں آیا

نٹیشور کالج کی بنیاد 1970 میں آزادی پسند نتیش پرساد سنگھ نے رکھی تھی۔ یہ کالج بھیم راؤ امبیڈکر بہار یونیورسٹی سے منسلک ہے اور آرٹس اور سائنسز میں انڈرگریجویٹ کورسز پیش کرتا ہے

واپس کی گئی رقم 23 لاکھ 82 ہزار 228 روپے ہے۔ پروفیسر ڈاکٹر للن کمار کی کلاس میں گذشتہ دو سال اور نو ماہ میں طلبا کی حاضری صفر رہی ہے

ڈاکٹر للن کمار نے لگ بھگ چوبیس لاکھ روپے کا چیک گزشتہ روز کو یونیورسٹی کے رجسٹرار آفس میں جمع کروایا

اس موقع پر موجود دیگر پروفیسروں کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی رجسٹرار نے پہلے تو چیک قبول کرنے سے انکار کر دیا لیکن ڈاکٹر للن کمار اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور چیک قبول نہ کرنے کی صورت میں انہوں نے نوکری چھوڑنے کی دھمکی دے دی

آخر کار رجسٹرار کو اسسٹنٹ پروفیسر کے اصرار کے سامنے ہار ماننا پڑی اور انہوں نے چیک واپس لے لیا

اس سلسلے میں جب پروفیسر ڈاکٹر للن کمار سے سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’میں کالج میں اپنی تقرری کی تاریخ سے لے کر اب تک اپنے تدریسی کام، بابائے قوم کے بتائے ہوئے راستے اور ضمیر کی آواز پر مطمئن نہیں ہو سکا تھا اسی لیے میں نے تنخواہ کی پوری رقم یونیورسٹی کے فنڈز کے لیے وقف کر دی ہے۔‘

تاہم جب ان سے پوچھا گیا کہ اتنی رقم یکمشت وہ کہاں سے لائے؟ اس پر انہوں نے کہا کہ ’میں نے اپنے کچھ ساتھیوں اور دوستوں سے اتنی بڑی رقم دینے کے لیے مالی مدد حاصل کی ہے۔‘

ڈاکٹر لال کمار نے کہا کہ ان کا ضمیر انہیں بغیر پڑھائے تنخواہ لینے کی اجازت نہیں دیتا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انہیں پڑھائے بغیر تنخواہ ملتی ہے تو یہ ان کے لیے ایک طرح کی علمی موت ہوگی

ڈاکٹر کمار نے کہا کہ نیک نیتی کے باوجود وہ اپنا فرض ادا نہیں کر سکے اور ایسے حالات میں 33 ماہ کی تنخواہ قبول کرنا ان کے لیے اخلاقی طور پر درست نہیں ہو گا۔ انہوں نے اپنے خط کی ایک کاپی گورنر، وزیر اعلیٰ، ریاستی وزیر تعلیم، پٹنہ ہائی کورٹ، پی آئی ایل، یو جی سی کے چیئرمین، پی ایم او، صدر، مرکزی وزیر تعلیم اور بہت سے دوسرے لوگوں کو بھیجی ہے

ڈاکٹر للن کمار ویشالی ضلع کے رہنے والے ہیں اور ایک عام کسان خاندان سے تعلق رکھتے ہیں

بہار سے انٹرمیڈیٹ کی تعلیم مکمل کرنے کے بعد انہوں نے دہلی یونیورسٹی سے گریجویشن کیا، جواہر لال یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویشن کیا اور پھر دہلی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کیا

یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سابق صدر ڈاکٹر اے پی جے عبدالکلام نے ڈاکٹر للن کمار کو اکیڈمک ایکسیلنس ایوارڈ سے نوازا تھا۔ انہیں یہ ایوارڈ ہندو کالج دہلی سے فرسٹ ڈویژن میں گریجویشن کرنے پر دیا گیا

گولڈ میڈل حاصل کرنے والے اور ’اکیڈمک ایکسیلنس پریذیڈنٹ‘ ایوارڈ یافتہ ڈاکٹر للن کمار کی تقرری 24 ستمبر 2019 کو یونیورسٹی سے منسلک کالج میں ہوئی تھی

ڈاکٹر للن کمار کے مطابق ’جب سے میری یہاں تقرری ہوئی ہے، میں نے کالج میں پڑھائی کا ماحول نہیں دیکھا۔ تقریباً 11 سو طلبا نے ہندی کا مضمون اختیار کیا لیکن ان کی موجودگی تقریباً صفر طلبا نے اپنی تعلیمی ذمہ داریاں نبھائیں۔ ایسی صورتحال میں میرا تنخواہ لینا غیر اخلاقی ہے۔‘

پروفیسر للن کمار نے مزید کہا کہ کالج کی حالت کو دیکھتے ہوئے انہوں نے یونیورسٹی کے رجسٹرار ڈاکٹر آر کے ٹھاکر سے ماضی میں کئی بار درخواست کی ہے کہ انہیں کسی ایسے کالج میں منتقل کیا جائے، جہاں طلبا کلاس میں پڑھنے آتے ہوں

ان کے مطابق آج تک ان درخواستوں کی کوئی شنوائی نہیں ہوئی۔

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close