کراچی – یکم اپریل کو مشرق وسطیٰ کے ملک قطر میں فٹبال ورلڈ کپ 2022 کے لیے اب تک کوالیفائی کرنے والی ٹیموں کا اعلان کیا جائے گا
یہ فٹبال کا اب تک کا سب سے متنازع ورلڈ کپ ہے، جس کے بارے میں یہ سوال کیے جا رہے ہیں کہ قطر نے اس کے انعقاد کا حق کس طرح حاصل کیا، قطر میں اسٹیڈیمز بنانے والے ملازمین کے ساتھ کیسا سلوک کر رہا ہے اور کیا فٹبال ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے قطر مناسب جگہ ہے بھی یا نہیں؟
غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ سلوک
قطر فٹبال ورلڈ کپ کے لیے سات اسٹیڈیم، ایک نیا ایئرپورٹ، نئی میٹرو اور نئی سڑکیں تعمیر کر رہا ہے
فائنل اُس اسٹیڈیم میں کھیلا جائے گا، جس میں نو دیگر میچ بھی کھیلے جا رہے ہیں اور جو ایک نئے شہر کا مرکز ہے لیکن قطر کی حکومت کو اس نئے پروجیکٹ پر کام کرنے والے تیس ہزار غیر ملکی مزدوروں کے ساتھ مبینہ طور پر روا رکھے جانے والے سلوک کی وجہ سے تنقید کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے
سنہ 2016ع میں انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے قطر پر جبری مشقت کا الزام عائد کیا تھا۔ ان الزامات کے مطابق بہت سے ملازمین ناقص رہائش میں رہ رہے تھے، ان کو تنخواہیں نہیں دی جاتی تھیں جبکہ ان کے پاسپورٹ بھی ضبط کر لیے گئے تھے
سنہ 2017ع سے حکومت نے غیر ملکی مزدوروں کو ضرورت سے زیادہ گرمی میں کام کرنے سے بچانے، ان کے کام کے اوقات کو محدود کرنے اور رہائشی کیمپوں میں حالات کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات متعارف کرائے، تاہم ہیومن رائٹس واچ نے سنہ 2021ع کی اپنی ایک رپورٹ میں کہا کہ غیر ملکی مزدور اب بھی تنخواؤں میں غیر قانونی کٹوتی اور طویل گھنٹوں تک بغیر تنخواہوں کے کام کرنے پر مجبور ہیں
ایمنسٹی انٹرنیشنل کا یہ بھی کہنا ہے کہ ’کفالہ‘ یا کفالت کے نظام کے خاتمے کے باوجود (جو غیر ملکی ملازمین کو اپنے مالک یا آجر کی رضامندی کے بغیر ملازمت چھوڑنے سے روکتا تھا) ملازمین پر اب بھی دباؤ ڈالا جاتا ہے
قطری حکومت کے ایک ترجمان کا کہنا ہے ’ان اصلاحات کے مؤثر طریقے سے نفاذ کو یقینی بنانے کے لیے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔‘
فروری سنہ 2021ع میں برطانوی اخبار گارجین نے دعویٰ کیا تھا کہ فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے بولی جیتنے کے بعد سے قطر میں بھارت، پاکستان، نیپال، بنگلہ دیش اور سری لنکا سے تعلق رکھنے والے ساڑھے چھ ہزار ملازمین کی موت ہو چکی ہے
ان پانچ ایشیائی ملکوں کے حکام کی طرف سے رپورٹ کی گئی ان اموات کی پیشے، جگہ یا کام کے لحاظ سے درجہ بندی نہیں کی گئی تھی لیکن مزدوروں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے گروپ ’فیئر اسکوئیر‘ نے کہا کہ اس بات کا امکان ہے کہ مرنے والوں میں سے بہت سے لوگ ورلڈ کپ کے منصوبوں پر کام کر رہے تھے
دوسری جانب قطر کی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ اعداد و شمار بہت زیادہ ہیں کیونکہ ان میں ہزاروں وہ غیر ملکی شامل ہیں، جو کئی سال تک قطر میں رہنے اور کام کرنے کے بعد فوت ہوئے۔ قطر کا کہنا ہے کہ ان میں سے بہت سے لوگ ایسی ملازمتوں پر کام کر رہے ہوں گے، جن کا تعمیراتی صنعت سے کوئی تعلق نہیں
قطر کا کہنا ہے کہ سنہ 2014ع سے 2020ع کے دوران ورلڈ کپ اسٹیڈیم پر کام کرنے والے سینتیس مزدوروں کی اموات ہوئیں، لیکن ان میں سے بھی چونتیس اموات دوران کام نہیں ہوئیں
انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن (آئی ایل او) کا کہنا ہے کہ قطر نے ان میں اچانک اور غیر متوقع اموات کو شامل نہیں کیا۔ آئی ایل او کا کہنا ہے کہ ان میں دل کا دورہ پڑنے اور ہیٹ اسٹروک کی وجہ سے سانس لینے میں ناکامی کو ’قدرتی وجوہات‘ قرار دیا گیا
آئی ایل او نے قطر کے سرکاری ہسپتالوں اور ایمبولینس سروسز کی مدد سے ان اموات کے اپنے اعداد و شمار مرتب کیے ہیں، جس میں ورلڈ کپ سے منسلک تمام منصوبوں میں ہونے والی اموات کا احاطہ کیا گیا ہے
آئی ایل او کے اعداد و شمار میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ قطر میں صرف سنہ2021ع میں ہی پچاس مزدوروں کی موت ہوئی اور پانچ سو سے زیادہ شدید زخمی ہوئے جبکہ سینتیس ہزار چھ سو مزدوروں کو ہلکی نوعیت کی چوٹوں کا سامنا کرنا پڑا۔ ان اموات اور چوٹوں کی بنیادی وجوہات بلندی سے گرنا، ٹریفک حادثات یا کسی چیز کا گر جانا تھیں
قطر میں ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے فیفا حکام کو رشوت کے الزامات
سنہ 2022ع کا فٹبال ورلڈ کپ سنہ 2010ع میں فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی فیفا کی جانب سے قطر کو میزبانی سونپنے کا اعلان کے ساتھ ہی متنازعہ بن گیا تھا
خیال رہے کہ سنہ 2022ع کے فٹبال ورلڈ کپ کی میزبانی کے لیے لگنے مقابلے میں قطر نے امریکا، آسٹریلیا، جنوبی کوریا اور جاپان کو مات دے کر سب کو حیران کر دیا تھا
اس فیصلے کے بعد یہ الزامات عائد کیے گئے کہ قطر میں ورلڈ کپ کے انعقاد کے لیے فیفا حکام کو رشوت دی گئی تھی حالانکہ بعد میں فیفا کی جانب سے کی گئی آزادانہ تحقیقات میں اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملا تھا
قطر بھی ان تمام الزامات کی تردید کرتا ہے، لیکن فرانسیسی حکام اب بھی بدعنوانی کی تحقیقات کر رہے ہیں اور سنہ 2020ع میں امریکا نے فیفا کے تین عہدیداروں پر رشوت لینے کا الزام بھی لگایا تھا
قطر ورلڈ کپ موسم سرما میں کیوں ہو رہا ہے؟
فٹبال ورلڈ کپ ٹورنامنٹ عام طور پر جون اور جولائی کے مہینوں میں ہوتا ہے، لیکن قطر میں ان مہینوں میں اوسط درجہ حرارت تقریباً 41 ڈگری سینٹی گریڈ ہوتا ہے، جو کہ 50 ڈگری تک پہنچ سکتا ہے اور اتنے گرم موسم میں 90 منٹ کا میچ کھیلنا محفوظ نہیں
بولی کے عمل کے دوران قطر نے جدید ائیر کنڈیشننگ ٹیکنالوجی کا وعدہ کیا تھا، جو اسٹیڈیم اور ٹریننگ پچز کو 23 ڈگری سینٹی گریڈ تک ٹھنڈا کر دے گی تاہم سنہ 2015ع میں فیفا کی جانب سے اس ٹورنامنٹ کو موسم سرما میں منعقد کرانے کا فیصلہ کیا گیا
اس برس فٹبال ورلڈ کپ 21 نومبر کو شروع ہوگا جبکہ فائنل 18 دسمبر کو ہوگا۔ اس کا مطلب یہ بھی ہے کہ اس سے بہت سے ممالک کے کلب فٹبال سیزن میں بھی خلل آئے گا
مثال کے طور پر انگلش پریمیئر لیگ میں 13 نومبر سے 26 دسمبر کے دوران کوئی میچ نہیں کھیلا جائے گا اور اس کی وجہ سے سنہ 2022/2023 کا سیزن معمول سے ایک ہفتہ پہلے شروع اور ایک ہفتہ بعد ختم ہوگا
یہی وہ وجوہات ہیں، جنہوں نے قطر کو فٹبال ورلڈ کپ 2022 کی میزبانی ملنے کے بعد تنازعات کو جنم دیا.