پینٹاگون:”پاک آرمی کے ساتھ صحت مند تعلقات“ دہشتگردی کے خلاف فوری اور ٹھوس کارروائی کا مطالبہ

ویب ڈیسک

واشنگٹن / نئی دہلی / اسلام آباد – پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ امریکا کے پاکستانی مسلح افواج کے ساتھ ایک صحت مند ملٹری ٹو ملٹری تعلقات ہیں اور ہمیں توقع ہے کہ یہ تعلقات جاری رہیں گے

پینٹاگون کے سینیئر عہدیدار کی جانب سے یہ تبصرہ شہباز شریف کے وزیراعظم پاکستان منتخب ہونے کے دو روز بعد سامنے آیا ہے، جنہوں نے معزول ہونے والے سابق وزیراعظم عمران خان کی جگہ لی ہے

ساتھ ہی امریکا اور بھارت نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ’فوری، پائیدار اور ٹھوس کارروائی‘ کرے کہ اس کے زیر انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو

ادہر نئے وزیراعظم پاکستان شہباز شریف کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات کے فروغ کی خواہاں ہے

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق پینٹاگون کے ترجمان جان کربی نے پریس کانفرنس میں کہا کہ خطے میں پاکستان کے کلیدی کردار اور دہشت گردی کی جنگ میں قربانیوں کو تسلیم کرتے ہیں۔ پاکستانی عوام خود اپنے ملک میں دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں

جان کربی کا مزید کہنا تھا کہ امریکا نے اس خطے میں سلامتی اور استحکام کے لیے پاکستان کے ساتھ اپنے مفادات کا اشتراک کیا

شہباز شریف کے بطور وزیر اعظم انتخاب اور معزول وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے امریکا کے خلاف حکومت کی تبدیلی میں کردار ادا کرنے کے الزامات سے متعلق ایک سوال کے جواب میں جان کربی نے کوئی تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا۔

انہوں نے کہا کہ میرے خیال میں آپ سمجھ سکتے ہیں کہ ہم پاکستان کی اندرونی سیاست کے بارے میں کوئی تبصرہ نہیں کریں گے

سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے اپنے حامیوں کے بہت بڑے ہجوم کے ہمراہ سڑکوں پر ہونے والے مظاہروں کے پیش نظر پاکستان کی فوج کی مداخلت کی صورت میں امریکا کے تیار ہونے سے متعلق سوال پر جان کربی نے کہا کہ انہیں اس معاملے میں امریکی فوج کا کوئی کردار دکھائی نہیں آتا

انہوں نے دوبارہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’میں یقینی طور پر پاکستان کی داخلی سیاست پر نہیں بات کروں گا’

خیال رہے کہ پینٹاگون کے ترجمان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب پاکستان میں شہباز شریف نے نئے وزیراعظم کے طور پر حلف اُٹھایا ہے اور امریکا سے دیرینہ تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا ہے

قبل ازیں وائٹ ہاؤس کی ترجمان جین ساکی نے پاکستان میں وزیراعظم کی تبدیلی پر کہا تھا کہ ایک جمہوری پاکستان امریکی مفادات کے لیے اہم ہے۔

امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات کے فروغ کے خواہاں ہیں، وزیراعظم

وزیراعظم کے دفتر نے کہا ہے کہ پاکستان کی نئی حکومت امریکا کے ساتھ دیرینہ تعلقات کے فروغ کی خواہاں ہے

وزیراعظم آفس نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے ساتھ دیرینہ تعلقات کے فروغ کے لئے امریکا کے عزم کا خیرمقدم کرتے ہیں، پاکستان کی نئی حکومت امریکا کے ساتھ تعمیری اور مثبت تعلق کا خواہاں ہے

بیان میں کہا گیا کہ پاکستان امریکا کے ساتھ خطے میں امن، سکیورٹی اور ترقی کے مشترکہ مقاصد کے فروغ کا خواہاں ہے اور تعمیری و مثبت تعلقات کی خواہش کا اظہار کرتا ہے، پاکستان امریکا کے ساتھ اہم تعلق کو مساوات اور باہمی مفاد کی بنیاد پر مزید مستحکم بنانے کا خواہاں ہے

امریکا، بھارت کا پاکستان سے دہشتگردی کے خلاف ’فوری اور ٹھوس‘ کارروائی کا مطالبہ

امریکا اور بھارت نے ایک مشترکہ بیان میں پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ’فوری، پائیدار اور ٹھوس کارروائی‘ کرے کہ اس کے زیر انتظام کوئی بھی علاقہ دہشت گرد حملوں کے لیے استعمال نہ ہو

بھارت میں امریکی سفارت خانے اور قونصل کی جانب سے مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’بھارت نے دہشت گرد پراکسیز کے استعمال اور ہر قسم کی سرحد پار دہشت گردی کی سختی سے مذمت کی اور 26/11 کے ممبئی حملے اور پٹھان کوٹ حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ یہ بیان بھارت اور امریکا کے درمیان چوتھے ’ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ‘ کے ایک حصے کے طور پر جاری کیا گیا، جو کل واشنگٹن ڈی سی میں اختتام پذیر ہوا، بھارت کے وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے اپنے امریکی ہم منصبوں، سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن اور سیکریٹری دفاع لائیڈ آسٹن کے ساتھ ملاقاتیں کیں

11 اپریل کو مذاکرات سے قبل بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی اور امریکی صدر جو بائیڈن نے ورچوئل ملاقات بھی کی

’دی انڈین ایکسپریس‘ کے مطابق ٹو پلس ٹو ڈائیلاگ بھارت کے وزیر خارجہ اور وزیر دفاع اور بھارت کے اتحادی ممالک کے درمیان اسٹریٹجک اور سیکیورٹی مسائل پر مذاکرات کا ایک فارمیٹ ہے جس میں بھارت اپنے چار اسٹریٹجک شراکت داروں امریکا، روس، آسٹریلیا اور جاپان کے ساتھ مذاکرات کرتا ہے

اجلاس کے بعد گزشتہ روز جاری کردہ مشترکہ بیان میں دونوں ممالک نے پاکستان تمام دہشت گرد گروہوں کے خلاف ٹھوس کارروائی کرنے پر زور دیا

بیان میں کہا گیا کہ ’وزرا نے دہشت گرد گروپوں اور افراد کے خلاف پابندیاں، پرتشدد بنیاد پرستی کا مقابلہ کرنے، دہشت گردی کے مقاصد کے لیے انٹرنیٹ کے استعمال اور دہشت گردوں کی سرحد پار نقل و حرکت سے متعلق معلومات کے تبادلے کو جاری رکھنے کا عزم کیا‘۔

بھارت نے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی سفارشات کے مطابق تمام ممالک کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کے خلاف بین الاقوامی معیارات کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو مزید اجاگر کیا

مشترکہ بیان میں کہا گیا کہ ’وزرا نے ایک آزاد اور کھلے ہند-بحرالکاہل کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا جس میں تمام ریاستوں کی خودمختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کیا جاتا ہے اور تمام ممالک فوجی، اقتصادی اور سیاسی جبر سے آزاد ہیں‘

پاکستان نے کیا کہا

پاکستان نے 11 اپریل کو امریکا بھارت وزارتی مذاکرات کے بعد جاری کردہ بیان میں غیر ضروری حوالہ کو مسترد کیا ہے اور کہا ہے کہ بیان میں پاکستان کے خلاف کیے گئے دعوے بدنیتی پر مبنی ہیں اور ان میں کوئی صداقت نہیں ہے

ترجمان دفتر خارجہ نے امریکا بھارت مشترکہ اعلامیہ پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان گزشتہ دو دہائیوں سے دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ میں عالمی برادری کا ایک بڑا، فعال اور قابل اعتماد شراکت دار رہا ہے

ترجمان نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی کامیابیوں اور قربانیوں کا امریکا سمیت عالمی برادری وسیع پیمانے پر اعتراف کرتی ہے جبکہ خطے کے کسی ملک نے امن کے لیے پاکستان سے زیادہ قربانیاں نہیں دیں.

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close