مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر نے دنیا کے امیر ترین شخص ایلون مسک کی جانب سے خریداری کی پیش کش کیے جانے کے بعد اپنی فروخت کے لیے قانون کا سہارا لیتے ہوئے تحفظ بل کی مدد حاصل کرلی۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق ایلون مسک کی بھاری پیش کش کے بعد ٹوئٹر کمپنی نے اسٹاک مارکیٹ میں اپنے شیئرز کی فروخت روکنے کے لیے امریکی قانون کے تحت شیئرز ہولڈز کا تحفظ کرنے والے بل کو اپنا لیا، جس کے بعد کمپنی کے شیئرز کو خریدا نہیں جا سکتا۔
ایلون مسک نے دو دن قبل ٹوئٹر کے ایک شیئر کی قیمت تقریبا 55 ڈالر لگا کر پوری کمپنی کا تخمینہ 41 ارب ڈالر لگایا تھا اور اعلان کیا تھا کہ وہ ٹوئٹر کو خریدنا چاہتے ہیں۔
دنیا کے امیر ترین اور سوا 200 ارب ڈالر کی دولت رکھنے والے شخص کی جانب سے ٹوئٹر کو خریدنے کا اعلان کرنے کے بعد کمپنی نے تحفظ بل اپنایا، جس کے تحت اب کوئی بھی شخص ٹوئٹر کے تمام شیئرز ایک ساتھ نہیں خرید سکتا۔
I made an offer https://t.co/VvreuPMeLu
— Elon Musk (@elonmusk) April 14, 2022
ایلون مسک نے دو دن قبل اپنی ٹوئٹ میں ٹوئٹر کے شیئرز ہولڈ کو مخاطب ہوتے ہوئے کہا تھا کہ وہ انہیں انتہائی اچھی رقم کی پیش کش کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی ایلون مسک نے یہ بھی واضح نہیں کیا تھا کہ انہیں نہیں لگتا کہ وہ ٹوئٹر کو خرید پائیں گے، تاہم انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر وہ ٹوئٹر خرید نہ پائے تو وہ ٹوئٹر کے اپنے تمام شیئرز فروخت کردیں گے
Taking Twitter private at $54.20 should be up to shareholders, not the board
— Elon Musk (@elonmusk) April 14, 2022
ایلون مسک رواں ماہ 5 اپریل کو ٹوئٹر کے بورڈ آف ڈائریکٹرز میں بھی شامل ہوئے تھے، کیوں کہ وہ اس وقت بھی ٹوئٹر کے سب سے بڑے شیئر ہولڈر ہیں۔
مسک کو بورڈ آف ڈائریکٹرز کا حصہ ایک ایسے وقت میں بنایا گیا تھا، جب کہ انہوں نے اس سے دو دن قبل ہی ٹوئٹر کے سب سے زیادہ یعنی تقریبا 10 فیصد کے قریب شیئر خریدے تھے۔
ایلون مسک گزشتہ چند ماہ سے ٹوئٹر پر سب سے زیادہ تنقید کرتے آ رہے ہیں اور لوگ بھی ان سے ٹوئٹر کے مقابلے نیا سوشل میڈیا پلیٹ فارم لانے کا مطالبہ کرتے رہے ہیں۔
ایلون مسک نے اس بات کا عندیہ بھی دیا تھا کہ وہ سوشل میڈیا پلیٹ فارم متعارف کرا سکتے ہیں اور اب انہوں نے ٹوئٹر کو خریدنے کی خواہش کا اظہار کرکے ٹوئٹر کے شیئر ہولڈرز اور بورڈ آف ڈائریکٹر کو بھی پریشان کر دیا۔
ایلون مسک ٹوئٹر پر بڑے پیمانے پر تبدیلیوں کے خواہاں ہیں، وہ ٹوئٹر کو سیاسی جانبدار پلیٹ فارم قرار دیتے رہے ہیں۔