کراچی – وفاقی حکومت نے گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے
اس بات کا اعلان وفاقی وزیر اطلاعات و قانون فواد چوہدری نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ میں کیا
وفاقی وزیر اطلاعات و قانون نے اپنی ٹوئٹ میں مزید کہا ہے کہ نئے گورنر پنجاب کا اعلان بعد میں کیا جائے گا، آئین کے مطابق پنجاب اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکر قائم مقام گورنر ہوں گے
واضح رہے کہ گورنر پنجاب کو ان کے منصب سے ایسے وقت برطرف کیا گیا ہے، جب آج صوبائی اسمبلی میں وزیراعلیٰ کا انتخاب ہونا ہے
پنجاب میں اپوزیشن جماعتوں مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی کی جانب سے 28 مارچ کو سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرائی گئی تھی، اسی روز عثمان بزدار نے اپنا استعفیٰ وزیراعظم عمران خان کو پیش کیا تھا
ساتھ ہی وزیراعظم کی جانب سے چوہدری پرویز الٰہی کو پنجاب میں وزارت اعلیٰ کے لیے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر نامزد کردیا گیا تھا اور انہیں قومی اسمبلی میں تحریک عدم ناکام بنانے کے لیے منحرف اراکین کو منانے کی بھی ذمہ داری سونپی گئی تھی
بعدازاں یکم اپریل کو گورنر پنجاب نے وزیر اعلیٰ عثمان بزدار کا استعفیٰ منظور کرنے کے ساتھ ساتھ 2 اپریل بروز ہفتہ پنجاب اسمبلی کا اجلاس بھی طلب کرلیا تھا، جس کے ایجنڈے میں قائد ایوان کا انتخاب شامل تھا
تاہم ہفتے کو ہونے والا پنجاب اسمبلی کا اجلاس اپوزیشن اور حکومتی اراکین کی ہنگامہ آرائی کے باعث وزیراعلیٰ کے انتخاب کے بغیر ہی آج تک کے لیے ملتوی کردیا تھا
دوسری جانب جہانگیر ترین گروپ کے اراکین نے مسلم لیگ (ق) کے مونس الٰہی کے ساتھ رات گئے مذاکرات جاری رہنے کے بعد اپنا وزن اپوزیشن کے پلڑے میں ڈالنے کا فیصلہ کیا ہے
اطلاعات کے مطابق مونس الٰہی کی زیرِ قیادت حکمران بلاک کی جانب سے سرگرمیاں تیز کردی گئی ہیں، جبکہ پنجاب اسمبلی کے موجودہ اسپیکر نے اعلان کیا ہے کہ وزیراعلیٰ کے عہدے کے لیے ووٹنگ آج (اتوار) کی جائے گی
ہفتہ کے روز ہونے والا اجلاس مقررہ وقت کے بجائے تاخیر سے شروع ہوا تھا، اجلاس کےدوران پرویز الٰہی نے انتخابی شیڈول جاری کیا تھا
یاد رہے پرویز الٰہی حکومتی حمایت یافتہ امیدوار ہیں جبکہ اپوزیشن جماعتوں نے قائد حزب اختلاف برائے صوبائی اسمبلی حمزہ شہباز کو چوہدری پرویز الٰہی کے مدمقابل میدان میں اتارا ہے
ادھر اسپیکر کے صاحبزادے مونس الٰہی کی سربراہی میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما نے گزشتہ روز جہانگیر ترین گروپ کے اراکین سےملاقات کی تھی تاکہ گروپ کی شرائط کو پورا کیا جاسکے، تاہم سابق وزیر خزانہ اسحٰق ڈار کی جانب سے رات گئے کیے گئے ایک ٹوئٹ نے بظاہر سارا منظر نامہ بدل دیا
انہوں نے کہا کہ ’جہانگیر ترین گروپ کے ساتھ گفتگو نتیجہ خیز ثابت ہوئی اور ترین گروپ نے وزیر اعلیٰ کے انتخاب کے لیے اپوزیشن کے امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت پر اتفاق کیا ہے‘
مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ پنجاب کے سابق وزیر نعمان لنگڑیال نے رات کو اتفاق کیا تھا کہ ان کے گروپ کے سترہ میں سے بارہ اراکین پرویز الٰہی کو ووٹ کریں گے، انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ وہ باقی پانچ اراکین کو بھی منانے کی کوشش کریں گے
مونس الٰہی کا کہنا تھا کہ انہوں نے ترین گروپ کے تین اراکین سے بذاتِ خود رابطہ کیا اور ان کی حمایت حاصل کرنے میں کامیاب رہے، جس کے بعد عوامی سطح پر اعلان بھی کیا گیا تھا، ان تین اراکین میں عبدالحئی دستی، رفاقت علی گیلانی اور امیر محمد خان شامل ہیں. مذکورہ اراکین نے پرویز الٰہی سے ان کے اسمبلی چیمبر میں ملاقات بھی کی تھی
دریں اثنا، پی ٹی آئی سےناراض رکن اور سابق سینئر وزیر علیم خان کے 9 اراکین صوبائی اسمبلی نے بھی مسلم لیگ (ن) کے امید وار حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کیا ہے، حمزہ شہباز نے سابق وزیر کے دفتر میں ان سے ملاقات کی تھی
مونس الٰہی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان میں کچھ اراکین ان کی واضح حمایت کا اظہار کریں گے
مونس الٰہی نے کہا ہے کہ مسلم لیگ (ق) کی قیادت پہلے ہی مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے بہت سے اراکین صوبائی اسمبلی سے رابطے میں ہے
انہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ اتوار (آج) ووٹنگ کے روز ٹریژری بینچ میں مطلوبہ نمبر 186 سے زیادہ تعداد دیکھائی دے گی
علاوہ ازیں، وزیر اعظم عمران خان نے ایک ٹوئٹ میں پنجاب میں پی ٹی آئی کے تمام قانون سازوں سے کہا کہ وہ اتوار کو پنجاب کے وزیراعلیٰ کے انتخاب میں مسلم لیگ (ق) کے رہنما پرویز الٰہی کو ووٹ دیں
وزیر اعظم عمران خان نے خبردار کیا کہ ’اگر پی ٹی آئی کا کوئی بھی ایم پی اے پارٹی کی ہدایت کے خلاف جائے گا، یا ووٹ دینے سے گریز کرے گا تو اسے نااہل قرار دے دیا جائے گا اور اسے سخت تادیبی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا‘