اسلام آباد: ملک میں رونما ہونے والی غیر معمولی صورت حال کے پیش نظر چیف جسٹس آف پاکستان سپریم کورٹ پہنچ گئے۔
خیال ہے کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے پیرا نمبر 13 پر عملدرآمد کرایا جائے گا۔ اس سے قبل سپریم کورٹ کے دروازے رات 12 بجے کھولنے کا حکم جاری کیا گیا تھا
ایکسپریس نیوز کے مطابق تحریک عدم اعتماد سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی تکمیل رات 12 بجے سے قبل تک ہوجانی چاہیے تھی لیکن اگر ایسا نہیں ہوتا 12 بجے کے بعد سماعت شروع ہوسکتی ہے
اطلاعات کے مطابق سپریم کورٹ کا عملہ بتدریج پہنچ رہا ہے جبکہ سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے جارہے ہیں
سپریم کورٹ بار کی عدالتی فیصلہ پر عمل در آمد کی درخواست مولوی اقبال حیدر نے دائر کی۔ مولوی اقبال حیدر کی دوسری درخواست میں توہین عدالت کے مرتکب افراد کے خلاف کارروائی کی استدعا کی گئی۔ علاوہ ازیں درخواستوں میں 7 اپریل کے حکمنامے پر عملدرآمد کی استدعا کی گئی
ایکسپریس نیوز کو ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق سپریم کورٹ نے غیرمعمولی سیاسی صورت حال کے پیش نظر تاریخ تبدیل ہوتے ہی رات 12 بجے دروازے کھولنے کا حکم جاری کیا تھا
علاوہ ازیں سپریم کورٹ کے عملے کو بھی رات بارہ بجے پہنچنے کی ہدایت کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق سپریم کورٹ عدالتی حکم کی خلاف ورزی پر توہین عدالت کی کارروائی عمل میں لاسکتی ہے
اسلام آباد ہائی کورٹ کو کھول دیا گیا
دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ کے دروازے کھول دیے گئے جبکہ چیف جسٹس اطہر من اللہ کی کورٹ روم نمبر ون بھی کھونے کی ہدایت کردی اور عدالتی عملے کو بھی فوری اسلام آباد ہائی کورٹ طلب کر لیا گیا
ذرائع کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی خصوصی ہدایت کے باہر سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات کیے گئے ہیں جبکہ شاہراہ کو عام شہریوں کی آمد و رفت کے لیے بند کردیا گیا ہے
عدالتی ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلزپارٹی کی عدم اعتماد تحریک کے تناظر میں دائر درخواست پر رات گئے سماعت کا امکان ہے