نیویارک: بروکلین سب وے کے حملہ آور کی تلاش جاری

ویب ڈیسک

نیویارک – امریکی ریاست نیویارک کی پولیس بروکلین سب وے میں دس افراد کو گولیوں سے نشانہ بنانے والے حملہ آور کی تلاش کر رہی ہے

امریکا کے شہر نیویارک میں منگل کی صبح ایک زیر زمین ریلوے اسٹیشن پر فائرنگ کے واقعہ میں نیو یارک سٹی پولیس نے عوام سے باسٹھ سالہ فرینک جیمز کی تلاش میں مدد کی اپیل کی ہے

تاہم پولیس نے کہا کہ بروکلین میں ہونے والے واقعے کی دہشت گردی کی کارروائی کے طور پر تفتیش نہیں کی جا رہی، کیوں کہ اس مرحلے پر اس کا کوئی اشارہ نہیں ملا جب کہ تمام زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے

فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کی کمشنر کیچانت سیویل نے ایک پریس کانفرنس میں کہا ”ہم واقعی خوش قسمت ہیں کہ یہ حملہ اس سے زیادہ بدتر ثابت نہیں ہوا“

سیویل کے مطابق مشتبہ بندوق بردار نے گیس ماسک پہنا ہوا تھا اور حملہ اس وقت کیا گیا، جب ٹرین اسٹیشن پر پہنچنے والی تھی

سیویل نے کہا ’حملہ آور نے دو کنستر کھولے جس سے سب وے کار میں دھواں پھیل گیا۔ اس کے بعد بندوق بردار نے متعدد مسافروں پر اس وقت فائرنگ شروع کر دی، جب ٹرین چھتیسویں اسٹریٹ اسٹیشن میں داخل ہوئی۔‘

حکام کے مطابق دس افراد گولیوں کا نشانہ بنے جب کہ تیرہ دیگر اسٹیشن سے باہر نکلنے کی کوشش یا دھویں میں سانس لینے کا شکار ہو کر زخمی ہوئے

نیویارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے سربراہ جیمز ایسگ نے کہا کہ حملہ آور نے کل تینتیس گولیاں چلائیں۔ پولیس نے بعد میں جائے وقوعہ سے ایک گلاک 17 نائن ملی میٹر ہینڈ گن، تین اضافی گولہ بارود کے میگزین اور ایک کلہاڑا برآمد کیا

اس زیرِ زمین ریلوے اسٹیشن سے گلوک ہینڈ گن اور اس کے تین غیر استعمال شدہ میگزین سمیت کچھ ایسے دھماکہ خیز آلات بھی ملے ہیں، جو پھٹ نہیں سکے

سیویل نے کہا کہ انہوں نے ایک مشتبہ شخص کی شناخت کی ہے، جسے ایک ’سیاہ فام مرد‘ کے طور پر بیان کیا ہے، جس نے نارنجی بنیان اور سرمئی رنگ کی ہوڈ والی سویٹ شرٹ پہن رکھی تھی

پولیس کا کہنا ہے کہ مبینہ حملہ آور کا قد تقریباً پانچ فٹ پانچ انچ تھا اور اس نے تعمیراتی جیکٹ اور گیس ماسک پہن رکھا تھا

انہوں نے کہا کہ محکمے نے ابھی تک کسی بھی شخص کو حراست میں نہیں لیا

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق چیف آف ڈیٹیکٹیو جیمز ایسگ نے کہا کہ تفتیش کاروں کو اس بات کا یقین نہیں ہے کہ باسٹھ سالہ شخص، جس کی شناخت فرینک آر جیمز کے نام سے ہوئی ہے، کا سب وے حملے سے کوئی تعلق تھا

حکام اس شخص کی بظاہر سوشل میڈیا پوسٹس کی نگرانی رہے تھے، جن میں سے کچھ کے باعث نیو یارک سٹی کے میئر ایرک ایڈمز کے کی سکیورٹی سخت کرنا پڑی تھی۔ دوسری جانب پولیس کمشنر کیچانت سیویل نے ان پوسٹس کو اس حملے سے بھی ’متعلقہ‘ قرار دیا

فرینک آر جیمز کی پوسٹس سیاہ فام قوم پرستانہ بیان بازی، پرتشدد زبان اور متعصبانہ تبصروں سے بھرے ہوئی ہیں۔ 11 اپریل کو کی گئی ایک پوسٹ میں سیاہ فام لوگوں کے خلاف جرائم پر تنقید کی گئی ہے، جس میں وہ کہتے ہیں کہ چیزوں کو تبدیل کرنے کے لیے سخت کارروائی کی ضرورت ہے

کئی ویڈیوز میں نیویارک کے سب ویز کا ذکر بھی کیا گیا ہے

واضح رہے کہ اس سے قبل پولیس کا کہنا تھا کہ فرینک جیمز کو فی الحال حملے کے ملزم کے طور پر نہیں دیکھا جا رہا، لیکن انہوں نے ایک وین کرائے پر حاصل کی جس کا تعلق اس حملے سے ہو سکتا ہے

پولیس کے مطابق اس وین کی چابی، جسے فلیڈیلفیا میں کرائے پر حاصل کیا گیا تھا، زیر زمین ریلوے سٹیشن سے ملی تھی

نیو یارک پولیس ڈپارٹمنٹ کے جیمز ایزگ کے مطابق اس بات کا امکان ہے کہ فرینک جیمز کے پاس اس حملے کے بارے میں معلومات ہوں

حکام کا کہنا ہے کہ گولیوں کا نشانہ بننے والے پانچ افراد کی حالت نازک تھی، لیکن ان کے زندہ بچ جانے کی امید ہے۔ کم از کم ایک درجن افراد، جو گولی لگنے سے بچ گئے تھے، ان کا دھویں میں سانس لینے اور دیگر زخموں کے لیے علاج جاری ہے

تفتیش کاروں کا خیال ہے کہ شوٹر کی گن جام ہو گئی تھی اس لیے وہ مزید فائرنگ نہیں کر سکا تھا

جائے واردات سے موصول ہونے والی تصاویر میں دھوئیں سے بھرے اسٹیشن میں خون میں لت پت مسافروں کو فرش پر پڑے دیکھا جا سکتا ہے

حملے کے عینی شاہد سیم کارکامو نے خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ’ہر طرف دھواں تھا اور خون تھا، لوگ چیخ رہے تھے۔‘

بروکلن کے رہائشی یحییٰ ابراھیم نے خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ انہوں نے لوگوں کو ٹرین اسٹیشن سے بھاگتے ہوئے دیکھا

انہوں نے کہا ”مجھے ایک خاتون نظر آئی جن کو ٹانگ میں گولی لگی تھی اور وہ مدد کے لیے چلا رہی تھیں۔ ایک ایمبولنس آئی اور ان کو لے گئی“

اس واقعے کی تحقیقات میں پولیس کو آغاز سے ہی مشکل کا سامنا ہے، جس کی ایک وجہ زیر زمین سسٹیشن پر نصب کیمرا میں خرابی بتائی جاتی ہے۔ نیو یارک میئر ایڈم نے بعد میں اس بات کی تصدیق بھی کر دی۔

واضح رہے کہ امریکا میں گزشتہ دو سالوں میں ایسے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے

گن وائلنس آرکائیو ویب سائٹ کے مطابق امریکا میں فائرنگ کے واقعات عام ہیں، جن میں بڑے پیمانے پر ہلاکتیں ہوتی ہیں۔ سالانہ ہونے والی تقریباً چالیس ہزار ہلاکتوں میں آتشیں اسلحہ استعمال کیا جاتا ہے، جن میں خودکشیاں بھی شامل ہیں

فائرنگ کا تازہ واقعہ صدر جوبائیڈن کے اس اعلان کے محض ایک دن بعد ہوا ہے جس میں انہوں نے اسلحے پر قابو پانے کے لیے نئے اقدامات کی بات کی۔ صدر نےنام نہاد ’گھوسٹ گنز‘ پر پابندیوں میں اضافے کا اعلان کیا

واضح رہے کہ گھوسٹ گنز ایسے ہتھیار ہیں، جن کا سراغ لگانا مشکل ہے اور ان کے مختلف حصوں کو گھر پر جوڑا جا سکتا ہے

امریکا میں اسلحے کے کمزور قوانین اور ہتھیار ساتھ رکھنے کے آئینی حق نے زیرِ گردش ہتھیاروں کی تعداد پر قابو پانے کوششوں میں مسلسل رکاوٹ پیدا کی ہے۔ حالاں کہ امریکی شہریوں کی اکثریت ہتھیاروں کی تعداد سختی سے قابو میں رکھنے میں حق میں ہے.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close