پیشہ وارانہ زندگی کے روزمرہ سے (جرمن ادب سے منتخب افسانہ)

ہَیلگا شُوبرٹ (ترجمہ: مقبول ملک)

ایک بار لورے نے خواب دیکھا کہ اس نے جھاگ سے بھرے ایک باتھ ٹب میں بیٹھی ایک خاتون کو گلاب کے پھولوں کا ایک گلدستہ تحفے میں دیا تھا۔ اگلے دن اس نے یہ خواب اس خاتون کو سنا دیا۔ اس طرح اس نے اس خاتون کے لیے اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا تھا۔ لورے کے مزاج میں زیادہ عرصہ نہیں ہوا تھا لیکن خاص طرح کی پسندیدگی پائی جاتی تھی، مگر صرف ایک انسان کے لیے۔۔

اسے اپنے والد سے پیار کرنے کا موقع کم ہی ملا تھا، جو سرحد کے دوسری طرف رہتا تھا، تعلیمی شعبے سے وابستہ تھا اور اس نے دوبارہ شادی کر لی تھی۔ ایک ایسی جوان عورت سے، جو کبھی کبھار اپنی سوتیلی بیٹی لورے کو پوسٹل ڈلیوری کے ذریعے سامان خریداروں کو بھیجنے والے ایک اسٹور کا تشہیری کتابچہ بھجوا دیتی تھی۔ لورے کو امید تھی کہ اگر یہ جوان خاتون کوئی رکاوٹ نہ ڈالے، تو جلد ہی اسے جینیکس نامی اس اسٹور کے ذریعے ایک رنگین ٹیلی وژن کے علاوہ شاید ایک گاڑی بھی مل سکتی تھی۔

اسے اپنی ماں سے محبت کرنے کا موقع بھی کم ہی ملتا تھا۔ وہ مفلوج تھی اور صوبے تھیُورِنگیا کے ایک چھوٹے سے شہر میں لورے کے خطوط کا انتظار کرتی رہتی تھی۔ اس کے موجودہ شریکِ حیات نے اس کے بستر پر ایک ایسا دھاتی تختہ لگا دیا تھا، جس پر پڑھنے کے لیے لورے کے خطوط رکھے جا سکتے تھے۔
اپنا گھر گرہستی کے لیے ملنے والا ایک فارغ دن اور اتوار کے روز کام کرنے کی وجہ سے ملنے والی ایک چھٹی ملا کر لورے ہر ماہ ایک بار ماں سے ملنے کے لیے جایا کرتی تھی۔ وہاں وہ کپڑے بھی دھو دیتی اور اپنی ماں کو اپنی دفتری مصروفیات اور اپنے دونوں بچوں کے بارے میں بھی کافی کچھ بتاتی۔

لورے کے پاس اپنے کام کے علاوہ ایک شوہر بھی تھا، جو کسی بڑی دلچسپی کی وجہ نہیں تھا۔ وہ جب لورے کو اس کے کام کی جگہ پر ملنے آتا، تو وہ اس کی وجہ سے شرمندگی محسوس کرتی۔ لورے تو ماضی میں یونیورسٹی میں تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھی، لیکن اس کا شوہر تو کسی اوپن یونیورسٹی سے بھی تعلیم حاصل نہیں کر رہا تھا۔ وہ دیکھنے میں ہی کسی شعبے کا باہنر کاریگر لگتا تھا، اس لیے کہ وہ تھا بھی ایسا ہی ایک کاریگر۔۔ اس بات کے لیے لورے اس کو معاف نہیں کر سکتی تھی۔

لورے کو اپنا باس پسند تھا۔ وہ جب اس کی تعریف کرتی تو سرخ ہو جاتی۔ وہ سوچتی کہ اس کے پاس کام کے سوا تھا بھی کیا، اور باس تو تعلیم یافتہ بھی تھا۔ جب کمپنی کے جملہ کارکنوں کے لیے کسی تفریحی تقریب کا اہتمام کیا جاتا، تو لورے اپنے باس کو بار تک آنے کی دعوت دیتی اور اس کے لیے آرڈر کیے گئے سپارکلنگ وائن کی گلاس کے پیسے بھی خود دیتی۔ جو کچھ مرد کر سکتے تھے، بڑے عرصے سے وہ بھی کر سکتی تھی۔

ایسے ہی ایک اسٹاف فیسٹیول کے بعد لورے کے پاس وقت تھا کیونکہ اس کا شوہر رات کی شفٹ میں کام کرتا تھا۔ یہ وقت باس کے ساتھ اپنے گھر پر کافی پینے کا وقت تھا۔ اس کا باس شادی شدہ تھا۔ باس نے کہا تھا کہ اس کی بیوی لمبے قد کی ایک ایسی سخت گیر عورت تھی، جو اسے پیٹتی بھی تھی۔ اس لیے وہ اپنی بیوی سے ڈرتا بھی تھا۔ لورے نے مسز فام روزن ٹراؤم کو بتایا تھا کہ یہ باس اسی وجہ سے دفتروں کے دیگر شادی شدہ منتظمین سے مختلف تھا۔ دیگر باس تو اس بات کو مدنظر رکھتے تھے کہ ان کی بیویاں مضبوط دل، جگر اور اعصاب کی مالک ہیں۔

اپنے باس کی جذباتی حالت کے پیش نظر لورے نے فیصلہ کیا کہ وہ اپنے شوہر سے طلاق لے لے گی، لیکن پہلے اس بارے میں اپنے باس کی بیوی سے کھل کر بات بھی کرے گی۔ اگر باس کو اپنی موجودہ بیوی سے ڈر لگتا تھا تو ممکن تھا کہ وہ لورے سے بھی ڈرتا۔ لورے نے کہا تھا کہ شاید وہ اس کے ساتھ زندگی گزار سکتی تھی۔ اس بارے میں خوش گوار ماحول میں بات کرنے کے لیے باس کی بیوی نے ایک بار میں ایک مشترکہ ملاقات کی تجویز پیش کی، لورے کے شوہر کی غیر موجودگی لیکن اپنے شوہر کی موجودگی میں۔۔
بار میں ملاقات کے دوران باس کی بیوی نے لورے اور اپنے شوہر کو اپنی ہم آہنگی سے بھرپور شادی شدہ زندگی کے بارے میں تفصیل سے بتایا اور کہا کہ وہ اس پرسکون زندگی کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ بار سے لورے اکیلی گھر گئی۔

اگلی صبح اس نے اپنے شوہر کو سچ سچ یہ بھی بتا دیا کہ گزشتہ رات اس کی کوئی نائٹ شفٹ نہیں تھی اور باقی تمام تفصیلات بھی۔ اس کا شوہر حیران ہوا، اس نے اسے مکے مارے جو اس کی آنکھوں پر لگے اور وہ کام پر چلا گیا۔ لورے بھی کام پر چلی گئی، مگر صرف دوسروں کو دکھانے کے لیے کہ وہ بوقت ضرورت گواہی دے سکیں۔ اس کو دیکھتے ہی نظر آ رہا تھا کہ اسے بری طرح پیٹا گیا تھا۔ اسی لیے اسے واپس گھر بھیج دیا گیا تھا۔

باس جو گزشتہ رات واپس اپنی بیوی کے ساتھ چلا گیا تھا، اس نے صبح اسے کہا تھا کہ وہ تو اسے بہت محبت کرتا تھا اور وہ دوسری عورت (لورے) تو بہت ہی لاپرواہ تھی۔ اس کے بعد اس کی بیوی نے باقاعدہ گیراج میں پارک کی جانے والی گاڑی نکالی اور وہ اپنے شوہر کو خود دفتر تک چھوڑ کر گئی تھی۔

پھر جب لورے نے اپنے گھر سے فون کیا تو باس نے کھل کر یہ وضاحت کر دی تھی کہ اب تو صورت حال بالکل واضح ہو چکی تھی۔ اس کے ایک گھنٹے بعد جب لورے کی ساس اتفاقاً اس کے گھر آئی تو لورے وہاں مردہ پڑی ہوئی تھی۔ ٹیلی فون کال کے بارے میں کوئی بھی نہیں جانتا تھا۔ پولیس نے اپنی کارروائی میں سب سے زیادہ توجہ سوجی ہوئی آنکھوں پر دی۔ لورے کا شوہر ایک ہفتے تک تفتیشی حراست میں رہا، پھر اسے رہا کر دیا گیا۔

تدفین سے پہلے کی تعزیتی تقریب میں تقریر کے لیے ایک مقرر کو خاص طور پر بلایا گیا تھا، جس نے اپنی تقریر میں ایک ایسے حادثے کی بات کی، جس کے نتیجے میں مرنے والی اپنے وقت سے بہت پہلے ہی چلی گئی تھی۔ باس اس تقریب میں موجود نہیں تھا لیکن تدفین کے بعد قبر پر پھول رکھنے کے لیے رقم اسی نے عطیہ کی تھی۔ لورے کے شوہر نے موسم گرما کا ایک اچھا سوٹ پہنا ہوا تھا۔ سرحد پار سے پھولوں کا کاروبار کرنے والی ایک کمپنی کے ذریعے قبر پر رکھنے کے لیے ایک بڑا گل دستہ بھی آ گیا تھا۔ حاضرین سے کافی ہٹ کر ایک بہت ہی افسردہ بوڑھا آدمی بھی کھڑا تھا، جو تھیُورِنگیا سے آیا تھا۔

چھ ماہ بعد لورے کے شوہر نے دوبارہ شادی کر لی۔ دونوں چھوٹے بچوں کو آخر ایک ماں کی ضرورت تو تھی ہی۔۔ اس عورت اور اس آدمی کو لوگوں نے ماضی میں بھی کئی بار اکٹھے دیکھا تھا۔ اس شادی کے ساتھ اپنے نئے گھر میں وہ جو بچہ اپنے ساتھ لائی، اس کی شکل اس کے نئے شوہر سے بہت ملتی تھی۔ اب ہر اتوار کے روز جب وہ پانچوں مل کر سیر کے لیے جاتے ہیں، تو کوئی بھی یہ نہیں سوچ سکتا کہ اس بچے کا باپ کوئی اور ہو سکتا تھا۔

جب بھی کوئی موقع آتا ہے، جیسے دفتر کا کوئی اسٹاف فیسٹیول، تو باس اکثر بڑے شوق سے لورے کا ذکر کرتے ہوئے ’ہماری پیاری جوان خاتون ساتھی‘ کے الفاظ استعمال کرتا ہے۔ شاید، مسز فام روزن ٹراؤم سوچتی ہے، شاید لورے بعد میں کسی مناسب آدمی کے ملنے کے بعد اس کے ساتھ بہت اچھی زندگی گزار ہی سکتی تھی۔۔ یہ سوچ کر وہ بہت اداس ہو جاتی ہے۔

Original Title : Aus dem beruflichen Alltag
Written by :
Helga Schubert

Related Articles

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button
Close
Close