ریاض – سعودی وزارت سرمایہ کاری نے مملکت میں غیر ملکیوں کے لیے جائیداد کی ملکیت کے قانون میں اہم ترامیم جاری کی ہیں
العربیہ نیٹ نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ وزارت سرمایہ کاری نے اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر قانون ملکیت میں ترمیم کے حوالے سے عوام کے تاثرات طلب کیے تھے
غیرملکیوں کے لیے جائداد کی ملکیت کے قانون کا مقصد متعلقہ قواعد و ضوابط کو موثر اور بہتر بنانا ہے۔ مملکت کے کاروباری علاقوں اور شہروں میں غیرملکی شہری اور ادارے جائیدادیں کس طرح حاصل کر سکتے ہیں اس حوالے سے شرائط و ضوابط کیا ہیں، یہ سب واضح کیا جا رہا ہے
جائیداد خریدنے کا اختیار غیرملکی شہریوں، مملکت میں مقیم اور غیرمقیم افراد نیز غیرملکی اداروں، جی سی سی ممالک کے شہریوں اور اداروں سب کے لیے ہوگا
قانون ملکیت کے بموجب مملکت میں غیرملکی سفارتخانوں اور قونصل خانوں کو ہیڈکوارٹر، سفیر، قونصل جنرل اور سفارتکاروں کی رہائش خریدنے کا حق حاصل ہوگا، بشرطیکہ متعلقہ ملک سعودی سفیر، قونصل جنرل اور سعودی سفارتکاروں کو ویسا ہی حق دے رہا ہو جیسا کے انہیں مملکت میں دیا جا رہے
بین الاقوامی اور علاقائی اداروں اور تنظیموں کو بھی ہیڈکوارٹر کو منظم کرنے والے معاہدوں کے دائرے میں ہیڈکوارٹر خریدنے کی اجازت ہوگی۔ اس کے لیے وزیر خارجہ سے اجازت نامہ حاصل کرنا ہوگا
قانون ملکیت میں کہا گیا ہے کہ غیرملکیوں کو حرم مکی اور حرم مدنی کی حدود میں واقع جائیداد خریدنے کی اجازت نہیں ہوگی
میراث کے ذریعے یا جائداد سے منفعت کے نظام کے تحت غیرملکی استفادہ کر سکیں گے۔ یہ پابندی ان لوگوں پر نافذ ہوگی جنہیں حرم مکی اور حرم مدنی میں جانے کی اجازت نہیں
قانون ملکیت کے تحت اب غیرملکی مکہ مکرمہ اور مدینہ منورہ سمیت مملکت میں کہیں بھی قانونی طریقے سے جائداد خرید سکیں گے اور وہاں موجود جائداد سے فائدہ اٹھانے کے مجاز ہونگے ۔ واضح رہے کہ موجودہ نظام میں اس حوالے سے پابندی لگی ہوئی ہے
پروگرام کے مطابق نیا قانون مملکت میں غیرملکیوں کے جائداد کے مالک بننے کے قانون کی جگہ نافذ ہوگا۔ آغاز سرکاری گزٹ میں شائع ہونے کے 90 دن بعد ہوگا۔ وزیراعظم کے حکم سے اس قانون کا لائحہ عمل بھی جاری کیا جائے گا.